بجٹ 26-2025: سندھ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ منظور
اشاعت کی تاریخ: 13th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: سندھ حکومت نے مالی سال 2025-26 کے بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کی منظوری دے دی ہے۔
تفصیلات کے مطابق کابینہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ گریڈ 1 سے 16 تک کے ملازمین کی تنخواہیں 12 فیصد جبکہ گریڈ 17 سے 22 تک کے ملازمین کی تنخواہیں 10 فیصد بڑھائی جائیں گی۔
یہ اضافہ مہنگائی کے پیش نظر سرکاری ملازمین کو مالی ریلیف فراہم کرنے کے لیے کیا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ بجٹ عوامی ترجیحات کے مطابق تیار کیا گیا ہے اور اس میں سرکاری ملازمین کے ساتھ ساتھ ترقیاتی منصوبوں کو بھی اہمیت دی گئی ہے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ بجٹ بلاول بھٹو کی ہدایات کی روشنی میں تیار کیا گیا، اور پیپلز پارٹی ہمیشہ عوامی و قومی مفادات کو ترجیح دیتی رہی ہے۔
دستاویزات کے مطابق آئندہ مالی سال کا ترقیاتی بجٹ 1018 ارب روپے پر مشتمل ہوگا جس میں 520 ارب صوبائی ترقیاتی بجٹ، 55 ارب ضلعی ترقیاتی بجٹ، 366 ارب غیر ملکی فنڈز اور 76 ارب وفاقی سالانہ ترقیاتی پروگرام سے حاصل کیے جائیں گے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: سرکاری ملازمین ملازمین کی کیا گیا
پڑھیں:
لانڈھی ٹائون میں چاروں طرف ترقیاتی کاموں کا جال بچھا رہے ہیں ‘عبدالجمیل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر)لانڈھی ٹائون میں چاروں طرف ترقیاتی کا م کا جال بچھا رہے ہیں ۔سندھ حکومت جووسائل فراہم کررہی ہے اس سے بڑھ کر کام کررہے ہیں ۔سیوریج کے مسائل نوے فیصد حل کردیئے ہیں ۔واٹر کارپوریشن پانی کی فراہمی کیلئے تعاون کریں۔یہ بات لانڈھی ٹائون کے چیئرمین عبدالجمیل خان نے لانڈھی ٹائون یونین کونسل نمبر دو اور تین میں پیور بلاک لگائے جانے کے کام کا معائنہ کرتے ہوئے عوام سے گفتگو کرتے ہوئے کہی ۔اس موقع پر ٹائون میونسپل کمشنر سیدامدادشاہ ،یوسی چیئرمین محمد قاسم خان ،یوسی تین کے چیئرمین نادر علی خان لودھی ،کونسلر سفیان علی خان ودیگر ذمہ داران بھی موجود تھے ۔عبدالجمیل خان نے کہا کہ لانڈھی ٹائون میں آج چاروں طرف ترقیاتی کام ہورہے ہیں ہم دیانت داری کے ساتھ کام کررہے ہیں ۔جلد لانڈھی ٹائون کراچی کا ماڈل بنے گا ۔عوام تعاون کریں ۔سولڈ ویسٹ اور واٹر کارپوریشن کو اگر بلدیاتی اداروں کے حوالے کردیا جائے تو کراچی کے پچاس فیصد مسائل خودبخود حل ہوجائینگے ۔