کراچی(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔13جون 2025)وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے سندھ اسمبلی میں آئندہ مالی سال 2025-26ء کا 34 کھرب 51 ارب روپے کا بجٹ پیش کردیا ، سرکاری ملازمین کی تنخواہیں 12 فیصد تک اور پنشن 8 فیصد بڑھانے کا اعلان، صوبائی بجٹ کا حجم 3 ہزار 451.87  ارب روپے رکھا گیا، بجٹ تخمینے 3 ہزار 56.3 ارب روپے کے مقابلے میں 12.

9 فیصد زائد ہے، سندھ اسمبلی کااجلاس ڈپٹی سپیکر کی زیر صدارت جاری ہے۔

سندھ اسمبلی میں اجلاس شروع ہونے کے بعد وزیراعلیٰ سندھ نے بجٹ تقریر شروع کی۔ اس دوران ایم کیو ایم کے ارکان نے شور شرابہ کیا، ڈیسک بجا کر احتجاج کیا جب کہ پی ٹی آئی اراکین نے بانی پی ٹی آئی کی تصاویر اٹھا کر احتجاج کیا۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ میرے لئے اعزاز ہے کہ 10 ویں بار سندھ کا بجٹ پیش کر رہا ہوں انشا اللہ آگے بھی کرتا رہوں گا۔

(جاری ہے)

وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ گریڈ 1 سے 16 تک کے ملازمین کی تنخواہوں میں 12 فیصد اضافہ کیا جائے گا۔ گریڈ 17 سے 22 کے ملازمین کی تنخواہیں 10 فیصد بڑھائی جائیں گی جبکہ پنشن میں 8 فیصد اضافہ کیا جائے گا۔انہوں نے کہاکہ یہ ایک جامع بجٹ ہے۔ صحت کا بجٹ پچھلے سال کے 302.2 ارب روپے کے مقابلے میں 8 فیصد زیادہ ہے۔ لاڑکانہ میں ایک نئے ہسپتال کیلئے 10 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔

تعلیم کیلئے بجٹ میں 12.4 فیصد اضافہ کردیا گیا ہے۔ تعلیم کیلئے 523.73 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ تعلیمی بجٹ کل جاری اخراجات کا 25.3 فیصد بنتا ہے۔ پرائمری تعلیم کا بجٹ 136.2 ارب روپے سے بڑھا کر 156.2 ارب روپے کردیا گیا ہے۔ سیکنڈری تعلیم کا بجٹ 68.5 ارب روپے سے بڑھا کر 77.2 ارب روپے کردیا گیا۔ نئے مالیاتی سال میں 4400 اساتذہ اور عملے کی بھرتی کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔

اسمبلی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا مزید کہنا تھا کہ ٹیکس سسٹم کو آسان بنانے اور کاروباری لاگت میں کمی کیلئے سندھ حکومت نے پانچ طرح کے محصولات ختم کرنے کی تجویز دی ہے جس میں پروفیشنل ٹیکس، کاٹن فیس، انٹرنیٹ ڈیوٹی، لوکل سیس اور ڈرینیج سیس شامل ہیں۔اسی طرح سندھ میں چھوٹے کاروبار جن کا ٹرن اوور 40 لاکھ روپے سے کم ہے سیلز ٹیکس سے استثنیٰ قرار دے دئیے گئے۔

سندھ میں خدمات پرسیلز ٹیکس کا استثنی ختم منفی فہرست ختم کرنے کی تجویز ہے تاہم خدمات کے تمام شعبوں کو سیلز ٹیکس کے دائرے میں لایا جائے گا۔موٹر وہیکل آرڈیننس کے تحت کمرشل گاڑیوں پر ٹیکس میں ایک ہزار روپے کمی کردی گئی۔ موٹر سائیکلوں پر تھرڈ پارٹی انشورنس کی منسوخی کی تجویز ہے۔ موٹر تھرڈ پارٹی انشورنس پر اسٹامپ ڈیوٹی کو 50 روپے تک محدود کرنے کی تجویز ہے۔

گاڑیوں پر تھرڈ پارٹی انشورنس کو فروغ دینے کیلئے انشورنس پر سیلز ٹیکس کی شرح 15 فیصد سے کم کرکے 5 فیصد کرنے کی تجویز ہے۔ ایمبولنس سروس، موبائل تشخیصی یونٹس کو دیہی علاقوں تک توسیع دی جائیگی۔ مالیاتی منتقلی میں متوقع کمی کے باعث سالانہ ترقیاتی پروگرام میں 20 فیصد کٹوتی کی گئی ہے اس سال سالانہ ترقیاتی پروگرام 520 ارب روپے تک محدود کردیا گیا۔

ایمبولنس سروس، موبائل تشخیصی یونٹس کو دیہی علاقوں تک توسیع دی جائیگی۔ مالیاتی منتقلی میں متوقع کمی کے باعث سالانہ ترقیاتی پروگرام میں 20 فیصد کٹوتی کی گئی ہے اس سال سالانہ ترقیاتی پروگرام 520 ارب روپے تک محدود کردیا گیا۔ سیلاب زدہ علاقوں، قابل تجدید توانائی، پسماندہ اضلاع کیلئے 475 نئی اسکیمیں شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ تعلیم کیلئے سالانہ ترقیاتی پروگرام کی مد میں 99.6 ارب روپے، صحت کیلئے 45.37 ارب، آبپاشی کے ترقیاتی منصوبوں کیلئے 73.9 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔

مراد علی شاہ کایہ بھی کہنا تھاکہ بلدیاتی حکومتوں کیلئے سالانہ ترقیاتی پروگرام کا حصہ 132 ارب روپے رکھا گیا۔ نئے بجٹ میں کراچی کی ترقی پر خصوصی توجہ دی گئی ہے۔ سڑکوں کی مرمت، سیوریج اور پانی کی فراہمی کے نظام کی بہتری کیلئے رقوم مختص کی گئی ہیں۔ کراچی میں شہری ٹرانسپورٹ کو وسعت دی جائے گی۔وزیراعلیٰ سندھ کا 4 آئی بی اے کمیونٹی کالجز کے قیام کا اعلان کرتے ہوئے کہنا تھا کہ 34 ہزار 100 سے زائد پرائمری اسکولوں کو علیحدہ بجٹ، اخراجات فراہم کئے جائیں گے۔

غریب، ہونہار طلبہ کی معاونت کیلئے سندھ ایجوکیشنل انڈوومنٹ فنڈز میں 2 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں جبکہ ڈیفرنٹلی ایبلڈ پرسنز ڈیولپمنٹ پروگرام کا بجٹ 11.6 ارب روپے سے بڑھا کر 17.3 ارب روپے کردیا گیا ہے مختص رقم سے معاون آلات، وظائف، این جی اوز کے ساتھ شراکت داری میں مدد فراہم کی جائے گی۔

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ارب روپے مختص کئے گئے ہیں سالانہ ترقیاتی پروگرام کرنے کی تجویز مراد علی شاہ کی تجویز ہے ملازمین کی کردیا گیا روپے سے گیا ہے کا بجٹ

پڑھیں:

حیدرآباد ، محکمہ تعلیم کے ملازمین سراپا احتجاج ، بھوک ہڑتال جاری

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)تعلیم محکمہ حیدرآباد میں تعینات چھوٹے ملازمین کو 28ماہ سے تنخواہیں نہ ملنے کے خلاف ہفتے کے روزبھی حیدرآباد پریس کلب کے سامنے تادم مرگ بھوک ہڑتال جاری رہی۔ احتجاج کی قیادت گلاب رند، اسد ملکانی، سید معظم علی شاہ اور دیگر رہنمائوں نے کی۔مظاہرین کا کہنا تھا کہ 2021میں محکمہ تعلیم حیدرآباد کے لوئر اسٹاف کی خالی آسامیوں کے اشتہارات اخبارات میں شائع کیے گئے تھے، جن کے لیے درخواستیں جمع کرانے کے بعد 2022میں انٹرویوز لیے گئے اور 2023میں آفر آرڈر جاری کرتے ہوئے مختلف اسکولوں میں 669امیدواروں کو ملازمتیں دی گئیں۔ تاہم 27ماہ گزرنے کے باوجود ان کی تنخواہیں جاری نہیں کی گئیں، جو غریب ملازمین کے معاشی قتل کے مترادف ہے۔انہوں نے بتایا کہ وہ محکمہ تعلیم سمیت سندھ حکومت کو متعدد درخواستیں دے چکے ہیں، مگر تنخواہوں کی ادائیگی نہیں کی گئی۔ مظاہرین نے اعلان کیا کہ وہ تنخواہیں ملنے تک بھوک ہڑتال جاری رکھیں گے۔ انہوں نے پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ سے اپیل کی کہ 27ماہ سے رکی ہوئی تنخواہیں فوری طور پر جاری کی جائیں اور ملازمین کو انصاف فراہم کیا جائے۔

اسٹاف رپورٹر گلزار

متعلقہ مضامین

  • معاشی بہتری کیلئے کردار ادا نہ کیا تو یہ فورسز کی قربانیوں کیساتھ زیادتی ہوگی، وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال
  • اے ٹی ایم اور بینک سے رقم نکلوانے پر چارجز میں نمایاں اضافہ
  • روس میں فیکٹری ملازم کو تمام ملازمین کی تنخواہیں غلطی سے وصول، واپس کرنے سے انکار
  • پنشن کٹوتی کے خلاف ریونیو سندھ ایمپلائز کی جدوجہد قابل تحسین ہے
  • حیدرآباد ، محکمہ تعلیم کے ملازمین سراپا احتجاج ، بھوک ہڑتال جاری
  • ایف بی آرکاٹیکس وصولیوں میں شارٹ فال 274ارب روپے تک پہنچ گیا
  • سرکاری ملازمین کیلئے رینٹل سیلنگ کا نیا ریٹ جاری
  • وفاقی حکومت کا بڑا فیصلہ: سرکاری ملازمین کے ہاؤس رینٹ سیلنگ میں 85 فیصد اضافہ منظور
  • سرکاری ملازمین کیلیے ہاؤس رینٹ سیلنگ میں بڑے اضافے کی منظوری
  • سرکاری ملازمین کیلیے رہائشی مکانات کے کرایوں کی حد میں نمایاں اضافہ