پاکستان اسٹیل کے 5 ہزار سے زائد ملازمین کی بحالی پھر رک گئی
اشاعت کی تاریخ: 14th, June 2025 GMT
وکیل مجتبی باجوہ ایڈووکیٹ نے مؤقف اپنایا کہ 10 سال سے پاکستان اسٹیل بند ہے، ایک گرام بھی اسٹیل نہیں بنی۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ ہائی کورٹ نے لیبر اپیلٹ ٹریبیونل کا فیصلہ معطل کر دیا، جس کے نتیجے میں پاکستان اسٹیل کے 5 ہزار سے زائد ملازمین کی بحالی پھر رک گئی ہے۔ سندھ ہائی کورٹ میں پاکستان اسٹیل کے 5 ہزار سے زائد ملازمین کی بحالی کے لیبر اپیلٹ ٹربیونل کے فیصلے کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی اور درخواست گزار کے وکیل مجتبی باجوہ ایڈووکیٹ نے مؤقف اپنایا کہ 10 سال سے پاکستان اسٹیل بند ہے، ایک گرام بھی اسٹیل نہیں بنی۔ وکیل نے کہا کہ جب ادارہ بند ہے تو ملازمین کو تنخواہ کہاں سے دیں، لیبر اپیلٹ ٹربیونل کے فیصلے کے بعد بھی 125 ملازمین نے واجبات وصول کیے ہیں، 29 اپریل کو لیبر اپیلٹ ٹریبیونل نے ملازمین بحال کر دیا تھا۔ ٹربیونل نے قرار دیا تھا کہ جن ملازمین کو واجبات نہیں ملے، وہ بحال سمجھے جائیں گے۔ سندھ ہائی کورٹ نے لیبر اپیلٹ ٹربیونل کا فیصلہ معطل کر دیا اور ایڈووکیٹ جنرل سندھ اور دیگر کو نوٹسز جاری کر دیئے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پاکستان اسٹیل
پڑھیں:
پالیسی ریٹ میں 500 بیسس پوائنٹس کی فوری کمی صنعتی بحالی اور روزگار بڑھانے کے لیے ناگزیر؛ ایف پی سی سی آئی، پاکستان بزنس فورم
ملتان (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 30 جولائی2025ء) چئیرمین جنوبی پنجاب پاکستان بزنس فورم و چیئرمین خصوصی کمیٹی برائے بحالی کاٹن صنعت(ایف پی سی سی آئی ) ملک سہیل طلعت نے کہا ہے ملک کے تمام بڑے صنعتی و تجارتی شعبوں سے مشاورت کے بعد بزنس فورم متفقہ طور پر اس بات کا مطالبہ کرتا ہے کہ آئندہ مانیٹری پالیسی کمیٹی (MPC) کے اجلاس میں شرحِ سود میں ایک ہی مرحلے میں 500 بیسس پوائنٹس کی واضح کمی کی جائے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ نہایت ضروری ہے تاکہ موجودہ مالیاتی پالیسی کو معقول بنایا جا سکے اور اسے اسپیشل انویسٹمنٹ فیسلیٹیشن کونسل (SIFC) کے وژن اور وزیر اعظم کی معاشی ترقی و برآمدی حکمت عملی سے ہم آہنگ کیا جا سکے۔ انہوں نے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جب مہنگائی 4 فیصد تک آ چکی ہے اور کنزیومر پرائس انڈیکس (CPI) محض 0.3 فیصد ہے، تو ایسی صورت میں 11 فیصد شرح سود کا برقرار رہنا معاشی منطق کے خلاف ہے اور پیداواری شعبوں پر غیر ضروری بوجھ ڈال رہا ہے۔(جاری ہے)
پاکستان اب مزید اپنی معاشی استعداد کو محدود کرنے کا متحمل نہیں ہو سکتا۔بھارت میں3۔3 اور چین میں5 فیصد شرح سود ہے۔"پاکستان بزنس فورم کا مزید کہنا کہنا ہے کہ حکومت پر قرضوں کی ادائیگی کا بوجھ کم ہو گا، جس سے سالانہ تقریباً 3.5 کھرب روپے کی بچت ہو سکتی ہے ۔ پاکستان بزنس فورم نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے اپیل کی ہے کہ وہ 30 جولائی کو ہونے والے مانیٹری پالیسی اجلاس میں ایک حقیقت پسندانہ، ترقی دوست مؤقف اپنائے، جو پاکستان کی بہتری کی جانب گامزن معاشی صورتحال کی حقیقی عکاسی کرے۔فورم نے مزید کہا کہ اسٹیٹ بینک چونکہ بینکنگ سیکٹر کا ریگولیٹر ہے۔ "بینکنگ انڈسٹری طویل عرصے سے اپنی مرضی سے چل رہی ہے — چھوٹے کاروباروں کو قرض دینے سے انکار کر کے حکومت کو قرض دینا آسان راستہ سمجھا گیا، جو معیشت کی طویل المدتی ترقی کے لیے نقصان دہ ہے۔سہیل نے مزید کہا کہ فنانس بل منظوری کے باوجود روئی دھاگے اور کپڑے کو EFS سے نکالنے کا تاحال SRO جاری نہ ہونا سوالیہ نشان ہے۔ SRO جاری نہ ہونے سے روئی دھاگے اور کپڑے کی درآمد بغیر سیلز ٹیکس کے جاری ہے جو کپاس کی قیمت کو بری طرح متاثر کر رہی ہے۔ وزیراعظم، وزیر خزانہ اس کا نوٹس لیتے ہوئے FBR سے فی الفور SRO جاری کرائیں۔