SSUET کو باوقار، شفاف اور محفوظ ادارہ دیکھنا چاہتے ہیں‘مقررین
اشاعت کی تاریخ: 15th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) کراچی پریس کلب میں سابق چانسلر جاوید انوار، سابق وائس چانسلر ڈاکٹر منور حسین،سابق ایگزیکٹو کمیٹی ممبر فرخ احمد نظامی سابق بورڈ اف گورنر کے ممبر محمد ارشد خان‘ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اولڈ بوائز ایسوسی ایشن کے سینئر اراکین نے کراچی پریس کلب میں ایک ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایسوسی ایشن کے سابق صدر اور یونیورسٹی کے سابق چانسلر جاوید انوار نے بتایا کہ 26 فروری 2025 کو ایسوسی ایشن میں ہونے والے متنازعہ انتخابات میں بڑے پیمانے پر بے ضابطگیاں ہوئیں جن پر عدالتی کارروائی کے بعد 30 اپریل کو عدالت نے انتخابی نتائج کو معطل کر کے سابق انتظامیہ کو بحال کرنے اور انکوائری کا حکم دیا۔انہوں نے بتایا کہ عدالتی احکامات کی روشنی میں 3 مئی 2025 کو باقاعدہ طور پر دفتر کا چارج سنبھالا۔ تاہم، 4 مئی کی رات ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا جب موجودہ خود ساختہ انتظامیہ نے یونیورسٹی کے سیکورٹی گارڈ کو یرغمال بنا کر ان سب کا موبائل فون چھین لیا گیا اور انہیں ایک کمرے میں بند کر دیا گیا۔صورتحال 5 مئی 2025 کو مزید سنگین ہو گئی، جب عدالتی احکامات کی صریح خلاف ورزی کرتے ہوئے موجودہ خود ساختہ انتظامیہ نے نہ صرف پرائیویٹ سیکورٹی فورسز کو مداخلت کے لیے استعمال کیا، بلکہ بعض میڈیا شخصیات کے ذریعے جسمانی مزاحمت، دھمکیوں اور ہراسانی جیسے اقدامات بھی کیے گئے انہوں نے مزید کہا 5 جون 2025 کا دن سر سید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی اور علیگڑھ مسلم یونیورسٹی اولڈ بوائز ایسوسی ایشن کی تاریخ میں ایک سیاہ باب کے طور پر ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ اس دن، اس ادارے کے تقریبا 20 معزز افراد کے خلاف جھوٹی، بے بنیاد اور شرمناک ایف آئی آر FIR درج کروائی گئی ۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ایسوسی ایشن
پڑھیں:
اے آئی کی مدد سے گرمی کا توڑ: پینٹ اے سی کی ضرورت کم کردے گا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسٹاک ہوم: دنیا بھر میں آرٹیفیشل انٹیلی جنس (اے آئی) کا استعمال تیزی سے بڑھ رہا ہے مگر اب سائنسدانوں نے اے آئی کی مدد سے ایک ایسا انقلابی پینٹ تیار کرلیا ہے جو شدید گرمی میں بھی عمارات کو ٹھنڈا رکھنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور یوں ایئر کنڈیشنر (اے سی) کے استعمال اور اس کے بھاری بلوں سے نجات دلانے میں معاون ہوسکتا ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق امریکا، چین، سنگاپور اور سویڈن کی جامعات سے تعلق رکھنے والے سائنسدانوں کی مشترکہ تحقیق نیچر جرنل میں شائع ہوئی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ اس نئے پینٹ کی خاص بات یہ ہے کہ یہ سورج کی حرارت کو واپس منعکس کر دیتا ہے، جس کے نتیجے میں عمارت کی چھت اور دیواریں کم گرم ہوتی ہیں۔
تحقیق کے مطابق یہ پینٹ عام پینٹ کے مقابلے میں دوپہر کے وقت عمارات کو 5 سے 20 ڈگری سینٹی گریڈ تک زیادہ ٹھنڈا رکھتا ہے، اس کا استعمال نہ صرف عمارتوں بلکہ گاڑیوں، ریل گاڑیوں، برقی مصنوعات اور دیگر اشیاء پر بھی کیا جا سکتا ہے تاکہ ان پر گرمی کے اثرات کم ہوں۔
ٹیکساس یونیورسٹی، شنگھائی جیاؤ ٹونگ یونیورسٹی، نیشنل یونیورسٹی آف سنگاپور اور Umeå یونیورسٹی کے ماہرین نے اس پینٹ کا فارمولا اے آئی کے ذریعے چند دنوں میں تیار کیا، جس کے لیے ماضی میں کئی ماہ درکار ہوتے۔
محققین کا کہنا ہے کہ اگر اس پینٹ کو صرف ایک چار منزلہ عمارت کی چھت پر استعمال کیا جائے تو سال بھر میں 15,800 کلو واٹ بجلی کی بچت ممکن ہے۔ جبکہ اگر یہی ٹیکنالوجی ایک ہزار عمارات پر استعمال کی جائے تو اتنی بجلی بچائی جا سکتی ہے جو ایک سال میں 10 ہزار سے زائد اے سی چلانے کے لیے کافی ہو گی۔
یہ پیشرفت خاص طور پر ان علاقوں کے لیے اہم ہے جہاں شدید گرمی پڑتی ہے مگر اے سی کی سہولت یا تو دستیاب نہیں یا بجلی کی لوڈ شیڈنگ، مالی مشکلات یا توانائی کے بحران کے باعث ممکن نہیں ہوتی۔ ایسے میں یہ پینٹ سستا، ماحول دوست اور مؤثر متبادل بن سکتا ہے۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ یہ جدید پینٹ کب اور کس پیمانے پر تجارتی سطح پر دستیاب ہوتا ہے، مگر بلاشبہ یہ دریافت آئندہ برسوں میں دنیا کے گرم علاقوں کے لیے راحت کا سامان بن سکتی ہے۔