تحفظات دور نہ کئے تو وفاقی بجٹ کی منظوری کیلئے ووٹ نہیں دینگے: مراد علی شاہ
اشاعت کی تاریخ: 15th, June 2025 GMT
کراچی‘ پشاور (نوائے وقت رپورٹ + این این آئی + آئی این پی) وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے وفاقی حکومت کو وارننگ دی ہے کہ وفاق نے تحفظات دور نہ کئے تو پی پی وفاقی بجٹ کی منظوری کیلئے ووٹ نہیں دے گی۔ پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس میں کہا کہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی ہدایت ہے کہ تحفظات دور ہوئے بغیر وفاقی بجٹ میں ووٹ نہ دیا جائے۔ وفاق سندھ کو اپنی نو آبادیات سمجھنا چھوڑ دے۔ وفاق نے 1900 ارب روپے دینے کا وعدہ کیا۔ سندھ حکومت نے اسی حساب سے بجٹ بنایا۔ بعد میں فنڈز میں کمی کا خط آ گیا جو سمجھ سے بالاتر ہے۔ آئندہ مالی سال ہم ریکارڈ 1460 سکیمیں مکمل کرنے جا رہے ہیں، الیکشن کے بعد پہلے 2 سالاسکیمیں کم ہوتی ہیں، گزشتہ سال 603 سکیمیں رکھی گئی تھیں۔ پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے کہا کہ ایک ہزار ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ بنانے جا رہے ہیں، اگر وفاق نے پورے پیسے دئیے تو یہ اعدادوشمار زیادہ بھی ہوسکتے ہیں۔ وفاق نے گزشتہ سال بھی مسلسل محاصل کی منتقلی کم کی ہے، صوبائی ترقیاتی بجٹ کا کل بجٹ ایک ہزار 18 ارب روپے ہے۔ 2 ہزار 150 ارب روپے کے موجودہ مالی اخراجات ہیں، جاری اخراجات میں سب سے بڑا حصہ تنخواہوں اور پنشنز کا ہے۔ علاوہ ازیں مشیر خزانہ خیبر پی کے مزمل اسلم نے کہا ہے کہ مخالف حکومت کی وجہ سے وفاق خیبر پی کے کو نظرانداز کر رہا ہے۔پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مزمل اسلم نے کہا کہ وفاقی کی معاشی پوزیشن مستحکم نہیں رہی، شرح نمود 2،7 تک پہنچ گیا ہے، صرف 55 کروڑ روپے رکھے گئے، وفاق کا تعاون نہ ہونے کی وجہ سے ہم نے اپنا ترقیاتی بجٹ بڑھایا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
اردو یونیورسٹی سینٹ اجلاس موخر کرنے کیلئے خالد مقبول کا ایوان صدر کو خط
وفاقی وزیر تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے وائس چانسلر ڈاکٹر ضابطہ خان شنواری کی بےضابطگیوں پر قائم تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ آنے تک وفاقی اردو یونیورسٹی کا سینٹ اجلاس موخر کرنے کے لیے ایوان صدر کو خط تحریر کر دیا ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ 17 ستمبر کو وفاقی اردو یونیورسٹی کی سینٹ کا اجلاس بلایا جا رہا ہے جسے تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ آنے تک ملتوی کیا جائے۔
یونیورسٹی کے اساتذہ کا کہنا ہے کہ موجودہ وائس چانسلر کے دور میں اساتذہ و ملازمین شدید مالی مشکلات کا شکار ہیں۔
تنخواہوں کی ادائیگی میں 2 ماہ کی تاخیر ہو رہی ہے، ہاؤس سیلنگ الاؤنس 12 ماہ سے بند ہے، 4 ماہ سے پینشن ادا نہیں ہوئی جبکہ 2019 کے بعد سے ریٹائرمنٹ کے بقایاجات بھی ادا نہیں کیے گئے۔
اس کے برعکس، وائس چانسلر نے اپنی تنخواہ غیر قانونی طور پر ایچ ای سی کے طے شدہ پیمانے سے دگنی مقرر کر رکھی ہے جس کی صدرِ پاکستان سے منظوری نہیں لی گئی۔