پاکستان میں بیماریاں آلودہ پانی کے باعث پھیل رہی ہیں‘ وفاقی وزیر صحت
اشاعت کی تاریخ: 14th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (انٹرنیشنل ویب ڈیسک) پاکستان میں متعدد بیماریاں آلودہ پانی اور خون کی اسکریننگ غیر معیاری ہونے کی وجہ سے پھیل رہی ہیں۔
میڈیا کی رپورٹ کے مطابق انڈس اسپتال کی جانب سے خون کے عطیہ کرنے کی ملک گیر مہم کی افتتاحی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ تقریب میں وفاقی وزیر صحت ڈاکٹر مصطفیٰ کمال، انڈس اسپتال کے صدر ڈاکٹر عبدالباری خان اور انڈس زندگی پروجیکٹ کی سربراہ ڈاکٹر صبا جمال بھی موجود تھیں۔
اس موقع پر وفاقی وزیر صحت کا کہنا ہے کہ پاکستان میں68 فیصد بیماریاں آلودہ پانی کے باعث جبکہ 80 فیصد بیماریاں خون کی اسکریننگ غیرموثر ہونے سے پھیل رہی ہیں۔ اس حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ صحت کے نظام کی بہتری کے لیے صاف و شفاف پانی اور خون جیسے بنیادی مسائل کو جلد سے جلد حل کرنا ہوگا۔ انہوں نے ملک کے صحت کے نظام پر کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ وفاق کے پاس موثر اسپتالوں کا نظام ہی موجود نہیں، صرف ادویات کی حد تک ریگیولیٹری باڈیز ہیں۔
انہوں نے ایک اہم بات کا انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد میں صرف ایک اسپتال فعال ہے جبکہ دوسرا کووڈ کے زمانے سے ہی بند پڑا ہے جبکہ کراچی جیسے ملکی حب میں سیوریج اور واٹر ٹریٹمنٹ کا مو¿ثر نظام نہ ہونے سے روزانہ کی بنیاد پر450 ملین گیلن آلودہ پانی سمندر برد کیا جاتاہے۔ مذکورہ حوالے سے وفاقی وزیر صحت کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں بیماریوں کا علاج کرنے کے ساتھ ساتھ ان سے بچاو¿ کے اقدامات کرنے ہوں گے۔
انہوں نے اعلان کیا کہ وفاقی حکومت اب صحت فنڈز احتیاطی تدابیر پر خرچ کرے گی تاکہ عوام کو ہر طرح کی بیماریوں سے تحفظ دے سکے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر صبا جمال کا کہنا تھا کہ ملک میں خون کے عطیات کا فقدان ہے، جس سے قیمتی جانیں ضائع ہو جاتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس ملک گیر مہم کا مقصد عوام میں رضاکارانہ خون کے عطیے کے شعورکو اجاگر کرنا ہے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر عبدالباری خان کا کہنا ہے کہ انڈس زندگی پروجیکٹ کا مقصد قوم کو محفوظ اور معیاری خون کی رضاکارانہ بنیاد پر فراہمی کو ممکن بنانا ہے تاکہ کسی بھی مریض کی جان خون کی عدم دستیابی کے باعث ضائع نہ ہو۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: وفاقی وزیر صحت کہنا تھا کہ آلودہ پانی کرتے ہوئے کا کہنا خون کی
پڑھیں:
لاہور میں زیر زمین پانی کی سطح میں تیزی سے کمی ہورہی ہے: ڈائریکٹر ایری گیشن ریسرچ
ایری گیشن ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر ذاکر سیال نے کہا ہےکہ لاہور میں زیر زمین پانی کی سطح تیزی سے کم ہورہی ہے۔ ڈاکٹر ذاکر سیال نےکہا ہے کہ لاہور کی بازار، گلیاں اور گرین بیلٹس پختہ کرکے زمین کے پھیپھڑے بند کردیے گئے ہیں، حالیہ بارشوں سے بھی زیر زمین پانی کی سطح بلند نہیں ہوسکی۔انہوں نے کہا کہ لاہور میں حالیہ بارشوں کا صرف 15 لاکھ لیٹر پانی مصنوعی طریقے سے ری چارج ہوسکا ہے، باقی سارا پانی گٹروں اور نالوں میں بہا دیا گیا ہے۔ڈاکٹر سیال کا کہنا تھا کہ لاہور میں پینے کا صاف پانی 700 فٹ نیچے جاچکا ہے، شہر میں 1500 سے 1800 ٹیوب ویل 24 گھنٹے چلتے ہیں، بارشوں کا صرف 3 فیصد پانی زیر زمین ریچارجنگ کیلئے استعمال ہوتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ زیر زمین واٹر ٹیبل اوپر لانے کے لیے ری چارجنگ کنویں بنانا ہونگے، ملک میں پانی سطح بلند کرنے کے لیے بڑے ڈیموں کےساتھ ساتھ انڈرگراؤنڈ ڈیمز بھی ضروری ہیں۔