عوامی مفادات کا دفاع اولین ترجیح رہے گی، اپوزیشن نے مظاہروں میں حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کیا،سید مراد علی شاہ
سندھ کا ترقیاتی بجٹ ایک ہزار ارب کا بنانے جا رہے ہیں، وفاق نے پورے پیسے دیئے تو یہ اعدادوشمار زیادہ ہوسکتے ہیں

وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے نے دو ٹوک انداز میں اعلان کیا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی تحریک انصاف یا ایم کیو ایم کے کسی بھی دبائو یا سیاسی بلیک میلنگ کو خاطر میں نہیں لائے گی اور عوامی مفادات کا دفاع اولین ترجیح رہے گی۔ اپوزیشن نے مظاہروں میں حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کیا۔انہوں نے کہا ہے کہ آئندہ مالی سال کے لئے سندھ کا ترقیاتی بجٹ ایک ہزار ارب روپے کا بنانے جا رہے ہیں، اگر وفاق نے پورے پیسے دیئے تو یہ اعدادوشمار زیادہ بھی ہوسکتے ہیں، وفاق نے گزشتہ سال بھی مسلسل محاصل کی منتقلی کم کی ہے، صوبائی ترقیاتی بجٹ کا کل بجٹ ایک ہزار 18 ارب روپے ہے۔ 26-2025کے بجٹ کا حجم 3 ہزار 450 ارب روپے ہے، آئندہ مالی سال ہم ریکارڈ 1460 اسکیمیں مکمل کرنے جا رہے ہیں۔ ہفتہ کو چیف منسٹرہائوس میںکراچی میں پوسٹ بجٹ پریس کانفرس کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے کہا انہوں نے کہا کہ 2 ہزار 150 ارب روپے کے موجودہ مالی اخراجات ہیں، جاری اخراجات میں سب سب سے بڑا حصہ تنخواہوں اور پنشنز کا ہے، آئندہ مالی سال تنخواہوں اور پنشن کے اخراجات ایک ہزار 100 ارب روپے ہوں گے، ہمارے تنخواہوں کے اخراجات ماہانہ 100 ارب روپے ہیں۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: ایک ہزار ارب روپے

پڑھیں:

سندھ میں ایک ارب 47 کروڑ کے ٹریفک جرمانے، سڑکوں پر بدنظمی جوں کی توں

کراچی:

سندھ حکومت نے مالی سال 2024-25 کے دوران ٹریفک جرمانوں کی مد میں تخمینہ سے زائد رقم وصول کرکے نیا ریکارڈ قائم کرلیا۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اس عرصے میں صوبے بھر میں ٹریفک پولیس نے ایک ارب 47 کروڑ روپے کے جرمانے وصول کیے، حالانکہ سال کے آغاز میں اس مد میں ایک ارب 25 کروڑ روپے کی آمدن کا اندازہ لگایا گیا تھا۔

حکام کا کہنا ہے کہ آئندہ مالی سال 2025-26 کے لیے ٹریفک جرمانوں سے ایک ارب 72 کروڑ روپے آمدن کا ہدف رکھا گیا ہے، جو گزشتہ برسوں کی نسبت نمایاں اضافہ ہے۔

دوسری جانب شہریوں کی رائے اس حوالے سے مختلف ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ٹریفک چالانوں کی بڑی تعداد خصوصاً کراچی سے کی جاتی ہے، جہاں جرمانے اور نذرانوں کی مد میں اربوں روپے کی رقوم شہریوں پر اضافی مالی بوجھ بن چکی ہیں۔

شہری حلقوں میں سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ اگر اتنے بڑے پیمانے پر جرمانے کیے جا رہے ہیں تو پھر شہر کی سڑکوں پر ٹریفک کی روانی بہتر کیوں نہیں ہو رہی؟ نہ ہی قانون کی پاسداری میں کوئی نمایاں بہتری دیکھی جا رہی ہے۔

عوامی حلقے مطالبہ کر رہے ہیں کہ صرف جرمانے عائد کرنے کے بجائے نظام کو مؤثر بنانے اور عوام میں ٹریفک قوانین سے متعلق شعور اجاگر کرنے پر بھی توجہ دی جائے۔

متعلقہ مضامین

  • خیبر پختونخوا کے دو بڑے آئینی سربراہوں کے خرچے بڑھ گئے
  • شاہراہِ بھٹو عوام کیلیے پیپلز پارٹی حکومت کا تحفہ ہے، مراد علی شاہ
  • پیپلز پارٹی تحریک انصاف یا ایم کیو ایم کے کسی بھی دبائو یا سیاسی بلیک میلنگ کو خاطر میں نہیں لائے گی، وزیراعلیٰ سندھ
  • سندھ کا بجٹ بھی عوام دشمن ہے ،مسترد کر تے ہیں‘محمد فاروق
  • سندھ میں ایک ارب 47 کروڑ کے ٹریفک جرمانے، سڑکوں پر بدنظمی جوں کی توں
  • حکومت سندھ نئے مالی سال میں 360 ارب قرض لے گی
  • وزیراعلیٰ سندھ کا 1400 ملین سے انفارمیشن ٹیکنالوجی پروگرام کا دوسرا مرحلہ شروع کرنے کا اعلان
  • سندھ کا آئندہ مالی سال کا بجٹ آج پیش کیا جائے گا
  • سندھ کا 3 ہزار ارب روپے سے زائد کا بجٹ کل پیش ہوگا