مقبوضہ کشمیر, رواں برس اب تک 3 ہزار 8 سو 98 کشمیریوں کو گرفتار کیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 15th, June 2025 GMT
گرفتار کیے جانے والے کشمیریوں میں تحریک حریت، مسلم لیگ اور ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی جیسی حریت تنظیموں کے ارکان کے علاوہ عام نوجوان، خواتین اور معمر شہری بھی شامل ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فورسز اہلکاروں نے آزادی کے حامی کارکنوں اور شہریوں کو نشانہ بناتے ہوئے رواں برس اب تک کم از کم 3 ہزار 8 سو 98 کشمیریوں کو گرفتار کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق گھروں پر چھاپوں اور محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں کے دوران بڑے پیمانے پر گرفتاریوں کا مقصد کشمیری عوام میں خوف و دہشت پیدا کرنا اور انہیں حق خودارادیت کے اپنے جائز مطالبے کو ترک کرنے پر مجبور کرنا ہے جسے اقوام متحدہ نے اپنی کئی قراردادوں کے ذریعے تسلیم کر رکھا ہے۔ محاصرے اور تلاشی کی یہ وحشیانہ کارروائیاں اور بلاجواز گرفتاریاں بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ کے حکم پر بھارتی فوج، راشٹریہ رائفلز، سینٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف)، اسپیشل آپریشن گروپ (ایس او جی)، پولیس، نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) اور سٹیٹ انویسٹی گیشن ایجنسی (ایس آئی اے) جیسی بدنام زمانہ بھارتی تحقیقاتی ایجنسیوں کی طرف سے عمل میں لائی جا رہی ہیں۔
آر ایس ایس کے نظریے پر عمل پیرا امیت شاہ نے آزادی پسند کشمیریوں کو نشانہ بنانے کا یہ کام مقبوضہ علاقے کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کو سونپا ہے۔ گرفتار کیے جانے والے کشمیریوں میں تحریک حریت، مسلم لیگ اور ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی جیسی حریت تنظیموں کے ارکان کے علاوہ عام نوجوان، خواتین اور معمر شہری بھی شامل ہیں۔بھارتی فورسز نے ان بلاجواز گرفتاریوں کا جواز فراہم کرنے کیلئے گرفتار شدہ لوگوں پر عسکریت پسند ہونے یا عسکریت پسندوں کیلئے عام کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ بھارتی انتظامیہ نے رواں برس بھی کشمیری مسلمانوں کو سرینگر کی تاریخی جامع مسجد اور عیدگاہ میں عیدیں کی نمازیں ادا کرنے کی اجازت نہیں دی۔ جامع مسجد کئی مرتبہ نماز جمعہ کے لیے بھی بند کی گئی۔ انتظامیہ نے کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنماﺅں میر واعظ عمر فاروق، مولانا مسرور عباس انصاری، آغا سید حسن الموسوی الصفوی اور معروف عالم دین آغا سید محمد ہادی کو بھی کئی بار گھر میں نظر بند رکھا اور انہیں عوامی اجتماعات سے خطاب کی اجازت نہیں دی۔
بی جے پی حکومت نے میر واعظ عمر فاروق کی زیرقیادت عوامی ایکشن کمیٹی اور مسرور عباس کی زیر قیادت جموں و کشمیر اتحاد المسلمین پر کالے قانون ”یو اے پی اے“ کے تحت پابندی عائد کی۔ دریں اثنا کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈوکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر میں ایک بیان میں حریت قیادت کی گرفتاریوں اور غیر قانونی نظربندیوں پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھارت جبر و استبداد کے ہتھکنڈوں سے کشمیریوں کے جذبہ آزادی کو ہرگز دبا نہیں سکتا۔ انہوں نے کہا کہ حریت کانفرنس کے چیئرمین مسرت عالم بٹ، شبیر احمد شاہ، محمد یاسین ملک، آسیہ اندرابی شامل اور دیگر رہنماﺅں کو مسلسل نظربند رکھ کر سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ترجمان نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ علاقے میں بھارتی فوجیوں کی طرف سے بڑھتی ہوئی ریاستی دہشت گردی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لے۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
بھارت مقبوضہ کشمیر میں اسرائیلی ساختہ پالیسیوں پر عمل پیرا ہے
ذرائع کے مطابق نئی دہلی اور تل ابیب کنٹرول، مقبوضہ کشمیر اور فلسطین میں ظلم و تشدد، نسل کشی اور آبادی کے تناسب کو بگاڑنے کے اپنے مذموم ہتھکنڈوں میں ایک دوسرے کا ساتھ رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت اپنے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں غیر قانونی تسلط اور نسل کشی کے اسرائیلی ماڈل پر جارحانہ طریقے سے عمل پیرا ہے۔ ذرائع کے مطابق نئی دہلی اور تل ابیب کنٹرول، مقبوضہ کشمیر اور فلسطین میں ظلم و تشدد، نسل کشی اور آبادی کے تناسب کو بگاڑنے کے اپنے مذموم ہتھکنڈوں میں ایک دوسرے کا ساتھ رہے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی پالیسیاں فلسطین میں اسرائیل کی استعماری پالیسی کی آئینہ دار ہیں اور مظلوم کشمیری اور فلسطینی دونوں ہی فوجی قبضے کے تحت وحشیانہ مظالم کا نشانہ بن رہے ہیں۔ سات دہائیوں سے زیادہ عرصے سے کشمیر اور فلسطین کے عوام نے غیر ملکی تسلط سے آزادی اور اقوام متحدہ کے تسلیم شدہ حق خودارادیت کے حصول کیلئے بے مثال جدوجہد کی ہے۔کشمیریوں اور فلسطینیوں کے حق خودارادیت کیلئے ہر عالمی فورم پر آواز بلند کی جانی چاہیے اور دنیا کو مقبوضہ جموں و کشمیر اور فلسطین کے مظلوم عوام کی آزادی کی منصفانہ جدوجہد میں ان کی حمایت کرنی چاہیے۔ کشمیر اور فلسطین کے دیرینہ تنازعات کو حل کیے بغیر عالمی امن و استحکام ممکن نہیں اور بھارت اور اسرائیل اپنے متعلقہ مقبوضہ علاقوں میں انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کی دھجیاں اڑا رہے ہیں۔