Daily Ausaf:
2025-06-15@18:35:24 GMT

ایک عسکری سبق جو اسرائیل نہ بھول پائے گا

اشاعت کی تاریخ: 15th, June 2025 GMT

جب بھی دنیا میں ظلم کی رات طویل ہو جائے تو وہی ظلم اپنے انجام کو خود دعوت دینے لگتا ہے۔ اسرائیل نے جب ایران کے خلاف کھلے عام جارحیت کا آغاز کیا تو شاید اسے اندازہ نہیں تھا کہ وہ جس آگ کو شعلہ دے رہا ہے وہ صرف تہران میں نہیں جلے گی بلکہ تل ابیب،حیفہ اور اشدود تک ہر اینٹ کو جھلسا دے گی۔ جمعہ کی صبح اسرائیلی فضائیہ نے ایران کی عسکری و جوہری تنصیبات پر حملہ کر کے خطے میں ایک نئی اور خطرناک جنگ کا آغاز کیا۔ مگر تاریخ کا یہ سبق اسرائیل ہمیشہ نظرانداز کرتا آیا ہے کہ ظلم کے ہر وار کا ایک انتقام ہوتا ہے اور کبھی کبھی وہ انتقام بیک وقت صبر، حکمت اور آتش و آہن کی آمیزش بن کر برسنے لگتا ہے۔ایرانی سرزمین پر ہونے والے ان حملوں میں صرف عمارات نہیں گریں بلکہ ایران کی فوجی قیادت کے کئی ستون بھی شہید ہوئے۔ جنرل حسین سلامی، جنرل باقری اور جنرل غلام علی راشد جیسے جری سپہ سالاروں کا خون اسرائیلی میزائلوں سے بہا۔ چھ سائنسدانوں سمیت درجنوں ایرانی اہلکاروں کی شہادت نے ایرانی قوم کے دل کو زخمی ضرور کیا لیکن اس دل کے زخم نے جو چنگاری پیدا کی اس نے ایک ہی رات میں تل ابیب کے شیش محل کو خاکستر کر دیا۔ایران نے آپریشن وعدہ صادق سوم کے تحت اپنی عسکری تاریخ کی سب سے بڑی جوابی کارروائی کا آغاز کیا۔ چار مرحلوں میں دو سو سے زائد بیلسٹک اور کروز میزائل تہران سے نکل کر اسرائیلی شہروں پر آسمانی بجلی کی طرح گرے۔ ایک لمحے کو وہ منظر دنیا نے دیکھا جب تل ابیب کی آسمان چھوتی عمارتیں زمیں بوس ہوئیں اور ہر وہ شخص جو برسوں سے فلسطینی خون کے دریا پر خاموش تماشائی بنا بیٹھا تھا، اس لمحے گم صم رہ گیا۔
اسرائیلی میڈیا جو ہمیشہ اپنی برتری کے گن گاتا ہے اس بار چار اسرائیلی ہلاکتوں اور ساٹھ سے زائد زخمیوں کی تصدیق پر ہی اکتفا کرتا نظر آیا کیونکہ اصلی نقصان اس سے کہیں زیادہ تھا جسے وہ تسلیم کر سکے۔ حملے صرف جسمانی نہیں تھے یہ حملے اس غرور پر تھے جو اسرائیل نے اپنی ناقابلِ شکست ہونے کی جھوٹی داستانوں سے پال رکھا تھا۔اسرائیل جو ہمیشہ اپنی ٹیکنالوجی، سائبر وارفیئر، اور جدید ترین ایئر ڈیفنس سسٹمز پر فخر کرتا رہا ہے، اس بار ایران کے طوفانی حملوں کے سامنے بے بس نظر آیا۔ آئرن ڈوم، ایرو اور ڈیوڈ سلنگ جیسے سسٹمز جنہیں ناقابلِ تسخیر سمجھا جاتا تھا ایران کے بیلسٹک اور سپرسانک میزائلوں کے سامنے ایک کھوکھلا دعوی ثابت ہوئے۔ ایران نے نہ صرف اسرائیلی ایئر ڈیفنس کی تہیں چاک کیں بلکہ تل ابیب جیسے محفوظ سمجھے جانے والے شہر کو ہدف بنا کر دنیا پر یہ واضح کر دیا کہ اب اسرائیلی بالا دستی محض ایک افسانہ بن کر رہ گئی ہے۔ جو ملک دوسروں کی سرزمین پر قبضہ کر کے ٹیکنالوجی کے زعم میں خود کو ناقابلِ تسخیر سمجھتا تھا وہ چند گھنٹوں میں بے بسی کی تصویر بن گیا۔
ایران نے نہ صرف اپنے شہیدوں کا بدلہ لیا بلکہ اسرائیل کو عسکری میدان میں وہ سبق سکھایا جسے وہ آنے والی دہائیوں تک نہ بھول سکے گا۔ یہ حملے صرف ہتھیاروں کی برتری نہیں بلکہ حکمتِ عملی، جذبے اور غیرتِ قومی کی فتح تھی۔ اسرائیلی فوج جو دنیا کی تربیت یافتہ اور جدید ترین افواج میں شمار ہوتی ہے ان میزائل حملوں کے بعد دفاعی پوزیشن لینے پر مجبور ہو گئی۔ ایران نے عالمی منظرنامے پر یہ اعلان کر دیا کہ اگر تم ہماری سرزمین پر آئو گے تو ہم تمہارے دل میں گھس کر جواب دیں گے۔ یہ صرف جنگی ردعمل نہیں بلکہ مسلم دنیا کے لیے ایک پیغام بھی تھا کہ اگر اتحاد ہو، عزم ہو اور قربانی کا جذبہ ہو تو ظلم کی سب دیواریں گرائی جا سکتی ہیں۔
اگر ہم اسرائیل اور ایران کی عسکری قوت کا موازنہ کریں تو گلوبل فائر پاور انڈیکس کے مطابق اسرائیل دنیا میں 15ویں جبکہ ایران 16ویں نمبر پر ہے۔ بظاہر اسرائیل کا سالانہ دفاعی بجٹ 27 ارب ڈالر ہے جب کہ ایران صرف 10 ارب ڈالر خرچ کرتا ہے مگر عسکری معرکے صرف اعداد و شمار سے نہیں جیتے جاتے۔ میدانِ جنگ میں جذبہ، عزم، قربانی اور ٹیکنالوجی کا امتزاج فیصلہ کن کردار ادا کرتا ہے۔ایران کے پاس 6 لاکھ 10 ہزار فعال فوجی ہیں جن میں پاسدارانِ انقلاب کے 1 لاکھ 90 ہزار گارڈز بھی شامل ہیں جبکہ اسرائیل کی حاضر سروس فوج محض 1 لاکھ 70 ہزار پر مشتمل ہے۔ تاہم اسرائیل اپنی فضائیہ کو سب سے بڑی قوت سمجھتا ہے۔ 340 فائٹر جیٹ، جن میں ایف-35، ایف-16 اور ایف-15 جیسے جدید طیارے شامل ہیں اسرائیل کو فضائی برتری ضرور دیتے ہیں مگر ایران نے اپنی فضائی کمزوری کو میزائل پروگرام کے ذریعے نہ صرف پورا کیا بلکہ اسرائیل پر میزائلوں کی بارش کر کے اسے عملی طور پر آزما بھی دیا۔
ایران کے پاس شہاب، قدر، ذوالفقار، سومار، عماد اور ہائپر سونک الفتح جیسے بیلسٹک اور کروز میزائل موجود ہیں جن کی رینج 300 کلومیٹر سے لے کر 2500 کلومیٹر تک ہے۔ یہی نہیں ایران کے ڈرونز نے اسرائیلی دفاعی نظام میں وہ خلا پیدا کیا ہے جسے دنیا کی کوئی آئرن ڈوم مکمل طور پر بند نہیں کر سکی۔ شہید 129 اور شہید 136 جیسے ڈرونز اسرائیلی رڈار سسٹم کو چکما دینے میں کامیاب رہے جبکہ اسرائیل کے ہیرون اور ہیروپ ڈرونز صرف روایتی ردعمل کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔
دونوں ممالک کے درمیان 2152 کلومیٹر کا فاصلہ باوجود اس کے ایران نے گزشتہ برس بھی اسرائیل پر کامیاب حملے کیے تھے اور اب کی بار تو انہوں نے اپنا پیغام مکمل طور پر واضح کر دیا ہے۔ اسرائیلی دفاعی نظام چاہے تین سطحوں پر مشتمل ہو ۔ ایرو، ڈیوڈ سلنگ، اور آئرن ڈوم مگر ایران کے میزائلوں نے ان تمام پرتوں کو چیر کر رکھا دیا ہے۔
جہاں ایران کا فخر اس کی بیلسٹک طاقت ہے وہاں اسرائیل دنیا کی پانچ بڑی سائبر جنگی طاقتوں میں شامل ہے۔ اسرائیلی سائبر فورسز ڈرونز ہائی جیک کرنے، GPS جام کرنے اور دشمن کے مواصلاتی نظام کو ناکارہ بنانے میں مہارت رکھتی ہیں مگر ایران نے اس میدان میں بھی خاموشی سے اپنی موجودگی کا لوہا منوایا ہے۔ اگرچہ ابھی ایران سائبر صلاحیتوں میں اسرائیل سے پیچھے ہے مگر جنگ میں یکطرفہ صلاحیتیں ہمیشہ دیرپا ثابت نہیں ہوتیں۔
ایرانی بحریہ بھی اس جنگ میں کسی طور کمزور نہیں۔ ایران کے پاس 17 ٹیکنیکل آبدوزیں اور 68 جنگی بحری جہاز ہیں، جبکہ اسرائیل کے پاس پانچ آبدوزیں اور 49 بحری جہاز ہیں۔ سمندر میں بھی ایران اب اسرائیلی مفادات کے گرد گھیرا تنگ کرنے کی پوزیشن میں آچکا ہے خاص طور پر خلیج عمان اور بحیرہ احمر کے راستوں میں۔ان تمام حقائق کے بعد ایک بات بالکل عیاں ہے اسرائیل اب اس مقام پر کھڑا ہے جہاں اس کے غرور کو سنگین ضرب لگی ہے۔ اسے پہلی مرتبہ احساس ہوا ہے کہ فلسطین کی سرزمین پر جتنا ظلم وہ برسوں سے کرتا آیا ہے، وہ اب صرف کیمرے کی آنکھ سے رپورٹ نہیں ہوگا بلکہ میزائل کی زبان میں جواب دیا جائے گا۔
تل ابیب کے ملبے تلے صرف اینٹیں نہیں گریں ایک پوری سوچ، ایک پوری برتری کا تصور، اور وہ سارا غرور دفن ہوا ہے جو اسرائیل نے اپنی فوجی طاقت کے بل پر پالا تھا۔ ایران نے بتا دیا ہے کہ مظلوم اگر جاگ جائے تو اس کے قدموں کی دھمک سے سامراجی ایوان لرزنے لگتے ہیں۔اور اب وقت آن پہنچا ہے کہ دنیا اسرائیل کی اصلیت کو سمجھے ۔ وہ ملک جو نسل کشی، قبضے اور مذہبی جنون پر قائم ہے اب زوال کی راہوں پر گامزن ہو چکا ہے۔ فلسطین کی صبح قریب ہے اور مسجد اقصی کی اذانیں ایک مرتبہ پھر پوری دنیا کے ضمیر کو جگائیں گی۔کیونکہ اب ظلم کی رات ڈھل چکی ہے، اور باری اسرائیل کی تباہی کی ہے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: ایران نے تل ابیب کر دیا کے پاس

پڑھیں:

اسرائیلی حملے کے بعد ایران نے نئی عسکری قیادت میدان میں اتار دی

اسرائیلی حملے کے بعد ایران نے نئی عسکری قیادت میدان میں اتار دی WhatsAppFacebookTwitter 0 13 June, 2025 سب نیوز

تہران:ایران میں اسرائیلی حملوں کے بعد اعلیٰ عسکری قیادت میں اہم تبدیلیاں سامنے آئی ہیں۔ سپریم لیڈر آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے میجر جنرل عبدالرحیم موسوی کو ایرانی مسلح افواج کا نیا چیف آف اسٹاف مقرر کر دیا ہے۔

ایرانی خبر رساں ایجنسی “مہر نیوز” کے مطابق، موسوی اس سے قبل ایرانی فوج کے کمانڈر کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں اور انہیں ملکی سلامتی کی نازک صورتحال میں یہ ذمہ داری سونپی گئی ہے۔

اسی حکم نامے کے تحت بریگیڈیئر جنرل محمد پاکپور کو پاسداران انقلاب کا نیا کمانڈر مقرر کر دیا گیا ہے۔ وہ اس سے قبل پاسدارانِ انقلاب کی زمینی فورسز کے کمانڈر تھے۔

میجر جنرل غلام علی راشد کی شہادت کے بعد، بریگیڈیئر جنرل علی شادمانی کو میجر جنرل کے عہدے پر ترقی دے کر انہیں خاتم‌الانبیاﷺ سینٹرل ہیڈکوارٹرز کا نیا کمانڈر تعینات کیا گیا ہے۔

یہ تعیناتیاں ایسے وقت میں ہوئی ہیں جب اسرائیل نے حالیہ دنوں ایران کے جوہری اور عسکری ٹھکانوں پر بڑے حملے کیے ہیں، جن میں متعدد سینئر ایرانی عسکری شخصیات شہید ہوئیں۔
یہ نئی تقرریاں ایران کی جوابی حکمت عملی کا حصہ سمجھی جا رہی ہیں۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرایران پر اسرائیلی حملے: پی آئی اے نے فلائٹ پلان تبدیل کردیا ایران پر اسرائیلی حملے: پی آئی اے نے فلائٹ پلان تبدیل کردیا چین کو ایران پر اسرائیلی حملے کے بعد ممکنہ سنگین نتائج کے بارے میں گہری تشویش ہے، چینی وزارت خارجہ چینی صدر کا بھارت کے مسافر طیارے کے حادثے پر متعلقہ ممالک کے رہنماؤں سے اظہار تعزیت  اقوامِ متحدہ، جنرل اسمبلی میں غزہ جنگ بندی کی قرارداد بھاری اکثریت سے منظور پاکستان میں صرف 5 فیصد افراد نے ٹیکس دینا ہے وہ بھی نہیں دے رہے، چیئرمین ایف بی آر علیمہ، عظمیٰ کی درخواست منظور، بار بار ضمانتوں پر عدالت برہم TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • پاکستانی حلوہ پوری اور سری پائے کو عالمی سطح پر پذیرائی، دنیا کے بہترین ناشتوں میں شامل
  • اسرائیل نے یمن فلسطین اور ایران کو نشانہ بنایا،مسلم دنیا متحد نہ ہوئی تو ہم سب کی باری آئے گی،خواہ آصف
  • مسلم دنیا پر مربوط جارحیت
  • ایران پر اسرائیلی جارحیت؛ مسلم دنیا متحد نہ ہوئی تو سب کی باری آئے گی، وزیرِ دفاع
  • صہیونی حکومت اس جنایت کے بعد سزا سے نہیں بچ پائے گی، آیت اللہ سید علی حسین خامنہ ای
  • ایران پر اسرائیلی حملے کیخلاف مجلس وحدت مسلمین کے مظاہرے
  • ایران کی درخواست پر اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس طلب
  • اسرائیلی حملے کے بعد ایران نے نئی عسکری قیادت میدان میں اتار دی
  • ایران پر اسرائیلی حملے2024 کے مقابلے میں کہیں زیادہ شدید اور غیر متوقع کیوں؟