اسرائیل کے ایران پر دوسرے روز بھی حملے،مزید 2 جنرلز ،3 جوہری سائنسدانوں سمیت 65 شہری شہید
اشاعت کی تاریخ: 15th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تل ابیب/تہران/نیویارک /بیجنگ (صباح نیوز/ صباح نیوز/مانیٹرنگ ڈیسک) اسرائیل کے ایران پر تازہ حملے میں مزید2 جنرلز، 3 جوہری سائنسدانوں اور20 بچوں سمیت 65 ایرانی شہری شہید ہوگئے۔ ایرانی نیم سرکاری نیوز ایجنسی تسنیم کے مطابق اسرائیلی حملوں میں3 ایرانی جوہری سائنسدان مارے گئے، جن کی شناخت علی بقائی کریمی، منصور عسگری اور سعید برجئی کے نام سے کی گئی۔ ایران نے ہفتے کو اسرائیل پر پانچواں بڑا میزائل حملہ کیا، تازہ حملے میں درجنوں میزائل داغے گئے جس کے نتیجے میں6 اسرائیلی ہلاک اور 170 سے زاید زخمی ہوئے ہیں‘ متعدد عمارتیں تباہ ہوگئیں جبکہ ایران نے ایک گھنٹے میں 10 جنگی طیارے مار گرانے کا دعویٰ کیا ہے جس کے بعد اسرائیل کے مار گرائے گئے طیاروں کی تعداد 13ہوگئی ہے ‘ 70 اسرائیلی طیارے ایران میں داخل ہوئے تھے۔ ایران نے مزید100 میزائل تل ابیب ، گش دان اور دیگر شہروں فائرکردیے۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق دھماکوں کی آوازیں تل ابیب، یروشلم اور گش دان میں سنی گئیں جس سے شہریوں میں خوف وہراس پھیل گیا اور شہریوں کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایت کی گئی۔ تل ابیب میں اسرائیلی جوہری تحقیقی مرکز کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ پاسداران انقلاب کے مطابق آپریشن وعدہ صادق 3 میں اسرائیل میں متعدد اہداف کو نشانہ بنایا گیا ہے اور اسرائیل پر300 سے زاید میزائل داغے جا چکے ہیں۔ ایران نے اسرائیل کے 2ایف 35اسٹیلتھ جنگی طیارے بھی مار گرانے کا دعویٰ کیا ہے۔ دوسری جانب اسرائیلی میڈیا کے مطابق ایران نے 200بیلسٹک میزائل داغے ہیں جن میں سے متعدد کو فضا میں ہی ناکارہ کر دیا گیا۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق ایران کی جانب سے داغے گئے میزائل تل ابیب میں مختلف مقامات پر گرے جبکہ گش دان میں بھی 2 ایرانی میزائل گرنے کی اطلاعات ہیں جس کے نتیجے میں شدید آگ بھڑک اٹھی۔ اسرائیل میں وزارت دفاع کے ہیڈکوارٹر کے نزدیک آگ اور دھواں دیکھا گیا ہے۔ سائرن بجتے ہی اسرائیلی شہری زیر زمین بنے بنکرز کی جانب دوڑ پڑے۔ فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق ایرانی سرکاری ٹیلی ویژن کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حملوں میں ایران کے 2 سینئر جنرل شہید ہو گئے ہیں، جب کہ اسرائیل نے ایران کی فوجی اور جوہری صلاحیتوں پر اپنے حملے جاری رکھے ہوئے ہیں۔صہیونی فوج کی جانب سے ہرمزگان، کرمانشاہ، مغربی آذربائیجان، لرستان، خوزستان میںایران کی زیرزمین میزائل تنصیبات کو بھی نشانہ بنا نے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔ اسرائیلی فوج نے ایران کے توانائی انفرااسٹرکچر پر حملے شروع کر دیے۔ دنیا کے سب سے بڑے قدرتی گیس فیلڈ، کئی آئل فیلڈز اور ریفائنریوں کو نشانہ بنایا۔ بوشہر میں جنوبی پارس گیس فیلڈ پر بمباری کے بعد آگ لگ گئی۔ ایرانی حکام نے تیل تنصیبات کو نشانہ بنانے کو سنگین جنگی مرحلہ قرار دیدیا اور کہا کہ توانائی انفرااسٹرکچر پر حملے جاری رہے تو یہ تنازع کا نیا اور خطرناک موڑ ہوگا‘ تیل تنصیبات پر حملے کا بھرپور جواب دیا جائے گا اور تہران اسرائیلی معاشی اہداف کونشانہ بناسکتا ہے۔اسرائیلی فوج نے ایران پر حملوں میں 20 سے زاید ایرانی کمانڈر شہید کرنے کا دعویٰ کیا ہے ‘ نیتن یاہو نے جلد تہران پر بڑا حملہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔اسرائیلی وزیراعظم نے ویڈیو پیغام جاری کیا جس میں انہوں نے دھمکی دی کہ جلد اسرائیلی طیارے تہران کی فضاؤں میں ہوں گے۔ان کا مزید کہنا تھاکہ ایران کو ایسا جواب دیں گے جس کا ان کی قیادت نے تصور بھی نہیں کیا ہوگا اور آیت اللہ حکومت ہر جگہ پر نشانہ ہوگی۔نیتن یاہو کا کہنا تھاکہ ایران پر اسرائیل کے حملوں کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مکمل حمایت حاصل ہے۔ ٹائمز آف اسرائیل کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج ( آئی ڈی ایف) نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے ایران کی اصفہان نیوکلیئر سائٹ پر حملہ کر کے اہم تنصیبات اور لیبارٹریز کو تباہ کر دیا ہے، مزید دو ایرانی جنرل کو بھی مار دیا گیا ہے۔آئی ڈی ایف کے مطابق اصفہان میں سرگرمیاں واضح طور پر ظاہر کرتی ہیں کہ ایران ہتھیاروں کے لیے یورینیم افزودہ کر رہا تھا، تہران کے راستے کو ’صاف‘ کر لیا ہے اور اب اسرائیلی فضائیہ تہران کی فضاؤں میں آزادانہ کارروائیاں کرنے کے لیے تیار ہے۔اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ ایرانی جوہری سائنسدانوں، فوجی حکام، اور میزائل لانچنگ سسٹمز کو بھی نشانہ بنا رہا ہے، اور کارروائیاں جاری رکھے گا۔ اسرائیل کے وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے کہا ہے کہ ایران نے اسرائیل کے حملوں کے جواب میں بیلسٹک میزائلوں سے شہری علاقوں کو نشانہ بنا کر ریڈ لائن عبور کی ہے۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ ایران نے اسرائیل میں شہری آبادی کے مراکز پر میزائل فائر کرنے کی جرأت کرکے ریڈ لائن عبور کی ہے‘ آیت اللہ حکومت کو اپنے گھنائونے اقدامات کی بہت بھاری قیمت چکانی پڑے گی۔ ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے دوٹوک اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ صہیونی ریاست کو صفحہ ہستی سے مٹا دیں گے‘ اسرائیل کا جرم ناقابل معافی ہے‘ دشمن پر کاری ضرب لگائی جائے گی‘ اسرائیل اور ایران کے درمیان حالیہ کشیدگی ایک نئے مرحلے میں داخل ہو چکی ہے، اسرائیل کو بھاگنے نہیں دیں گے، مفلوج کرکے دم لیں گے۔ ایرانی سپریم لیڈر نے بیان میں کہا کہ طاقت کی زبان کے سوا کسی اور زبان میں اسرائیل سے بات ممکن نہیں‘ جنگ کی شروعات اسرائیل نے کی لیکن اس کا اختتام ایران لکھے گا۔ پاسداران انقلاب کے اعلیٰ کمانڈر جنرل احمد واحدی نے کہا ہے کہ اسرائیل کو سمجھ آ گیا ہوگا کہ ایران پوری قوت کے ساتھ جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ ایرانی میڈیا سے گفتگو کے دوران سربراہ پاسدارانِ انقلاب جنرل واحدی نے کہا کہ آپریشن میں اسرائیل کے اہم فضائی اڈے اور صنعتی مراکز کو نشانہ بنایا گیا ہے، مجموعی طور پر اسرائیل پر میزائل حملوں میں150 سے زاید اہداف کو کامیابی سے نشانہ بنایا گیا، آئندہ بھی ایسے جوابی اقدامات دہرائے جا سکتے ہیں‘ تل ابیب میں وزارتِ دفاع، صنعتی اور فوجی مراکز بھی براہِ راست ایرانی حملے کا نشانہ بنے ہیں۔پاسدارانِ انقلاب نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل پر جلد ہی ”خیبر” میزائل داغے جائیں گے، جس کے اثرات دیکھ کر دنیا حیران رہ جائے گی۔ پاسدارانِ انقلاب کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ایرانی افواج اسرائیل میں اُن مخصوص اہداف کو نشانہ بنا رہی ہیں جہاں سے ایران اور فلسطین کے خلاف جارحیت کی جا رہی ہے‘ ”آپریشن وعدہ صادق سوم” کے تحت اسرائیلی فوجی تنصیبات، اسلحہ ساز فیکٹریوں اور فوجی اڈوں پر میزائل حملے جاری ہیں۔ پاسداران انقلاب کے مطابق اسرائیلی حکام کے دعووں کے برعکس ایرانی میزائل اپنے اہداف کو کامیابی سے نشانہ بنا رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں ایرانی مندوب عامرسعید نے کہا ہے کہ امریکا اسرائیل کو حملے میں مدد دینے میں ملوث ہے‘ ہم یہ نہیں بھولیں گے کہ اسرائیلی حملوں میں امریکی ہتھیاروں سے ہمارے لوگوں کی جانیں گئیں۔ ایران اسرائیل تنازع پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں ایرانی مندوب عامرسعید نے کہا کہ اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرتے ہیں، اسرائیل کی جانب سے ایران کی خودمختاری کی خلاف ورزی کی گئی، اسرائیل مسلسل جنیوا کنونشن اور عالمی قوانین کی دھجیاں اڑا رہا ہے‘ اسرائیل میں دنیاکی خطرناک اوردہشت گردحکومت ہے، فلسطینیوں کی نسل کشی مہم جاری رکھے ہوئے۔ ایران نے برطانیہ، فرانس اور امریکا کو خبردار کیا ہے کہ اگر ان ممالک نے جاری جنگ میں اسرائیل کے کا دفاع کیا تو ایسی صورت میں پھر تہران ان ممالک کے خطے میں موجود فوجی اڈوں کو ہدف بنائے گا۔ ایران نے ان تینوں ممالک سے کہا ہے کہ وہ اسرائیل پر ایرانی جوابی حملوں کو روکنے میں نیتن یاہو کی کسی بھی قسم کی مدد کرنے سے باز رہیں۔ چین کے وزیر خارجہ نے مشرق وسطیٰ کی کشیدہ حالت پر ایران اور اسرائیلی وزرائے خارجہ سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق چین کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اس گفتگو کا مقصد مشرق وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کو کم کرنا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ چین کے وزیر خارجہ وانگ یی نے ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کو یقین دلایا کہ آپ کے جائز حقوق اور مفادات کے دفاع میں آپ کا ساتھ دیں گے‘ چین خطے میں امن اور استحکام کے لیے تمام فریقین کو تحمل اور صبر کا مظاہرہ کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔ بعد ازاں چین کے وزیر خارجہ وانگ یی نے اسرائیلی وزیر خارجہ سے بھی گفتگو کی اور دوٹوک انداز میں باور کرایا کہ ایران پر طاقت کے استعمال کی مخالفت کرتے ہیں۔ عراق نے کہا ہے کہ امریکا اسرائیل کو ایران پر حملے کے لیے ہماری فضائی حدود استعمال کرنے سے روکے۔
ایران کے اسرائیل پر میزائل حملوںسے ملبے کا ڈھیر بننے والی عمارتیں ، تباہ ہونیوالی ایک بلڈنگ کے باہر اسرائیلی جمع ہیں، طبی عملہ زخمی ہونیوالی خاتون کوامداد فراہم کررہاہے جبکہ ریسکیو اہلکار عمارت میں لگی آگ بجھانے میں مصروف ہیں،حملے کے باعث دھوئوں کے بادل اٹھ رہے ہیں، چھوٹی تصویر میں اسرائیلی حملے میں شہید ہونے والے ایرانی فوجی افسران کی یادگار فوٹو
.
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: نشانہ بنایا گیا اسرائیلی فوج میں کہا کو نشانہ بنا نے کہا ہے کہ میں اسرائیل اسرائیل میں اسرائیل کو نے اسرائیل اسرائیل کے کہ اسرائیل اسرائیل پر کے مطابق ا کی جانب سے نے کا دعوی حملوں میں انقلاب کے ایران کی کہ ایران اہداف کو ایران پر حملے میں نے ایران ایران کے ایران نے پر حملے تل ابیب سے زاید کے وزیر کیا ہے کے لیے کو بھی گیا ہے دیں گے
پڑھیں:
اسرائیلی جارحیت جاری، ایک ہی روز میں 64 فلسطینی شہید، درجنوں زخمی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
مقبوضہ بیت المقدس: غزہ پر اسرائیلی حملے نہ رکے اور وحشیانہ بمباری کے نتیجے میں کم از کم 64 فلسطینی شہید اور درجنوں زخمی ہوگئے، غزہ سٹی کے مختلف اسپتالوں کو درجنوں شہدا اور زخمیوں کو منتقل کیا گیا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق میڈیکل ذرائع نے بتایا کہ صرف غزہ سٹی میں بمباری سے شہید ہونے والے 32 افراد کی لاشیں اسپتالوں میں لائی گئیں، جن میں سے 23 کو الشفا اسپتال، سات کو الاہلی بیپٹسٹ اسپتال اور دو کو القدس اسپتال منتقل کیا گیا۔ اسی علاقے میں اسرائیلی فضائی حملے میں مزید دو افراد مارے گئے۔
شیخ رضوان محلے میں ایک رہائشی مکان پر حملے میں ایک فلسطینی جوڑے سمیت پانچ افراد شہید ہوئے، تل ہوا کے علاقے میں اسرائیلی ڈرون کے حملے سے ایک خاتون سمیت تین افراد جاں بحق اور کئی زخمی ہوگئے۔
الرمال محلے میں ایک رہائشی اپارٹمنٹ پر ہیلی کاپٹر سے کی جانے والی بمباری میں ایک ماں اور اس کا بچہ شہید ہوگئے، فلسطین اسٹیڈیم اور الانفاق کے قریب بھی اسرائیلی فضائی حملے ہوئے جن میں متعدد بچے اور شہری زخمی ہوئے۔
عینی شاہدین کے مطابق اسرائیلی فوج نے جنوبی اور شمالی غزہ سٹی میں گھروں کے درمیان بم نصب کرنے والے روبوٹس بھی استعمال کیے جبکہ مسلسل فضائی اور زمینی حملوں سے لوگ اپنی جان بچانے کے لیے جنوبی علاقوں کی طرف ہجرت پر مجبور ہیں۔
شمالی غزہ کے شاطی کیمپ میں گھروں پر حملے سے پانچ افراد شہید اور کئی ملبے تلے دب گئے، وسطی غزہ کے نصیرات کیمپ میں ایک حاملہ خاتون، اس کا شوہر اور بچہ فضائی حملے میں شہید ہوگئے، اسی کیمپ میں ایک کثیر المنزلہ عمارت کو بھی نشانہ بنایا گیا جس میں بڑی تعداد میں شہری زخمی ہوئے۔
خان یونس کے علاقے المواسی میں بے گھر فلسطینیوں کے خیمے پر حملے سے ایک جوڑے اور ان کے بچے سمیت پانچ افراد شہید ہوگئے۔ حماد ٹاؤن اور رفح کے مختلف مقامات پر بھی بچوں کی شہادتیں رپورٹ ہوئیں۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی فوج نے گزشتہ شب الرانتسی چلڈرن اسپتال کو تین بار نشانہ بنایا، جہاں اس وقت 80 مریض زیر علاج تھے، جن میں انتہائی نگہداشت کے مریض اور نوزائیدہ بچے بھی شامل تھے، بمباری کے بعد 40 مریض اپنے اہل خانہ کے ساتھ اسپتال چھوڑنے پر مجبور ہوئے جبکہ 40 مریض بدستور اسپتال میں موجود ہیں۔
وزارت صحت نے اسپتال پر حملے کو “سنگین مجرمانہ عمل” قرار دیتے ہوئے عالمی برادری سے فوری کارروائی کی اپیل کی ہے۔
خیال رہےکہ گزشتہ اکتوبر سے اب تک اسرائیلی جارحیت میں تقریباً 65 ہزار فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔ مسلسل بمباری نے غزہ کو اجڑ کر رکھ دیا ہے، لوگ بھوک، پیاس اور بیماریوں سے بھی مر رہے ہیں۔
واضح ر ہے کہ غزہ میں امداد کے نام پر امریکا اور اسرائیل دراصل دہشت گردی کر رہے ہیں جبکہ عالمی ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں اور مسلم حکمران بے حسی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔