ایران اور اسرائیل جلد معاہدہ کریں گے، امریکی صدر کا دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 15th, June 2025 GMT
واشنگٹن ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 15 جون 2025ء ) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران اور اسرائیل جلد معاہدہ کریں گے۔ اس حوالے سے اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ ایران اور اسرائیل کو ایک معاہدہ کرنا چاہئے اور وہ جلد ایک معاہدہ کریں گے جیسا کہ میں نے ہندوستان اور پاکستان کو معاہد کرنے کے لئے راضی کیا، اس معاملے میں امریکہ کے ساتھ تجارت کا استعمال کرتے ہوئے دو بہترین لیڈروں کے ساتھ بات چیت میں عقل، ہم آہنگی اور سمجھداری لانے کے لیے جو فوری فیصلہ کرنے میں کامیاب ہوئے اور رک گئے۔
امریکی صدر کا کہنا ہے کہ اس کے علاوہ میری پہلی مدت کے دوران سربیا اور کوسوو میں کشیدگی چل رہی تھی جو کہ کئی دہائیوں سے چل رہی ہے اور یہ طویل عرصے سے تنازعہ جنگ میں پھوٹ پڑنے کے لیے تیار تھا لیکن میں نے اسے روک دیا، بائیڈن نے کچھ انتہائی احمقانہ فیصلوں سے طویل مدتی امکانات کو نقصان پہنچایا ہے لیکن میں اسے دوبارہ ٹھیک کروں گا۔(جاری ہے)
ڈونلڈ ٹرمپ کہتے ہیں کہ دوسرا معاملہ مصر اور ایتھوپیا کا ہے، ایک بڑے ڈیم پر ان کی لڑائی جس کا اثر دریائے نیل پر پڑ رہا تھا تاہم میری مداخلت کی وجہ سے کم از کم ابھی کے لیے وہاں امن ہے اور یہ ایسے ہی رہے گا، اسی طرح ہم جلد ہی اسرائیل اور ایران کے درمیان امن قائم کریں گے، اس کے لیے بہت سی کالیں اور ملاقاتیں ہو رہی ہیں، میں بہت کچھ کرتا ہوں اور کبھی کسی چیز کا کریڈٹ نہیں لیتا لیکن یہ ٹھیک ہے لوگ سمجھتے ہیں، مشرق وسطیٰ کو پھر سے عظیم بنائیں!
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کریں گے کے لیے
پڑھیں:
جوہری تنصیبات دوبارہ پہلے سے زیادہ مضبوطی کے ساتھ تعمیر کریں گے، ایرانی صدر کا اعلان
ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے کہا ہے کہ تہران اپنی جوہری تنصیبات کو دوبارہ پہلے سے زیادہ مضبوطی کے ساتھ تعمیر کرے گا، تاہم ایران کا جوہری ہتھیار حاصل کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
ایرانی صدر مسعود پزشکیان اتوار کو ایران کی اٹامک انرجی آرگنائزیشن کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے جوہری شعبے کے اعلیٰ حکام سے ملاقات کی۔
یہ بھی پڑھیں: ایران ہمسایہ ممالک سے گہرے تعلقات کا خواہاں ہے، ایرانی صدر مسعود پزشکیان
ایرانی صدر نے کہا کہ عمارتیں یا تنصیبات تباہ کرنے سے ایران کا پروگرام نہیں رکے گا، ان کے مطابق ایران ان منصوبوں کو دوبارہ تعمیر کرے گا اور زیادہ طاقت کے ساتھ آگے بڑھے گا۔
انہوں نے کہا کہ ایران کا جوہری پروگرام دفاعی یا عسکری مقاصد کے لیے نہیں بلکہ شہری ضروریات کے لیے ہے۔ ان کے بقول یہ پروگرام عوامی فلاح، بیماریوں کے علاج اور شہری ترقی سے متعلق ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایران سے جوہری مذاکرات: یورپی وزرائے خارجہ کا جنیوا میں اجلاس، اہم پیشرفت متوقع
انہوں نے واضح کیا کہ ایران کا مؤقف ہمیشہ یہی رہا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے اور وہ جوہری ہتھیار نہیں چاہتا۔
یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ دنوں متنبہ کیا تھا کہ اگر ایران نے ان جوہری تنصیبات کی بحالی شروع کی جن پر جون میں امریکہ نے حملے کیے تھے، تو وہ دوبارہ فوجی کارروائی کا حکم دیں گے۔
یاد رہے کہ ایران کا جوہری پروگرام گزشتہ کئی برس سے عالمی سطح پر تناؤ کا باعث رہا ہے۔ ایران کی اہم ایٹمی تنصیبات، جن میں نطنز، فوردو اور اصفہان کے مراکز شامل ہیں، یورینیم کی افزدوگی کے بنیادی مراکز شمار ہوتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ایران کا قطر میں امریکی اڈوں پر حملہ، خام تیل کی قیمت میں حیران کن کمی
مغربی ممالک خصوصاً امریکا اور اسرائیل کو شبہ ہے کہ ایران ان تنصیبات کو جوہری ہتھیار تیار کرنے کے لیے استعمال کرسکتا ہے، جبکہ ایران کا مؤقف ہمیشہ یہی رہا ہے کہ اس کا ایٹمی پروگرام صرف پرامن، شہری اور طبی مقاصد کے لیے ہے۔
گزشتہ برسوں میں ان تنصیبات پر متعدد حملے کیے گئے۔ نطنز کی تنصیب پر 2021 میں ہونے والا دھماکہ اور سائبر حملہ عام طور پر اسرائیل سے منسوب کیا جاتا ہے۔ اس واقعے کے بعد ایران نے اسے ’ایٹمی دہشتگردی‘ قرار دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: ایران میں 8 نئے جوہری بجلی گھر بنانے کے لیے روس سے معاہدہ اس ہفتے متوقع
جون 2025 میں امریکا نے فضائی حملوں کے ذریعے ایران کی کم از کم 3 بڑی جوہری تنصیبات، یعنی فوردو، نطنز اور اصفہان کو نشانہ بنایا۔ ان حملوں میں خصوصی گہرائی تک مار کرنے والے بم استعمال کیے گئے، جن کا مقصد زیرِ زمین تنصیبات کو نقصان پہنچانا تھا۔ اگرچہ ایران کا دعویٰ ہے کہ کچھ تنصیبات کو نقصان پہنچا ہے مگر مکمل تباہی نہیں ہوئی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اٹامک انرجی آرگنائزیشن اسرائیل امریکا ایران مسعود پزشکیان نیوکلیئرپروگرام