اسرائیل کی ایٹمی طاقت عالمی سلامتی کے لیے خطرہ ہے، خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے اسرائیل کی جوہری صلاحیت کو عالمی امن کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا کو اسرائیل جیسی بے لگام ریاست کے جوہری عزائم پر شدید تشویش ہونی چاہیے۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر انہوں نے کہا کہ اسرائیل نہ تو این پی ٹی (معاہدہ عدم پھیلاؤ اسلحہ) کا رکن ہے، نہ ہی کسی عالمی معاہدے کا پابند ہے، جو اسے ایک غیر ذمہ دار جوہری قوت بناتا ہے۔
World should be wary and apprehensive about Israel’s nuclear prowess, a country not bound by any international nuclear discipline not signatory to NPT or any other binding arrangement.
— Khawaja M. Asif (@KhawajaMAsif) June 15, 2025
خواجہ آصف نے واضح کیا کہ پاکستان عالمی جوہری ضابطوں کا مکمل پابند ہے اور اس کی جوہری صلاحیت صرف اپنے عوام کی فلاح اور ملک کے دفاع کے لیے ہے، نہ کہ ہمسایہ ممالک پر تسلط کے عزائم کے لیے۔
مزید پڑھیں: ایران کا اسرائیل پر بڑا میزائل حملہ: تل ابیب اور مقبوضہ بیت المقدس میں دھماکے، حیفہ پاور پلانٹ میں آگ، درجنوں ہلاکتیں
انہوں نے کہا کہ ہم اپنے ہمسایوں کے خلاف بالادستی کی پالیسی پر یقین نہیں رکھتے، جیسا کہ آج کل اسرائیل کی پالیسیوں سے ظاہر ہو رہا ہے۔ وزیرِ دفاع نے مغربی دنیا پر بھی زور دیا کہ وہ اسرائیل کی سرپرستی سے باز آئیں، کیونکہ یہ طرزِ عمل خطے میں تصادم کو جنم دے رہا ہے۔
ان کے مطابق مغربی دنیا کو اسرائیل کی پیدا کردہ کشیدگیوں پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے، کیونکہ یہ پورے خطے کو بلکہ دنیا کو بھی لپیٹ میں لے سکتی ہیں۔ اسرائیل جیسے غیر ذمہ دار ریاست کی سرپرستی خطرناک نتائج دے سکتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل این پی ٹی (معاہدہ عدم پھیلاؤ اسلحہ) بے لگام ریاست سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس مغربی دنیا وزیر دفاع خواجہ آصفذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل بے لگام ریاست سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس مغربی دنیا وزیر دفاع خواجہ آصف اسرائیل کی خواجہ آصف کے لیے
پڑھیں:
امریکا اپنے نئے نیوکلئیر دھماکے کہاں کرے گا؟
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے امریکا جلد ہی زیر زمین جوہری تجربات دوبارہ شروع کرے گا یا نہیں آپ کو جلد معلوم ہو جائےگا۔
فلوریڈا کے پام بیچ جاتے ہوئے جہاز میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا، دوسرے ممالک ایٹمی تجربے کر رہے ہیں تو ہم کیوں نہیں؟ آپ کو جلد ہی معلوم ہو جائے گا کہ امریکا کیا کرنے جا رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق صدر ٹرمپ نے جمعرات کے روز امریکی فوج کو 33 سال کے تعطل کے بعد فوری طور پر جوہری ہتھیاروں کے تجربات کی تیاری کا حکم دیا تھا۔ تجزیہ کاروں کے مطابق یہ فیصلہ چین اور روس کے لیے ایک واضح پیغام سمجھا جا رہا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ امریکا اور کینیڈا کے درمیان تجارتی مذاکرات دوبارہ شروع نہیں ہو رہے، جبکہ وینزویلا کے اندر فوجی کارروائی کے امکان کو بھی انہوں نے مسترد کر دیا۔
ادھر، صدر ٹرمپ کے بیان کے بعد روس نے بھی ردِ عمل ظاہر کرتے ہوئے ایٹمی تجربات کی تیاری کا عندیہ دیا ہے۔
روسی سلامتی کونسل کے سربراہ سرگئی شوئیگو کا کہنا ہے کہ اگر دوسرے ممالک ایٹمی دھماکے کریں گے تو ہم بھی ایسا ہی کریں گے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ روس نے اب تک کوئی ایٹمی دھماکا نہیں کیا بلکہ نئی جوہری میزائل ٹیکنالوجی کا تجربہ کیا ہے، جو کہ ایٹمی دھماکے سے بالکل مختلف عمل ہے۔
بین الاقوامی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ امریکا اور روس کے ممکنہ جوہری تجربات سے عالمی اسلحہ کنٹرول معاہدوں پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں اور ایک نئی جوہری دوڑ کے خدشات بڑھ رہے ہیں۔