حکومت کشمیر پر دوٹوک موقف اختیار کرے،مرکز شوریٰ جماعت اسلامی
اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250616-01-16
لاہور (نمائندہ جسارت) جماعت اسلامی کی مرکزی شوری ٰ کے اجلاس میں کشمیر پر فوری مذاکرات شروع کرنے اور مذاکرات میں اصل فریق کشمیریوں کو شریک کرنے پر زور دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ پاکستان کو دوٹوک موقف اختیار کرنا ہوگا کہ کوئی بھی حل کشمیری عوام کی شمولیت اور مرضی کے بغیر قابل قبول نہیں۔ اصل فریق کی شرکت سے مذاکرات موثر اور حل طلب ہوں گے۔ اگر ایسا نہیں ہوتا تو جنوبی ایشیا کا امن دو جوہری طاقتوں کی کشمکش کی وجہ سے برباد ہو جائے گا جس کے اثرات مدتوں قائم رہیں گے۔یہ قرارداد ڈاکٹر محمد مشتاق خان امیر جماعت اسلامی آزاد جموں و کشمیر نے پیش کی ۔ شوریٰ نے قرار دیا کہ بھارت لاتوں کا بھوت ہے جو باتوں سے کبھی بھی نہیں مانے گا۔ حالیہ جنگ میں یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ بھارت طاقت کے نشے میں چور ہو کر مسئلہ کشمیر سے دنیا کی نظریں ہٹانا چاہتا تھا لیکن پاکستان کی طرف سے بروقت جواب نے اسے نہ صرف ہزیمت سے دوچار کیا بلکہ عالمی سطح پر اس کا گھنائونا کردار بری طرح بے نقاب ہوا ہے۔ پاکستان ایسے حالات میں کسی طرح کی کمزوری دکھانے کی بجائے کشمیریوں کے جائز حق کے لیے سفارتی اور عسکری سطح پر جدو جہد تیز کرے۔ یہ وہ موقع ہے جسے پانے کے لیے قو میں برسوں جدو جہد کرتی ہیں۔ پاکستان کو قدرت نے جو شاندار موقع دیا ہے اس کی وجہ سے اہل کشمیر کی توقعات بڑھ چکی ہیں۔ اس لیے کسی بھی سطح کے مذاکراتی عمل میں پہلا اور غیر متزلزل مطالبہ یہی ہو کہ بھارت 5 اگست 2019 سے پہلے والی آئینی حیثیت (آرٹیکل 370 اور 35 A.
لاہور: امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن منصورہ میں مرکزی مجلس شوریٰ کے اجلاس کی صدارت کررہے ہیں
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جماعت اسلامی کہ بھارت
پڑھیں:
حکومت جماعت اسلامی مذاکرات، حقوق بلوچستان لانگ مارچ رک گیا
لاہور:کوئٹہ سے شروع ہونے والا حقوق بلوچستان لانگ مارچ لاہور میں روک دیا گیا ہے۔ جماعت اسلامی بلوچستان کے امیر مولانا ہدایت الرحمن کی قیادت میں یہ قافلہ 25 جولائی کو کوئٹہ سے روانہ ہوا تھا اور اسے بدھ کی صبح اسلام آباد پہنچنا تھا تاہم پنجاب حکومت نے مارچ کو منصورہ لاہور سے آگے بڑھنے کی اجازت نہیں دی۔
پنجاب کی سینئر وزیر مریم اورنگزیب کی قیادت میں حکومتی وفد نے جماعت اسلامی کے مرکز منصورہ میں جماعت اسلامی کے مرکزی رہنمائوں سے مذاکرات کئے۔
حکومتی وفد میں مریم اورنگزیب کے ساتھ صوبائی وزیرقانون ملک صہیب احمد بھرتھ اورصوبائی صحت خواجہ سلیمان رفیق شامل تھے جبکہ جماعت اسلامی کی طرف لیاقت بلوچ، امیرالعظیم اور حقوق بلوچستان مارچ کے قائد مولانا ہدایت الرحمن شریک ہوئے۔
فریقین میں مذاکرات کے تین ادوار ہوئے، مریم اورنگزیب نے وزیراعلی مریم نوازکو بھی تمام صورتحال سے آگاہ کیا جبکہ لیاقت بلوچ نے حافظ نعیم الرحمن کوبتایا،حکومتی نمائندوں نے مارچ وقتی طور پر موخر کرنے کی تجویز دی اور بتایا مطالبات پر غور کریں گی۔
لیاقت بلوچ نے میڈیا سے کہا کہ مذاکرات میں کوئی ڈیڈلاک نہیں، صرف وقفہ ہوا ہے۔ قافلہ پرامن ہے، شرکاء منظم ہیں۔ مولانا ہدایت الرحمن نے کہا قافلے کو زبردستی روکا گیا، جو غیر آئینی اقدام ہے۔