سپریم کورٹ آف پاکستان میں مخصوص نشستوں سے متعلق فیصلے کے خلاف دائر نظرثانی درخواستوں کی سماعت کا آغاز ہو گیا ہے۔ جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 11 رکنی آئینی بینچ کیس کی سماعت کر رہا ہے، جسے براہِ راست نشر کیا جا رہا ہے۔

سماعت کے دوران جسٹس امین الدین نے ریمارکس دیے کہ مخصوص نشستوں کا ریلیف سنی اتحاد کونسل کی بجائے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو دیا گیا۔ انہوں نے وکیل فیصل صدیقی سے استفسار کیا کہ بطور وکیل سنی اتحاد، کیا وہ اس فیصلے سے متفق ہیں، جس پر فیصل صدیقی نے جواب دیا کہ وہ فیصلے سے متفق ہیں۔

جسٹس جمال مندوخیل نے سوال اٹھایا کہ کیا مخصوص نشستیں خالی چھوڑی جا سکتی تھیں، انہوں نے کہا کہ عدالت کو اس نکتے پر وکلا کی معاونت درکار ہے۔ فیصل صدیقی کا کہنا تھا کہ وہ پہلے اکثریتی فیصلہ مکمل پڑھنا چاہتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:مخصوص نشستوں سے متعلق نظرثانی کیس: 3 دن کی مدت 15 روز تک بڑھاتے ہوئے آئین ری رائٹ کیا گیا، جسٹس مسرت ہلالی کے ریمارکس

فیصل صدیقی نے عدالت کو بتایا کہ پی ٹی آئی اور سنی اتحاد کونسل کا مفاد مخصوص نشستوں کے معاملے میں ایک تھا، اس لیے انہیں پی ٹی آئی کو نشستیں ملنے پر اعتراض نہیں۔ تاہم جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ جب دونوں جماعتوں کا آئینی و تنظیمی ڈھانچہ مختلف ہے تو مفاد کیسے ایک ہو سکتا ہے۔

جسٹس جمال مندوخیل نے بھی کہا کہ پی ٹی آئی اور سنی اتحاد کونسل کا مخصوص نشستوں پر مفاد مشترک ضرور ہو سکتا ہے، فیصل صدیقی نے جسٹس منصور علی شاہ کے ریمارکس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ حالات ایسے بنے کہ ارکان کو سنی اتحاد کونسل میں شامل ہونا پڑا۔

جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ کیا کسی امیدوار نے خود ان وجوہات کا ذکر کیا جن کی بنیاد پر اسے سنی اتحاد میں جانا پڑا یا یہ بتایا کہ وہ مجبور تھے، عدالت نے یہ بھی جاننا چاہا کہ کیا اس حوالے سے کوئی باقاعدہ موقف پیش کیا گیا۔

مزید پڑھیں: سنی اتحاد کونسل مخصوص نشستوں کی حقدار نہیں، جسٹس جمال خان مندوخیل کے ریمارکس

فیصل صدیقی نے وضاحت کی کہ اکثریتی فیصلے کے مطابق یہ بات اہم نہیں کہ کسی فریق نے خود عدالت سے رجوع کیا یا نہیں، بلکہ اہم قانونی نکات کا تعین ضروری تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ مخصوص نشستیں عام طور پر ممبران کے تناسب سے دی جاتی ہیں، تاہم بڑی تعداد میں آزاد امیدواروں کی کامیابی کی وجہ سے پیچیدگیاں پیدا ہوئیں، ان کے مطابق پی ٹی آئی سے وابستہ آزاد امیدواروں نے مکمل انصاف کا تقاضا کیا۔

وکیل فیصل صدیقی نے بینچ کی توجہ اس اہم سوال کی طرف دلائی کہ کیا آزاد امیدواروں کے حصے کی مخصوص نشستیں 3 مختلف جماعتوں میں تقسیم کی جا سکتی ہیں، ان کے مطابق یہ نکتہ بھی اہم ہے کہ آیا پی ٹی آئی نے بطور جماعت انتخابات میں حصہ لیا یا نہیں۔

مزید پڑھیں:مخصوص نشستوں کا کیس: کیا 2 ججوں کو واپس لانے کے لیے کوئی دعوت نامہ بھیجیں؟ جسٹس محمد علی مظہر

جس پر جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیے کہ عدالت کے سامنے یہ سوال نہیں تھا کہ پی ٹی آئی نے بطور جماعت الیکشن لڑا یا نہیں، فیصل صدیقی کا مؤقف تھا کہ اکثریتی فیصلے نے اس نکتے کو بھی طے کر دیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آئینی بینچ پی ٹی آئی جسٹس امین الدین خان سپریم کورٹ سنی اتحاد کونسل فیصل صدیقی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پی ٹی ا ئی جسٹس امین الدین خان سپریم کورٹ سنی اتحاد کونسل فیصل صدیقی سنی اتحاد کونسل جسٹس امین الدین فیصل صدیقی نے مخصوص نشستوں کے ریمارکس جسٹس جمال پی ٹی آئی کہا کہ کہ کیا

پڑھیں:

پی ٹی آئی کے نااہل اراکین اور میاں اظہر کی نشستوں پر ضمنی انتخابات کا شیڈول جاری

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے تحریک انصاف کے اراکین کی نااہلی کے بعد خالی ہونے والی نشستوں پر ضمنی انتخابات کا شیڈول جاری کردیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق الیکشن کمیشن این اے 66 وزیر آباد، پی پی 87 میانوالی اور سینیٹر اعجاز چوہدری کی نااہلی کے بعد خالی ہونے والی نشستوں پر ضمنی الیکشن کا شیڈول جاری کیا ہے۔

اس کے علاوہ حماد اظہر کے والد میاں اظہر کے انتقال کے بعد خالی ہونے والی قومی اسمبلی کی نشست این اے 129 لاہور میں ضمنی انتخاب کا شیڈیول بھی جاری کیا گیا ہے۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری شیڈول کے مطابق تینوں حلقوں میں پولنگ 18 ستمبر کو ہوگی۔ اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ این اے 66 اور پی پی 87 ایم این اے محمد احمد چٹھا اور ایم پی اے احمد خان بچھر کی نااہلی پر خالی ہوئیں۔

اس کے علاوہ قومی اسمبلی کی نشست این اے 129 لاہور کی نشست میاں اظہر کے انتقال کے باعث خالی ہوئی تھی۔

شیڈول کے مطابق امیدوار کاغذات نامزدگی چار سے چھ اگست تک جمع کراسکیں گے جس پر 11 اگست تک جانچ پڑتال کی جائے گی اور پھر 26 اگست کو نشانات الاٹ کیے جائیں گے۔

الیکشن کمیشن نے سینیٹر اعجاز چوہدری کی نااہلی سے خالی سینیٹ کی نشست پر ضمنی انتخاب کا شیڈول جاری کردیا۔

جس کے مطابق پنجاب سے سینیٹ کی نشست پر ضمنی انتخاب کے لیے پولنگ21 اگست کو ہو گی۔ جبکہ کاغذات نامزدگی یکم سے دو اگست تک جمع کروائے جا سکیں گے اور ان کی جانچ پڑتال 5 اگست کو ہوگی۔

اس کے بعد امیدوار کاغذات نامزدگی 13 اگست تک واپس لیے جا سکیں گے، سینیٹ کی نشست پر پولنگ 21 اگست کو صبح نو بجے سے شام چار بجے تک پنجاب اسمبلی کی عمارت میں ہوگی۔

 

متعلقہ مضامین

  • ہوائی امداد کا مقصد عالمی رائے عامہ کو دھوکہ دینا ہے، سید عبدالملک بن بدر الدین الحوثی
  • پی ٹی آئی رہنماؤں کو سزائیں، سینیٹ اور قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی کی کتنی نشستیں رہ گئی ہیں؟
  • علی امین گنڈاپور سمیت نظریاتی لوگ بانی کی پیٹھ میں چھرا گھونپ رہے ہیں: فیصل واؤڈا
  • جو جو نو مئی میں ملوث تھا اس کو سزا ملنی چاہیے؛ فیصل کریم کنڈی
  • وزیراعظم کے بیٹے کو ریلیف؛ لاہور ہائیکورٹ نے مقدمہ درج کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دیدیا
  • جھوٹ کا چائے خانہ زیادہ دیر تک نہیں چلا کرتا، عرفان صدیقی کا مودی کو جواب
  • خیبرپختونخوا سے سینیٹ کی نشست پر ضمنی انتخاب کل ہوگا،تیاریاں مکمل 
  • پی ٹی آئی کے نااہل اراکین اور میاں اظہر کی نشستوں پر ضمنی انتخابات کا شیڈول جاری
  • میرا ضمیر مجھے پاک بھارت میچ دیکھنے کی اجازت نہیں دیتا؟ اسد الدین اویسی
  • عمران خان کے بیان کے بعد قاسم اور سلیمان کی پاکستان آمد سے متعلق پی ٹی آئی کا نیا دعویٰ