مخصوص نشستوں سے متعلق نظر ثانی کیس : ریلیف سنی اتحاد کی جگہ پی ٹی آئی کو دیا گیا، جسٹس امین الدین کے ریمارکس
اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT
سپریم کورٹ آف پاکستان میں مخصوص نشستوں سے متعلق فیصلے کے خلاف دائر نظرثانی درخواستوں کی سماعت کا آغاز ہو گیا ہے۔ جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 11 رکنی آئینی بینچ کیس کی سماعت کر رہا ہے، جسے براہِ راست نشر کیا جا رہا ہے۔
سماعت کے دوران جسٹس امین الدین نے ریمارکس دیے کہ مخصوص نشستوں کا ریلیف سنی اتحاد کونسل کی بجائے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو دیا گیا۔ انہوں نے وکیل فیصل صدیقی سے استفسار کیا کہ بطور وکیل سنی اتحاد، کیا وہ اس فیصلے سے متفق ہیں، جس پر فیصل صدیقی نے جواب دیا کہ وہ فیصلے سے متفق ہیں۔
جسٹس جمال مندوخیل نے سوال اٹھایا کہ کیا مخصوص نشستیں خالی چھوڑی جا سکتی تھیں، انہوں نے کہا کہ عدالت کو اس نکتے پر وکلا کی معاونت درکار ہے۔ فیصل صدیقی کا کہنا تھا کہ وہ پہلے اکثریتی فیصلہ مکمل پڑھنا چاہتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:مخصوص نشستوں سے متعلق نظرثانی کیس: 3 دن کی مدت 15 روز تک بڑھاتے ہوئے آئین ری رائٹ کیا گیا، جسٹس مسرت ہلالی کے ریمارکس
فیصل صدیقی نے عدالت کو بتایا کہ پی ٹی آئی اور سنی اتحاد کونسل کا مفاد مخصوص نشستوں کے معاملے میں ایک تھا، اس لیے انہیں پی ٹی آئی کو نشستیں ملنے پر اعتراض نہیں۔ تاہم جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ جب دونوں جماعتوں کا آئینی و تنظیمی ڈھانچہ مختلف ہے تو مفاد کیسے ایک ہو سکتا ہے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے بھی کہا کہ پی ٹی آئی اور سنی اتحاد کونسل کا مخصوص نشستوں پر مفاد مشترک ضرور ہو سکتا ہے، فیصل صدیقی نے جسٹس منصور علی شاہ کے ریمارکس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ حالات ایسے بنے کہ ارکان کو سنی اتحاد کونسل میں شامل ہونا پڑا۔
جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ کیا کسی امیدوار نے خود ان وجوہات کا ذکر کیا جن کی بنیاد پر اسے سنی اتحاد میں جانا پڑا یا یہ بتایا کہ وہ مجبور تھے، عدالت نے یہ بھی جاننا چاہا کہ کیا اس حوالے سے کوئی باقاعدہ موقف پیش کیا گیا۔
مزید پڑھیں: سنی اتحاد کونسل مخصوص نشستوں کی حقدار نہیں، جسٹس جمال خان مندوخیل کے ریمارکس
فیصل صدیقی نے وضاحت کی کہ اکثریتی فیصلے کے مطابق یہ بات اہم نہیں کہ کسی فریق نے خود عدالت سے رجوع کیا یا نہیں، بلکہ اہم قانونی نکات کا تعین ضروری تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ مخصوص نشستیں عام طور پر ممبران کے تناسب سے دی جاتی ہیں، تاہم بڑی تعداد میں آزاد امیدواروں کی کامیابی کی وجہ سے پیچیدگیاں پیدا ہوئیں، ان کے مطابق پی ٹی آئی سے وابستہ آزاد امیدواروں نے مکمل انصاف کا تقاضا کیا۔
وکیل فیصل صدیقی نے بینچ کی توجہ اس اہم سوال کی طرف دلائی کہ کیا آزاد امیدواروں کے حصے کی مخصوص نشستیں 3 مختلف جماعتوں میں تقسیم کی جا سکتی ہیں، ان کے مطابق یہ نکتہ بھی اہم ہے کہ آیا پی ٹی آئی نے بطور جماعت انتخابات میں حصہ لیا یا نہیں۔
مزید پڑھیں:مخصوص نشستوں کا کیس: کیا 2 ججوں کو واپس لانے کے لیے کوئی دعوت نامہ بھیجیں؟ جسٹس محمد علی مظہر
جس پر جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیے کہ عدالت کے سامنے یہ سوال نہیں تھا کہ پی ٹی آئی نے بطور جماعت الیکشن لڑا یا نہیں، فیصل صدیقی کا مؤقف تھا کہ اکثریتی فیصلے نے اس نکتے کو بھی طے کر دیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئینی بینچ پی ٹی آئی جسٹس امین الدین خان سپریم کورٹ سنی اتحاد کونسل فیصل صدیقی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پی ٹی ا ئی جسٹس امین الدین خان سپریم کورٹ سنی اتحاد کونسل فیصل صدیقی سنی اتحاد کونسل جسٹس امین الدین فیصل صدیقی نے مخصوص نشستوں کے ریمارکس جسٹس جمال پی ٹی آئی کہا کہ کہ کیا
پڑھیں:
ُپرامن دنیا میں اسرائیل جیسے ملک کا وجود ممکن نہیں، ڈاکٹر عمران مصطفی کھوکھر
پی ایس ٹی جنوبی پنجاب کے صوبائی صدر کا کہنا تھا کہ مسلم ممالک کو اپنے دفاع کے لیے متحد ہو کر نیا بلاک بنانا ہوگا، پاکستان ترکی اور آذربائیجان کا دفاعی اتحاد قابل تحسین ہے، دیگر مسلم ممالک کو اس دفاعی اتحاد کا حصہ بننا چاہیے، اسرائیل کو تسلیم کرنے والے عرب ممالک غلط فہمی کا شکار ہیں جلد ہی انہیں اسرائیلی غضب کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان سنی تحریک کے صوبائی صدر جنوبی پنجاب ڈاکٹر عمران مصطفی کھوکھر نے کہا کہ اسرائیل دنیا کے امن کے لیے خطرہ بن چکا ہے، پرامن دنیا میں اسرائیل جیسے ملک کا وجود ممکن نہیں، غزہ، لبنان اور یمن کے بعد ایران پر اسرائیلی حملے نے ثابت کر دیا اسرائیل کا ایجنڈا صرف اسلام دشمنی ہے، اسرائیل کا اگلا ٹارگٹ یقینی طور پر پاکستان ہوگا کیونکہ اسرائیلی وزیراعظم نے اپنے مختلف بیانات میں واضح طور پر ایران اور پاکستان کو اپنا سب سے بڑا دشمن قرار دیا ہے، انہوں نے کہا کہ مسلم ممالک کو اپنے دفاع کے لیے متحد ہو کر نیا بلاک بنانا ہوگا، پاکستان ترکی اور آذربائیجان کا دفاعی اتحاد قابل تحسین ہے، دیگر مسلم ممالک کو اس دفاعی اتحاد کا حصہ بننا چاہیے، اسرائیل کو تسلیم کرنے والے عرب ممالک غلط فہمی کا شکار ہیں جلد ہی انہیں اسرائیلی غضب کا سامنا کرنا پڑے گا، پاکستان عالم اسلام کی واحد ایٹمی طاقت ہے پورا عالم اسلام پاکستان کی طرف دیکھ رہا ہے، ہمیں ایک قوم کی طرح متحد ہو کر ان حالات کا مقابلہ کرنا ہوگا۔