مخصوص نشستوں کا معاملہ‘ نظرثانی درخواستوں کی سماعت آج ہوگی
اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد (صباح نیوز) عدالت عظمیٰ کا 11 رکنی آئینی بینچ آج (سوموار) کو خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستوں کے معاملے پر عدالت عظمیٰ کے 13رکنی بینچ کے فیصلے کے خلاف دائر نظرثا نی درخواستوں پر سماعت کرے گا۔ عدالت عظمیٰ کے سینئر جج جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس سید حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس نعیم اخترافغان، جسٹس شاہد بلال حسن، جسٹس محمد ہاشم خان کاکڑ، جسٹس صلاح الدین پہنور، جسٹس عامر فاروق اور جسٹس علی باقرنجفی پر مشتمل 11رکنی آئینی بینچ پاکستان مسلم لیگ(ن)، پاکستان پیپلزپارٹی اور دیگر کی جانب سے دائر 8 نظرثانی درخواستوں پرسماعت کرے گا۔ مدعا علیہ سنی اتحاد کونسل کے وکیل فیصل صدیقی ایڈووکیٹ اپنے دلائل کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔ کیس کی کاروائی سپریم کورٹ کے یوٹیوب چینل پر براہ راست دکھائی جائے گی۔ فیصل صدیقی کے بعد سینیٹر حامد خان، سلمان اکرم راجہ، عزیز کرامت بھنڈاری اوردیگر وکلاء دلائل دیں گے۔ جبکہ جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں جسٹس نعیم اخترافغان، جسٹس شاہد بلال حسن، جسٹس صلاح الدین پہنور اور جسٹس شکیل احمد پر مشتمل 5رکنی آئینی بینچ آج (سوموار)کو صبح ساڑھے 9بجے تین ہائی کورٹس سے ججز کے اسلام آبادہائی کورٹ میں تبادلہ اور ججز کی سنیارٹی کے معاملہ پر دائر 12درخواستوں پر سماعت کرے گا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اخترکیانی سمیت پانچ درخواست گزار ججز کے وکیل بیرسٹر سید صلاح الدین احمد جواب الجواب میں اپنے دلائل کاسلسلہ جاری رکھیں گے۔توقع ہے کہ سوموار کے روز ہی کیس کا مختصر فیصلہ سنادیا جائے گایا فریقین کے وکلاء کے دلائل مکمل ہونے کے بعد درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا جائے گاجو بعد میں سنایا جائے گا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: درخواستوں پر
پڑھیں:
ماں کے خلاف شکایت کرنے والے بیٹے کو معافی مانگنے کی ہدایت، صارفین کا ڈی پی او غلام محی الدین کے لیے انعام کا مطالبہ
ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او) غلام محی الدین کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے جس میں ان کے پاس ایک شخص اپنی ماں کی شکایت لے کر پہنچا تو انہوں نے بات سنے بغیر ہی کہا کہ جاؤ جاکر ماں سےمعافی مانگو چاہے سال، 2 سال یا 10 سال لگ جائیں جب تک وہ راضی نہ ہوجائے اس سے معافی مانگتے رہو، تمہاری شکایت کا اور کوئی حل نہیں ہےمیرے پاس۔
ایک بدبخت بندہ اپنی والدہ کے خلاف درخواست لے کر ایا
ڈی پی او احمد محی الدین نے بھگا دیا۔ pic.twitter.com/BclOIl3FJU
— صحرانورد (@Aadiiroy2) September 15, 2025
ڈی پی او کی یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تو صارفین کی جانب سے ان کے اس اقدام کو سراہا گیا اور وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز سے مطالبہ کیا گیا کہ ڈی پی او صاحب کو کسی بہترین انعام سے نوازا جائے۔
"جاؤ جاکر ماں سےمعافی مانگو، سال، دو سال، دس سال، جب تک وہ راضی نہ ہوجائے، تمہاری شکایت کا اور کوئی حل نہیں ہےمیرے پاس."
—
مریم صاحبہ !
ان DPO صاحب کو کسی بہترین ایوارڈ سےنوازیں. کیا تربیت ہے ماشاء اللّہ.
دل خوش کردیا.♥️????@MaryamNSharif@OfficialDPRPP pic.twitter.com/ddpPwe7ol1
— Kamran Ahsan (@KamranA42766683) September 16, 2025
سالار سکندر نے لکھا کہ اس ڈی پی او کو آئی جی پنجاب بنایا جائے۔
اس ڈی پی او کو آئی جی پنجاب بنایا جائے
— Salar _ Sikandar (@shahidmemon20) September 16, 2025
اطہر سلیم نے سوال کیا کہ ایک شخص اپنی والدہ کے خلاف شکایت لے کر آیا تو ڈی پی او نے بھگا دیا کیا انہوں نے یہ ٹھیک کیا یا غلط؟
ایک بندہ اپنی ماں کی شکایت لے کے آیا تو ڈی پی او چکوال غلام محی الدین صاحب نے بھگا دیا..!
صحیح کیا یا غلط..؟ pic.twitter.com/PxK4pmfrbq
— Ather Salem® (@Atharsaleem01) September 16, 2025
جہاں کئی صارفین ڈی پی او کے اس اقدام کی تعریف کرتے نظر آئے وہیں چند صارفین نے سوال اٹھائے کہ سائل کی بات کو سنا جانا چاہیے تھا چاہے شکایت کسی کے بھی خلاف کیوں نہ ہو، ڈی پی او نے بات نہ سن کر انتہائی غلط مثال قائم کی ہے۔
ایک ایکس صارف نے کہا کہ انصاف کرتے وقت کوئی رشتہ نہیں دیکھا جاتا افسر کو چاہیے تھا کہ پہلے اس شخص کی بات سنتا۔
انصاف کرتے وقت کوئی رشتہ نہیں دیکھا جاتا اس افسر صاحب کو چاہیے تھا کہ پہلے اس کی بات سنتا۔
— Tasleem Sahu (@Madmax_sahu) September 17, 2025
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ڈی پی او ڈی پی او غلام محی الدین ویڈیو وائرل