ایئر انڈیا کے بوئنگ787 کی تکنیکی خرابی کا شبہ ہونے پر ہانگ کانگ میں لینڈنگ
اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT
ہانگ کانگ(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔16 جون ۔2025 )ایئر انڈیا کا بوئنگ 8-787 ڈریم لائنر طیارہ تکنیکی خرابی کا شبہ ہونے پر واپس ہانگ کانگ لینڈ کرگیا چند روزقبل ایئرانڈیا کے اسی طرح کے بوئنگ جہازکے احمد آباد میں تباہی کا حادثہ پیش آیا جس میں241افراد ہلاک ہوگئے تھے. برطانوی نشریاتی ادارے نے بتایا کہ ایئرانڈیا کی فلائٹAI-315 ہانگ کانگ سے دہلی کے لیے روانہ ہوئی تاہم ایک گھنٹے کے بعد واپس ہانگ کانگ میں لینڈکرگئی جس کی وجہ پائلٹ کی جانب سے احتیاطی تدبیر بتایا جارہا ہے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کپتان کوپروازکے دورانتکنیکی خرابی کا شبہ ہوا جس کے بعد انہوں نے منزل کی جانب سفر جاری رکھنے کی بجائے واپس ہانگ کانگ لینڈ کا فیصلہ کیا جہاں پر طیارے کی جانچ ہورہی ہے.
(جاری ہے)
فلائٹ ریڈار24 نے بتایا ہے کہ ایئرانڈیا کی پرواز AI315 دوپہر 12 بجکر 16 منٹ پر ہانگ کانگ سے روانہ ہوئی اور ایک گھنٹے سے کچھ زیادہ وقت بعد واپس لینڈ کر گئی بوئنگ اور ایئر انڈیا نے ہانگ کانگ ‘نئی دہلی کی اس پرواز کے بارے میں فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا دوسری جانب امریکا کے نیشنل ٹرانسپورٹ سیفٹی بورڈ (این ٹی ایس بی) نے بھارتی ریاست گجرات کے شہر احمد آباد میں طیارہ حادثے کے جائے مقام کا دورہ کیا ہے جبکہ ہلاک ہونے والوں کے لواحقین جلی ہوئی لاشوں کی شناخت کے لیے ڈی این اے پروفائلنگ کے نتائج کا انتظار کرتے رہے. رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ نیشنل ٹرانسپورٹ سیفٹی بورڈ کے ہمراہ امریکی وفاقی ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن (ایف اے اے) کے عہدیداران نے بھی احمد آباد میں جہاز گرنے کے مقام کا دورہ کیا احمد آباد سے لندن جانے والے اس بدقسمت طیارے میں عملے سمیت 242 افراد سوار تھے طیارہ اڑان بھرتے ہی ایئرپورٹ کے قریب موجود میڈیکل کالج کے ہاسٹل پر جاگرا تھا جس کے نتیجے میں زمین پر موجود 30 افراد بھی اس حادثے کا شکار ہوگئے اس حادثے کو اس دہائی میں ایوی ایشن کا بدترین سانحہ قرار دیا جارہا ہے. ایئر انڈیا اور بھارتی حکومت حادثے کے مختلف پہلوﺅں پر غور کر رہی ہے جس میں انجن کے فیل ہونے سمیت دیگر ممکنہ وجوہات کا جائزہ لیا جارہا ہے ساتھ ہی حادثے کا شکار جہاز کے ”لینڈنگ گیئر“ اڑان بھرنے اور گرنے تک کیوں کھلے رہے اس حوالے سے بھی تحقیقات کی جارہی ہیں سیکرٹری امریکی محکمہ ٹرانسپورٹ سین ڈفی نے کہا کہ انہوں نے ایف اے اے اور این ٹی ایس بی کی ٹیموں کو بھارت بھیجنے کے تمام تر عمل میں کردار ادا کیا ہے ان کے مطابق بدقسمت طیارے میں استعمال ہونے والے انجن کو تیار کرنے والی کمپنیوں جی ای (جی ای ایرو اسپیس) اور بوئنگ نے بھی اپنے ٹیموں کو طیارہ گرنے کے مقام پر بھیجا ہے. امریکی ایوی ایشن حکام نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ بھارت ہی تحقیقات کی سربراہی کرے گا لیکن این ٹی ایس بی ٹیم تحقیقاتی حکام کو بطور امریکی نمائندہ اپنی خدمات فراہم کرے گی جبکہ ایف اے اے تکنیکی معاونت فراہم کرے گی پہلے ذرائع نے بتایا کہ بوئنگ حکام بھی اپنے طور پر تحقیقات میں مختلف پہلوﺅں پرغور کر رہے ہیں جس میں جہاز کی لینڈنگ کے زاویہ سمیت دیگر ممکنہ وجوہات پر غور کیا جارہا ہے .
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ایئر انڈیا ہانگ کانگ جارہا ہے
پڑھیں:
بھارتی فلمساز طیارہ حادثے کے بعد سے پُراسرار طور پر لاپتا
بھارت میں ائیر انڈیا کی پرواز AI-171 کے اندوہناک حادثے کے بعد معروف فلم ساز مہیش کلاوڈیا المعروف مہیش جیراوالا لاپتا ہوگئے جوکہ حادثے کے وقت نزدیکی علاقے میں موجود تھے۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق مہیش جیراوالا کا موبائل فون حادثے کے مقام سے صرف 700 میٹر کی دوری پر آخری بار متحرک پایا گیا تھا، اُن کے اہلِ خانہ نے ان کے لاپتا ہونے کی اطلاع دیتے ہوئے ڈی این اے نمونے حکام کو جمع کرا دیے ہیں۔
یہ حادثہ 12 جون بروز جمعرات کی دوپہر پیش آیا تھا جب طیارہ سردار ولبھ بھائی پٹیل انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے 1:39 بجے پرواز بھرنے کے کچھ ہی لمحوں بعد میگھن نگر کے ایک میڈیکل کالج کے احاطے میں گر کر تباہ ہو گیا۔
طیارے میں سوار 242 میں سے 241 افراد ہلاک ہو گئے تھے، جبکہ زمین پر موجود مزید 29 افراد بھی جہاز گرنے اور ملبے تلے دبنے سے جان کی بازی ہار گئے۔
فلمساز مہیش کلاوڈیا، جو نروڈا کے رہائشی تھے اور میوزک البمز کے ڈائریکٹر کے طور پر کام کرتے تھے، وہ جمعرات کے روز لاء گارڈن کے علاقے میں کسی سے ملاقات کے لیے گئے تھے۔
ان کی اہلیہ ہیتل نے بتایا کہ ‘میرے شوہر نے دوپہر 1:14 پر مجھے فون کر کے بتایا کہ ان کی ملاقات ختم ہو گئی ہے اور وہ گھر واپس آ رہے ہیں لیکن جب وہ وقت پر گھر نہیں پہنچے اور ان کا فون بند آنے لگا تو مجھے تشویش ہوئی، پولیس کو اطلاع دی گئی تو ان کے موبائل کی آخری لوکیشن کریش سائٹ سے صرف 700 میٹر کے فاصلے پر ظاہر ہوئی’۔
ہیتل نے مزید کہا کہ ان کے شوہر کا فون تقریباً 1:40 پر بند ہو گیا تھا، یعنی عین اسی وقت جب طیارہ پرواز بھر چکا تھا، ان کی اسکوٹر اور موبائل فون دونوں غائب ہیں۔
اہلیہ نے شُبہ ظاہر کیا کہ ‘معاملہ کچھ غیرمعمولی لگ رہا ہے، کیونکہ میرے شوہر عام طور پر اس راستے سے کبھی گھر نہیں آتے تھے، ہم نے ڈی این اے سیمپل جمع کرا دیے ہیں تاکہ یہ جانچا جا سکے کہ آیا وہ حادثے میں زمین پر ہلاک ہونے والوں میں شامل تو نہیں’۔
طیارے کے حادثے میں کئی لاشیں ناقابلِ شناخت حد تک جل چکی ہیں یا بری طرح متاثر ہوئی ہیں، جس کے باعث حکام متاثرین کی شناخت کے لیے ڈی این اے ٹیسٹ کا سہارا لے رہے ہیں۔
سانحے کے تین دن بعد اسپتال حکام نے اتوار کے روز تصدیق کی کہ 47 افراد کی شناخت ڈی این اے میچنگ کے ذریعے ہو چکی ہے، جن میں سے 24 لاشیں ورثا کے حوالے بھی کر دی گئی ہیں، حکام کی جانب سے متاثرین کی شناخت کا عمل تیزی سے جاری ہے۔
Post Views: 4