عمران خان سے میرا اختلاف نہیں، اختلاف فتنہ پرور لوگوں سے ہے، شیر افضل مروت
اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT
سابق پی ٹی آئی رہنما شیر افضل مروت نے کہا ہے کہ میں اتنا گرا بھی نہیں ہوں کہ جو انہوں نے میرے ساتھ کیا اس کے بعد بھی میں احتجاج کے لیے بھاگا پھروں۔
قومی اسمبلی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کے پاس احتجاج کے لیے جو نمونے ہیں، وہ اب احتجاج کریں۔
شیر افضل مروت کا کہنا تھا کہ جن نمونوں نے قوم اور پی ٹی آئی کو باور کرایا تھا کہ ہم احتجاج کرسکتے ہیں، وہ اب احتجاج کریں انہیں کس چیز نے روکا ہوا ہے؟
یہ بھی پڑھیے: ’آپ تو مردہ باپ کے انگوٹھے لگواتے ہوئے پکڑے گئے تھے‘، شیر افضل مروت نے معید پیرزادہ کو آڑے ہاتھوں لے لیا
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان سے میرا کوئی اختلاف نہیں البتہٰ ان فتنہ پرور لوگوں سے ہے جو روزانہ ان کے کانوں میں بغض پر مبنی باتیں ڈالتے ہیں۔
شیر افضل مروت نے دعویٰ کیا کہ یہ لوگ 10 دفعہ بھی پیدا ہوجائیں تو احتجاج نہیں کرسکتے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
احتجاج پی ٹی آئی شیر افضل مروت.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پی ٹی ا ئی شیر افضل مروت شیر افضل مروت
پڑھیں:
انتہاء پسندی مسترد، خارجی بیٹے سے لاتعلقی، باپ کا دہشتگردی کیخلاف دو ٹوک اعلان
خارجی صدیق کے والد کا کہنا تھا کہ میرا بیٹا صدیق خارجی ہے جو طالبان کے ساتھ ملا ہوا ہے، فوج اسے گرفتار کرے یا مار دے، مجھے کوئی اعتراض نہیں۔ میں نہ اس کو دیکھنا چاہتا ہوں اور نہ اس کے جنازے میں شریک ہوں گا۔ اسلام ٹائمز۔ فتنہ الخوارج کی دہشتگردی سے متاثر خیبر پختونخوا کے عوام نے انتہاء پسندی کو یکسر مسترد کر دیا ہے۔ ڈی آئی خان کے علاقے کوٹ عیسیٰ خان کے رہائشی نے دہشتگرد بیٹے سے لاتعلقی کا اعلان کردیا۔ والد کا ویڈیو پیغام وائرل ہوگیا۔ خارجی صدیق کے والد کا کہنا تھا کہ میرا بیٹا صدیق خارجی ہے جو طالبان کے ساتھ ملا ہوا ہے، فوج اسے گرفتار کرے یا مار دے، مجھے کوئی اعتراض نہیں۔ میں نہ اس کو دیکھنا چاہتا ہوں اور نہ اس کے جنازے میں شریک ہوں گا۔ والد نے دو ٹوک اعلان کرتے ہوئے کہا کہ میرا اس سے کوئی واسطہ نہیں، وہ میرے لیے مر چکا ہے۔ خارجی صدیق کے والد کا کہنا تھا کہ اگر اسے میری سفید داڑھی کا احترام نہیں تو میں کیوں اس کا لحاظ رکھوں؟ حکومت اگر اُسے اٹھانا چاہے تو بلا جھجک لے جائے۔