پاکستان اور ایران کے درمیان گوٹر بے کے ایک دور دراز علاقے میں پیر کو تقریباً 35 فٹ لمبی نیلی وہیل کی موت ریکارڈ کی گئی۔

ایک مقامی ماہی گیر احمد بلوچ جو کہ علاقے میں ماہی گیری کر رہے تھے، نے بلوچستان کے علاقے کنتانی کے قریب ایک مردہ وہیل کے تیرنے کے واقعے کی اطلاع دی۔

امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ وہیل چند روز قبل پاکستان اور ایران کے درمیان کھلے سمندری پانیوں میں مر گئی ہو اور وہ ایک کھردرے سمندر اور تیز دھاروں کے زیر اثر خلیج گوٹر کی طرف چلی گئی۔

ڈبلیو ڈبلیو ایف نے کہا کہ اگرچہ ابھی تک موت کی وجہ کا پتہ نہیں چل سکا ہے، لیکن ایسا لگتا ہے کہ یہ جانور گلنیٹ جال میں پھنسا، جو اس علاقے میں ساحلی اور سمندری پانیوں میں مچھلیاں پکڑنے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

ڈبلیو ڈبلیو ایف کا حکومت سندھ سے مزید سمندری محفوظ علاقے قائم کرنے کا مطالبہ

لاہور:

ورلڈ وائیڈ فنڈ فار نیچر (ڈبلیو ڈبلیو ایف) پاکستان نے حکومت سندھ سے اپیل کی ہے کہ وہ ماحولیاتی تحفظ کے لیے ساحلی علاقوں میں مزید میرین پروٹیکٹڈ ایریاز (ایم پی ایز) یعنی سمندری محفوظ علاقے قائم کرے۔

ادارے کا کہنا ہے کہ پٹیانی اور ڈبّو کریک جیسے علاقوں کو ایم پی اے قرار دینے سے سندھ کے ساحلی علاقوں کی حیاتیاتی تنوع اور مینگرووز کے قیمتی جنگلات کو بچایا جا سکتا ہے۔

ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان نے یہ مطالبہ یکم اگست کو منائے جانے والے ورلڈ میرین پروٹیکٹڈ ایریاز ڈے کے موقع پر کیا۔

ادارے کے مطابق گزشتہ ایک دہائی میں پاکستان میں تین سمندری محفوظ علاقے قائم کیے جا چکے ہیں، جن میں بلوچستان کے علاقے ’’میانی ہور‘‘ کو حال ہی میں 29 جولائی 2025 کو ایم پی اے قرار دیا گیا ہے، جبکہ اس سے پہلے چُرنا آئی لینڈ (2024) اور آستو لا آئی لینڈ (2017) کو ایم پی ایز کا درجہ دیا جا چکا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ پیش رفت پاکستان کی جانب سے عالمی سطح پر کیے گئے حیاتیاتی تحفظ کے وعدوں کی تکمیل کی جانب ایک بڑا قدم ہے۔ پاکستان حیاتیاتی تنوع سے متعلق عالمی کنونشن کا رکن ہے اور کُن منگ-مونٹریال گلوبل بایوڈائیورسٹی فریم ورک کے تحت ہر ملک پر لازم ہے کہ وہ 2030 تک اپنے 30 فیصد سمندری رقبے کو محفوظ علاقہ قرار دے۔

ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان کے ڈائریکٹر جنرل حماد نقی خان نے ایم پی ایز کے قیام میں حکومت، ماہرین اور مقامی ماہی گیر برادری کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو مزید اقدامات کرنے کی ضرورت ہے تاکہ عالمی ہدف کو حاصل کیا جا سکے۔

انہوں نے خبردار کیا کہ پاکستان کے ساحلی علاقوں میں حیاتیاتی تنوع کو حد سے زیادہ مچھلی کے شکار، خطرناک جالوں کے استعمال، آلودہ پانی کے اخراج، پلاسٹک و دیگر کوڑا کرکٹ، رہائش گاہوں کی تباہی اور موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے سنگین خطرات لاحق ہیں۔ ان کے بقول، ’’ایم پی ایز کا قیام ان مسائل کا واحد مؤثر حل ہو سکتا ہے۔‘‘

ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان کے ٹیکنیکل ایڈوائزر محمد معظم خان کا کہنا ہے کہ ایم پی ایز کے قیام سے سمندری وسائل کا پائیدار استعمال ممکن ہوگا اور ساحلی کمیونٹیز کو ایکو ٹورازم کے ذریعے متبادل روزگار میسر آ سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میانی ہور میں ڈبلیو ڈبلیو ایف نے دو دہائیاں قبل ڈولفن دیکھنے، ریت کے ٹیلوں کی سیر، پرندوں کی نگرانی اور کھیلوں کے لیے ماہی گیری جیسی سرگرمیوں کا آغاز کیا تھا جو اب مقامی برادری کے لیے آمدنی کا ایک ذریعہ بن چکی ہیں۔

مزید برآں، 22 جولائی 2025 کو پاکستان نے بین الاقوامی سطح پر بائیوڈائیورسٹی بیونڈ نیشنل جیو رسڈکشن معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں، جو اقوام متحدہ کے قانون برائے سمندری حدود کا حصہ ہے۔ یہ معاہدہ سمندری حیاتیاتی تنوع کے تحفظ اور پائیدار استعمال کے لیے ایک عالمی قانونی فریم ورک مہیا کرتا ہے۔

ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے اقتصادی زون سے باہر بھی ایک آف شور ایم پی اے کے قیام پر غور کرے تاکہ غیر منظم ماہی گیری سے متاثرہ سمندری وسائل کا تحفظ کیا جا سکے۔

متعلقہ مضامین

  • ڈبلیو ڈبلیو ایف کا حکومت سندھ سے مزید سمندری محفوظ علاقے قائم کرنے کا مطالبہ
  • پولیس حراست میں تشدد یا ہلاکت کی تفتیش ایف آئی اے کے سپرد کر دی گئی
  • لمبی قبریں،لمبے قد
  • کراچی : 2 دریا کے قریب ایک شخص نے 2 بچوں سمیت سمندر میں چھلانگ لگادی
  • کراچی، پاپوش نگر تھانے سے ملزم کا دوران فرار ہلاکت کا معاملہ، دو اہلکاروں پر مقدمہ درج
  • کراچی، حراست کے دوران ہتھکڑی لگے ملزم کی پولیس کی فائرنگ سے ہلاکت
  • افغان باشندوں کی ملک بدری پر طالبان کی پاکستان اور ایران پر تنقید
  • گزشتہ 3ماہ کے دوران ایران سے تقریبا 18لاکھ مہاجرین کو بے دخل کیا گیا، افغان حکومت
  • امریکا پر 36 کھرب ڈالر کا قرض؛ حکومت کی شہریوں سے اتارنے میں مدد کی اپیل
  • مصر سے سمندر میں پھینکی گئی اناج کی بوتلیں معجزاتی طور پر غزہ پہنچ گئیں