ہمارا جوہری اور میزائل سسٹم پاکستان کی حفاظت کیلیے ہے، فیک نیوز سے بچا جائے، وزیر خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ ہمارا جوہری اور میزائل سسٹم پاکستان کی حفاظت کے لیے ہے، کسی بھی طرح کی جعلی خبروں سے بچنے کی کوشش کرنی چاہیے۔
ایوان بالا (سینیٹ) کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے قائد ایوان اسحاق ڈار نے حالیہ بیانات میں قومی دفاع، سفارتی روابط اور میڈیا میں گمراہ کن معلومات سے متعلق کئی اہم نکات پر روشنی ڈالی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا نیوکلیئر پروگرام اور میزائل سسٹم کسی بیرونی جارحیت یا خطے میں غیر یقینی صورتحال سے بچاؤ کے لیے بنایا گیا ہے اور یہ مکمل طور پر ملک کے تحفظ اور دفاع کی خاطر ہے۔
اسحاق ڈار نے زور دے کر کہا کہ حالیہ دنوں میں ایسی خبریں پھیلائی جا رہی ہیں جو عوام کو گمراہ کرنے کے ساتھ قومی سلامتی کو بھی متاثر کر سکتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک ویڈیو، جس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے باتیں کی جا رہی تھیں، دراصل مصنوعی ذہانت کے ذریعے تیار کی گئی تھی اور اس کی کوئی حقیقت نہیں۔ اس قسم کی جعلی ویڈیوز اور خبریں نہ صرف ماحول کو خراب کرتی ہیں بلکہ ریاستی سطح پر غلط فہمیاں پیدا کرنے کا ذریعہ بھی بن سکتی ہیں۔
وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ ایران اور عمان کے وزرائے خارجہ کے ساتھ ان کا مسلسل رابطہ رہا، خاص طور پر اس وقت جب اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے حوالے سے اہم سفارتی مشاورت جاری تھی۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان نے خطے میں جاری کشیدگی کے دوران ایک تعمیری اور مصالحتی کردار ادا کیا، جسے ایران نے سراہا اور اس حوالے سے باقاعدہ شکریہ بھی ادا کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ 13 جون کے بعد کئی پرانی ویڈیوز اور بیانات کو سیاق و سباق سے ہٹ کر نئی صورتحال سے جوڑا گیا، جس سے شدید غلط فہمیاں پیدا ہوئیں۔ انہوں نے خاص طور پر اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے ایک پرانے انٹرویو کا ذکر کیا جو دراصل 2011 کا تھا لیکن اسے حالیہ حالات سے جوڑ کر پیش کیا گیا۔ اس طرح کی اطلاعات نہ صرف غلط معلومات کو پھیلاتی ہیں بلکہ ملکی و عالمی سطح پر پاکستان کی پوزیشن کو بھی نقصان پہنچا سکتی ہیں۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ ایسے نازک حالات میں سنجیدگی کا مظاہرہ ضروری ہے کیونکہ جو کچھ اس وقت مشرق وسطیٰ میں ہو رہا ہے وہ کسی کھیل یا فلم کا حصہ نہیں بلکہ ایک سنجیدہ نوعیت کی جنگی صورت حال ہے، جس کے اثرات پورے خطے پر مرتب ہو سکتے ہیں۔ پاکستان کی خارجہ پالیسی اس وقت مکمل الرٹ پر ہے اور وزارت خارجہ میں ایک خصوصی کرائسز یونٹ فعال کر دیا گیا ہے تاکہ ہر ممکنہ چیلنج سے بروقت نمٹا جا سکے۔
انہوں نے بتایا کہ موجودہ صورتحال میں 500 سے زائد زائرین کی پاکستان معاونت کررہا ہے، جنہیں وزارت خارجہ مسلسل مانیٹر کر رہی ہے اور تمام تر سفارتی و انتظامی ذرائع کو استعمال میں لایا جا رہا ہے تاکہ پاکستانی شہریوں کی مکمل حفاظت یقینی بنائی جا سکے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں بطور قوم اب زیادہ ذمہ دار اور خبردار ہونے کی ضرورت ہے، کیونکہ میڈیا اور سوشل پلیٹ فارمز پر ایسی غلط اور گمراہ کن معلومات کی بھرمار ہو چکی ہے جو حقیقت سے کوسوں دور ہوتی ہیں۔
اسحاق ڈار نے اپنے خطاب کا اختتام اس بات پر کیا کہ پاکستان کا دفاعی نظام، خصوصاً نیوکلیئر پروگرام اور میزائل ٹیکنالوجی، کسی بھی حملے یا جارحیت کا جواب دینے کے لیے نہیں بلکہ محض دفاعی مقاصد کے لیے ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس پروگرام کی موجودگی ہی دشمن کو باز رکھنے کے لیے کافی ہے اور پاکستان ایک ذمہ دار نیوکلیئر ریاست ہونے کے ناتے کسی قسم کی مہم جوئی کا خواہاں نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے اداروں، پالیسیوں اور خاص طور پر عوام کو اس حوالے سے آگاہ رکھنا ہوگا کہ فیک نیوز اور افواہیں کس حد تک نقصان دہ ہو سکتی ہیں۔ موجودہ حالات میں یہ ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے کہ ایسی معلومات کی نہ صرف تصدیق کریں بلکہ ان کے پھیلاؤ کو بھی روکیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اسحاق ڈار نے پاکستان کی اور میزائل کہ پاکستان سکتی ہیں ہیں بلکہ انہوں نے ہے اور کہا کہ نے کہا کے لیے
پڑھیں:
افغان طالبان حکومت کے ساتھ مذاکرات کے اگلے مرحلے کے مثبت نتائج کے بارے میں پرامید ہیں، دفتر خارجہ
دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا پاکستان نے استنبول مذاکرات میں نیک نیتی اور مثبت سوچ کے ساتھ شرکت کی۔ پاکستان طالبان حکومت کے ساتھ رابطے میں رہتے ہوئے اپنے اس واضح موقف پر سمجھوتہ نہیں کرے گا کہ افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف دہشت گردی کیلئے استعمال نہیں ہونی چاہیے۔ اسلام ٹائمز۔ دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ پاکستان ثالثی کے عمل میں شریک رہے گا اور ہم جمعرات کو پاکستان اور طالبان میں ہونے والے مذاکرات کے اگلے مرحلے کے مثبت نتائج کے بارے میں پرامید ہیں۔ یہ بات وزارت خارجہ کے ترجمان طاہر حسین اندرابی نے جمعہ کے روز اسلام آباد میں صحافیوں کو ہفتہ وار بریفنگ کے دوران کہی۔انہوں نے واضح کیا کہ حکومت اور پاکستان کی مسلح افواج قومی خودمختاری، سلامتی اور عوام کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے تمام ممکنہ اقدامات کیلئے تیار ہیں۔ دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا پاکستان نے استنبول مذاکرات میں نیک نیتی اور مثبت سوچ کے ساتھ شرکت کی۔ پاکستان طالبان حکومت کے ساتھ رابطے میں رہتے ہوئے اپنے اس واضح موقف پر سمجھوتہ نہیں کرے گا کہ افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف دہشت گردی کیلئے استعمال نہیں ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کشیدگی کو مزید ہوا نہیں دینا چاہتا تاہم وہ توقع رکھتا ہے کہ افغان طالبان حکومت بین الاقوامی برادری سے کیے گئے اپنے وعدے پورے کرے اور فتنہ الخوارج اور فتنہ الہندوستان سمیت دہشت گرد عناصر کے خلاف ٹھوس اور مصدقہ اقدامات کرتے ہوئے سلامتی سے متعلق پاکستان کے جائز تحفظات دور کرے۔ طاہر حسین اندرابی نے کہا کہ پاکستان گزشتہ چار سال سے طالبان حکومت پر زور دیتا رہا ہے کہ وہ افغان سرزمین پر موجود دہشت گرد گروہوں کے خلاف فیصلہ کن اور موثر اقدامات کرے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے بارہا افغان حکومت کو افغان سرزمین پر موجود فتنہ الخوارج اور فتنہ الہندوستان کی اعلی قیادت کی موجودگی کی مصدقہ اطلاع دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں بار بار یقین دہانیوں کے باوجود افغانستان سے پاکستان میں دہشت گردوں کے حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔