اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 16 جون 2025ء) ایران اور اسرائیل کے مابین جاری جنگ کے وسیع تر عالمی اور علاقائی اثرات سے متعلق جاری بحث سے ہٹ کر ایک جگہ ایسی بھی ہے، جہاں اس تنازعے کے منفی معاشی اثرات فوری طور پر محسوس کیے جا رہے ہیں۔ یہ جگہ پاکستان کا جنوب مغربی صوبہ بلوچستان ہے، جس کی ایران کے ساتھ ایک طویل غیر محفوظ سرحد ہے۔

تاہم اب اس سرحد کی بندش کے سبب ایرانی پیٹرولیم مصنوعات کی عدم دستیابی کے باعث صوبے میں 70 فیصد سے ذائد پیٹرول اسٹیشنز بند کردیے گئے ہیں۔ اقتصادی ماہرین کہتے ہیں کہ متنازعہ حکومتی پالیسیوں کے باعث بلوچستان میں اسرائیل اور ایران کے مابین کشیدگی کے مقامی معیشت پر انتہائی منفی اثرات پڑ رہے ہیں۔

بلوچستان میں ایندھن بحران اور بلیک مارکیٹ

پاکستان آئل مارکیٹنگ ایسوسی ایشن کے ڈائریکٹر عبدالحق اعوان کہتے ہیں کہ بلوچستان پیٹرولیم مصنوعات کے شدید بحران کی لپیٹ میں ہے، جس سے نمٹنے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کی ضرورت ہے۔

(جاری ہے)

ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ''بلوچستان میں 90 فیصد سے ذائد پیٹرول پمپس میں ایران سے اسمگل شدہ ڈیزل اور پیٹرول فروخت ہو رہا تھا۔ جب سے ایرانی سرحد بند ہوئی ہے، یہاں اس بحران نے جنم لیا ہے۔ صوبے میں اس وقت 70 فیصد سے ذائد پیٹرول پمپ بند پڑے ہیں ۔‘‘

عبدالحق اعوان کا کہنا تھا کہ ایرانی پیٹرولیم مصنوعات پر بڑھتے ہوئے انحصار نے قومی معیشت کو بھی شدید نقصان پہنچایا ہے۔

انہوں نے مذید کہا، ''پیٹرول اور ڈیزل نہ ہونے کی وجہ سے صوبے میں معیشت کا پہیہ جام ہو گیا ہے۔ اگر حکومتی سطح پر اس صورتحال پر بروقت توجہ دی جاتی تو آج ایران اسرائیل جنگ کے اثرات سے ہم اس قدر متاثر نہ ہوتے ۔‘‘

سرحدی بندش سے معیشت کس طرح متاثر ہو رہی ہے؟

چیمبر اف کامرس اینڈ انڈسٹریز بلوچستان کے سابق صدر بدرالدین خان کہتے ہیں کہ بلوچستان کی معیشت کا ایک بڑا حصہ ایران کے ساتھ رسمی اور غیر رسمی تجارتی روابط پر منحصر ہے۔

ڈوئچے ویلے سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ''بلوچستان میں ایرانی ڈیزل اورپیٹرول نہ صرف گھریلو صارفین بلکہ تجارتی و زرعی شعبوں میں بھی بڑے پیمانے پر استعمال ہوتا ہے۔ ایرانی ایندھن کی اچانک بندش سے صوبے میں اکثر پیٹرول پمپ بندہو چکےہیں۔ پیٹرولیم مصنوعات کی عدم دستیابی کے باعث صوبے میں ٹرانسپورٹ، زراعت اور مقامی صنعتوں کو بھی اربوں روپے کا نقصان پہنچ رہا ہے۔

‘‘

بدرالدین خان کا کہنا تھا کہ ایران کے ساتھ اربوں ڈالرکی تجارت حکومتی پالیسیوں کی وجہ سے ہمیشہ متاثر رہی ہے۔

بلوچستان کی معاشی نقل و حمل منجمد ہونے کے تباہ کن اثرات

اقتصادی امور کے تجزیہ کارسید احد آغا کہتے ہیں کہ یہ صرف سرحد بند ہونے کا مسئلہ نہیں، بلکہ بلوچستان کی مکمل معاشی نقل و حرکت کو منجمد کرنے والا بحران ہے ۔

ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ''ایندھن کے اس بحران سے صرف مقامی سطح پر نہیں بلکہ پورے ملک کی سپلائی چین پر بھی انتہائی منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں ۔ پیٹرول اور ڈیزل کی شدید قلت سے روزمرہ زندگی متاثر ہونے کے ساتھ ساتھ صوبے میں اشیاء خوردونوش کی قیمتیں بھی تیزی سے بڑھ رہی ہیں ۔‘‘

احد آغا کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں ایران سے ایندھن کی ترسیل اکثر غیر رسمی ذرائع سے کی جاتی ہے۔

مگر حالیہ سیکورٹی خدشات اور ایران اسرائیل جنگ کے باعث بارڈر پر سخت نگرانی اور بندش نے ان ذرائع کو یکسر مسدود کر دیا ہے۔

ادھر دوسری جانب بلوچستان حکومت کے ترجمان شاہد رند نے کہا ہے کہ صوبے میں پیٹرولیم مصنوعات کی عدم دستیابی کے بحران پر قابو پانے کے لیے حکومت بھرپور اقدامات کرر ہی ہے۔

کوئٹہ میں جاری کیے گئے ایک بیان میں انہوں نے کہا ہے کہ حکومت کو صورتحال کی سنگینی کا اندازہ ہے، تمام امور کا جائزہ لیا جا رہا ہے تاکہ خطے میں اس کشیدہ صورتحال سے عوام کم سے کم متاثر ہوں ۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پیٹرولیم مصنوعات بلوچستان میں انہوں نے کہا کہ بلوچستان کہتے ہیں کہ ایران کے کے ساتھ کے باعث

پڑھیں:

کوئٹہ میں پٹرول کا بحران، بیشتر پٹرول پمپس بند

عوام الناس کی جانب سے پٹرول پمپس پر یہ الزام بھی عائد کیا جا رہا ہے کہ عوام کو پاکستانی پٹرول کے نام پر ایرانی پٹرول مہنگے دام فروخت کیا جا رہا تھا۔ ایران کیجانب سے پٹرول کی ترسیل بند ہونے سے قلت پیدا ہو گئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں پٹرول کا بحران پیدا ہو گیا۔ شہر کے بیشتر پٹرول پمپس میں پٹرول ختم ہو چکے ہیں، جبکہ باقی پٹرول پمپس پر لوگوں کا ہجوم پٹرول ڈلوانے کے لئے جمع ہو گیا ہے۔ اس حوالے سے انتظامیہ کا کوئی موقف سامنے نہیں آیا۔ تفصیلات کے مطابق کوئٹہ سمیت بلوچستان کے متعدد اضلاع میں پٹرول کا بحران پیدا ہو گیا ہے۔ شہر کے بیشتر پٹرول پمپس بند ہو گئے ہیں، جبکہ جو پٹرول پمپس کھلے ہیں، ان کے سامنے لوگوں کی بڑی تعداد لائن لگائے کھڑی ہے۔ اس حوالے سے پٹرول پمپ مالکان کوئی واضح موقف پیش نہیں کر رہے ہیں۔ انتظامیہ کا بھی کوئی موقف سامنے نہیں آیا ہے اور نہ ہی مسئلے کے حل کے حوالے سے کوئی اقدام اٹھایا گیا ہے۔ اتفاقی طور پر یہ بحران عین اس وقت پیدا ہوا ہے، جب ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی کے باعث ایران سے غیر قانونی طور پر بلوچستان آنے والی پٹرول کی ترسیل بند ہوئی۔ عوام الناس کی جانب سے پٹرول پمپس پر یہ الزام بھی عائد کیا جا رہا ہے کہ عوام کو پاکستانی پٹرول کے نام پر ایرانی پٹرول مہنگے دام فروخت کیا جا رہا تھا۔ ایران کی جانب سے پٹرول کی ترسیل بند ہونے سے قلت پیدا ہو گئی ہے۔ تاہم عوام انتظامیہ کے منتظر ہے کہ پٹرول کے بحران پر قابو پاتے ہوئے مسئلے کو حل کیا جائے۔ واضح رہے کہ ایران سے غیر قانونی طور پر پٹرول کی بھاری مقدار اسمگل ہوتی ہے۔ جس کے فروخت پر حکومت کی جانب سے پابندی عائد ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ایران اسرائیل کشیدگی: گوادر اور پنجگور میں ایران سے ملحقہ بارڈر پوائنٹس تاحکمِ ثانی بند
  • کوئٹہ میں پیٹرول کا کوئی بحران نہیں‘ ترجمان صوبائی حکومت
  • صوبے کیساتھ کالونیوں جیسا سلوک؛ بجٹ معاملے پر سندھ اور وفاق آمنے سامنے
  • "کوئٹہ میں پٹرول کا کوئی بحران نہیں"، حکومتی ترجمان نے سب کو حیران کر دیا
  • کوئٹہ میں پٹرول کا بحران، بیشتر پٹرول پمپس بند
  • ایران اسرائیل تنازع پاکستان نے امریکا کے دو اہم دورے ملتوی کردیے
  • مشرق وسطیٰ میں کشیدگی؛ پاکستان میں پیٹرول کی قیمت میں کتنا اضافہ ہوگا؟
  • مشرق وسطیٰ میں کشیدگی: پاکستان نے امریکا کے 2 اہم دورے ملتوی کردیے
  • ایران اسرائیل جنگ: پیٹرول کے بعد سونے کے بھاؤ میں بھی اضافہ