سیاست کے لئے پہلے ٹریننگ عمران خان سے لی:فیصل واڈا
اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) سینیٹر فیصل واڈا کا ایوان میں اظہار خیال ، کہا بجٹ پر کچھ زیادہ بات نہیں کرنا چاہتا، مشکل حالات میں بجٹ پیش ہوا ہے۔
فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ امپورٹ پالیسی کو احتیاط سے بنائیں کہ ڈالر کا ’ ایمپکٹ ‘ اس کے اندر نہ آئے اگر ایسا ہوا تو مہنگائی بڑھ جائے گی، قرضے بڑھ جائیں گے۔
فیصل واوڈا نے چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ آنے والے بجٹ سے قبل جب تک این ایف سی سے خطاب نہیں کریں گے تو اگلے بجٹز آپ کے لئے ناممکن ہوجائیں گے۔
کسانوں سے متعلق پالیسی موسمیاتی تبدیلیوں کو مدنظر رکھ کر بنائی جائے، این ایف سی ایوارڈ کے لیے صوبوں کو ساتھ بیٹھانا ضروری ہے، کیونکہ اگلا بجٹ ان کے بغیر نا ممکن ہیں۔
اکانومی کو ڈاکومنٹڈ کرنا ضروری ہے،وزیر خزانہ اور چیئرمین ایف بی آر نیک نیتی سے کام کررہے ہیں، ملک سے گرفتاری والی پالیسی کو ترک کرنا ہوگا،چھوٹے کاروبار والوں کو تحفظ دینا ضروری ہے،
فیصل واڈا کا کہنا تھا کا کہنا تھا کہ سیاست کے اندر مجھے پہلے ٹریننگ خان صاحب سے ملی، پھر زرداری صاحب سے اور اب مولانا فضل الرحمن سے مل رہی ہے۔
مزدور کی کم از کم اجرت 37 کی بجائے 40 ہزار کرنے کی تجویز
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
وائٹ ہائوس میں میڈیا کے داخلے پر پابندی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
وائٹ ہاو¿س میں میڈیا کے داخلے پر پابندی
واشنگٹن: وائٹ ہائوس کی جانب سے میڈیا اراکین کے داخلے پر سخت پابندیاں عاید کردی گئیں ہیں۔
عالمی میڈیا کے مطابق وائٹ ہائوس نے بھی میڈیا اراکین کے داخلے پر سخت پابندیاں عاید کردیں، جس کے بعد اب امریکا بھر میں آزادی صحافت سے متعلق نئی بحث چھڑچکی ہے۔ عالمی رپورٹ کے مطابق نئی پالیسی کے تحت صحافی اب وائٹ ہائوس کی پریس سیکرٹری یا دیگر اعلیٰ حکام کے دفاتر میں بھی بغیر اجازت داخل نہیں ہوسکیں گے۔ مزید یہ کہ اپر پریس روم میں داخلہ بھی صرف پیشگی اجازت نامے کے ذریعے ہی ممکن ہوگا۔ مذکورہ نئی میڈیا پالیسی کے عمل درآمد کے بغیر کسی کو رسائی نہیں دی جائے گی۔
نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق وائٹ ہائوس کے جاری اعلامیے میں کہا کہ مذکورہ فیصلہ فوری طور پر نافذ العمل ہے اور اس کا مقصد حساس معلومات کے تحفظ کو یقینی بنانا ہے۔
یہ بات بھی علم میں رہے کہ گزشتہ ماہ پینٹاگون میں بھی مذکورہ نوعیت کی پابندیاں عاید کی گئی تھیں، جن پر امریکی صحافتی حلقوں نے سخت ردِعمل دیا تھا۔ دوسری جانب اعلیٰ حکام نے بھی ایک بیان جاری کیا ہے، جس میں کہا گیا کہ پالیسی تمام میڈیا اداروں پر یکساں لاگو ہوگی اور کسی کو استثنا حاصل نہیں ہوگا۔