برسلزملک بھر کی تمام تنظیموں کا فلسطین کے حق میں بڑا احتجاجی مظاہرہ
اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
برسلز (انٹرنیشنل ویب ڈیسک) یورپین دارالحکومت برسلز میں125 سے زاید ملک بھر کی تمام تنظیموں کا فلسطینیوںکے حق میں تاریخ کا بڑا احتجاجی مظاہرہ دیکھنے میں آیا، جس میں اسرائیلی حملوں کی بھر پور مذمت کی گئی۔
غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق ملکی تنظیموں کی جانب سے کیے گئے احتجاجی مظاہرے میں شامل لوگوں میںعمر رسیدہ افراد، بچوں اور معذوروں سمیت1 لاکھ سے زیادہ افراد نے شرکت کی۔
رپورٹ کے مطابق مظاہرے کے انتظامیہ نے اس قدر بڑے احتجاجی مظاہرے کو’ریڈ لائن’ کا نام دیا، جس میں شرکا سے اپیل کی تھی کہ وہ لباس کا کچھ حصہ یا اپنے ساتھ کوئی سرخ رنگ کا کپڑا ضرور ساتھ لائیں۔
مذکورہ مظاہرے کو ریڈ لائن کا نام دینے کا مقصد عوام کی جانب سے یورپین حکومتوں کی بے حسی کو نمایاں کر کے یہ بتانا مقصود تھا کہ صیہونی فوج کی جانب سے غزہ کے مظلوم عوام پر یکطرفہ مسلط کی جانے والی تباہی کے خلاف عوام کی سرخ لائن آچکی ہے۔
میڈیا کی رپورٹ کے مطابق مذکورہ احتجاجی مظاہرہ نارڈ اسٹیشن سے شروع ہوکر مختلف راستوں سے گزرتا ہوا یورپین ہیڈ کوارٹرز پر جا کر اختتام ہوا۔
اس حوالے سے ایک دلچسپ بات یہ بھی سامنے آئی ہے کہ مظاہرے کے آغاز میں بیلجیئم کے فنکاروں نے فلسطینیوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرنے کے لیے اپنے فن کے ساتھ خصوصی پیغامات بھی دیے ہیں۔
مظاہرے میں موجود بینر پر تحریر تھا کہ اب عوام غزہ کے لوگوں کے لیے اپنی ریڈ لائن خود کھینچ رہے ہیں۔
مظاہرین نے اسرائیل کی مذمت میں مختلف نعرے لگاتے رہے حتیٰ کہ امریکن ایمبیسی کے سامنے شیم آن امریکا اور شیم آن یو کے نعرے بھی بلند کیے۔
مظاہرے کے اختتام پر مقررین نے مطالبہ کیا، جس میں کہا گیا کہ یورپین حکومتیں اسرائیلی جارحیت کے خلاف اپنی خاموشی کو ختم کریں اور صیہونی فوج پر پابندیاں عاید کریں۔برسلز (انٹرنیشنل ویب ڈیسک) یورپین دارالحکومت برسلز میں125 سے زاید ملک بھر کی تمام تنظیموں کا فلسطینیوںکے حق میں تاریخ کا بڑا احتجاجی مظاہرہ دیکھنے میں آیا، جس میں اسرائیلی حملوں کی بھر پور مذمت کی گئی۔
غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق ملکی تنظیموں کی جانب سے کیے گئے احتجاجی مظاہرے میں شامل لوگوں میںعمر رسیدہ افراد، بچوں اور معذوروں سمیت1 لاکھ سے زیادہ افراد نے شرکت کی۔
رپورٹ کے مطابق مظاہرے کے انتظامیہ نے اس قدر بڑے احتجاجی مظاہرے کو’ریڈ لائن’ کا نام دیا، جس میں شرکا سے اپیل کی تھی کہ وہ لباس کا کچھ حصہ یا اپنے ساتھ کوئی سرخ رنگ کا کپڑا ضرور ساتھ لائیں۔
مذکورہ مظاہرے کو ریڈ لائن کا نام دینے کا مقصد عوام کی جانب سے یورپین حکومتوں کی بے حسی کو نمایاں کر کے یہ بتانا مقصود تھا کہ صیہونی فوج کی جانب سے غزہ کے مظلوم عوام پر یکطرفہ مسلط کی جانے والی تباہی کے خلاف عوام کی سرخ لائن آچکی ہے۔
میڈیا کی رپورٹ کے مطابق مذکورہ احتجاجی مظاہرہ نارڈ اسٹیشن سے شروع ہوکر مختلف راستوں سے گزرتا ہوا یورپین ہیڈ کوارٹرز پر جا کر اختتام ہوا۔
اس حوالے سے ایک دلچسپ بات یہ بھی سامنے آئی ہے کہ مظاہرے کے آغاز میں بیلجیئم کے فنکاروں نے فلسطینیوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرنے کے لیے اپنے فن کے ساتھ خصوصی پیغامات بھی دیے ہیں۔
مظاہرے میں موجود بینر پر تحریر تھا کہ اب عوام غزہ کے لوگوں کے لیے اپنی ریڈ لائن خود کھینچ رہے ہیں۔
مظاہرین نے اسرائیل کی مذمت میں مختلف نعرے لگاتے رہے حتیٰ کہ امریکن ایمبیسی کے سامنے شیم آن امریکا اور شیم آن یو کے نعرے بھی بلند کیے۔
مظاہرے کے اختتام پر مقررین نے مطالبہ کیا، جس میں کہا گیا کہ یورپین حکومتیں اسرائیلی جارحیت کے خلاف اپنی خاموشی کو ختم کریں اور صیہونی فوج پر پابندیاں عاید کریں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: میڈیا کی رپورٹ کے مطابق مظاہرے کو ریڈ لائن احتجاجی مظاہرے احتجاجی مظاہرہ صیہونی فوج مظاہرے میں کی جانب سے مظاہرے کے کے خلاف کے ساتھ عوام کی غزہ کے تھا کہ کا نام کے لیے
پڑھیں:
تمام عزاداران ملی یکجہتی، تقدس اور خلوص کے ساتھ عزاداری امام حسینؑ برپا کریں گے، جعفریہ الائنس
قدم گاہ حیدرآباد میں منعقدہ کانفرنس میں شریک رہنماؤں نے مطالبہ کیا کہ علما و ذاکرین پر جو پابند لگائی گئی ہے اسے فوری ختم کیا جائے، ماتمی جلوس، مجلس امام حسینؑ کے پرمٹ میں کوئی تبدیلی نہ کی جائے، شہری سہولتوں سمیت راستوں کی مرمت، صفائی ستھرائی، امام بارگاہوں اور جلوس کی گزرگاہوں پر صفائی اور لائٹ کا پورا انتظام کیا جائے اسلام ٹائمز۔ جعفریہ الائنس پاکستان ضلع حیدرآباد کے سکندر ہال قدم گاہ حیدرآباد میں ایک کانفرنس بعنوان اہتمام عزاداری کانفرنس بعنوان ’’عزاداری اور اتحاد عزادار‘‘ منعقد ہوئی، کانفرنس کے مہمان خصوصی سید شبر رضا مرکزی جنرل سیکریٹری جعفریہ الائنس پاکستان، علامہ نثار احمد قلندری صوبائی صدر جعفریہ الائنس پاکستان سندھ تھے۔ کانفرنس میں علامہ سید سبط حسن موسوی کراچی، علامہ عرفان علی عرفانی، علامہ سید حیدر عباس زیدی، علامہ سید مظفر شاہ، مولانا غلام رضا سریوال، علامہ آزاد حسین، مولانا اللہ بچایو، مولانا آغا محمد قمبرانی، مولانا ساجد علی ساجدی، مولانا خیر محمد ٹنڈو محمد خان، شیعہ تنظیمات کے عہدیدار، سید ماجد نقوی صدر مرکزی تنظیم عزا، مصطفی علی حیدری عزاداری یوتھ فانڈیشن، سید وقار زیدی صدر مجلس وحدت مسلمین، علامہ گل حسن، جمن سولنگی وحدت عزاداری ونگ، نوید مصطفی شیعہ علما کونسل حیدرآباد، سید صفدر عابدی ڈویژنل صدر وحدت عزاداری ونگ، سید معظم شاہ جہانیاں صوبائی رہنما شیعہ علما کونسل سندھ، انجمن گلدستہ اکبر کے سید مجاہد جعفری، سید منظر جعفری، انجمن عباسیہ قدیم کے راحت جعفری، محبان اہلیبتؑ کے سید عاصم شاہ، سید محمد احمد جعفری، سید قیصر رضوی، سید ابرار شاہ، سید ارشد تقوی کے علاوہ علما کرام، ماتمی انجمنوں و تنظموں کے عہدیداروں اور جعفریہ الائنس پاکستان ضلع حیدرآباد کے ضلعی و زون کے عہدیداروں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔
کانفرنس میں طے پایا کہ تمام عزاداران ملی یکجہتی، تقدس اور خلوص کے ساتھ امام مظلوم، سید الشہدا حضرت امام حسین علیہ السلام برپا کریں گے جس میں اتحاد بین المومنین و بین المسلمین کو ملحوظ خاطر رکھا جائے گا، ہر عزادار اپنی جانب سے عزاداری کو پر خلوص بنانے اور تقدس کو برقرار رکھنے میں اپنا کردار ادا کرے گا، اس کے ساتھ تمام مسالک سے بھی گزاش کی گئی کہ چونکہ یہ غم حضرت محمد مصطفی ﷺ کے نواسے کا غم ہے جس کا مسلمان احترام کرتا ہے اس عزاداری کو پر امن بنانے میں اپنا کردار ادا کریں، علما و ذاکرین اس سال محرم الحرام میں امام حسینؑ کی قربانی کے مقاصد کو اب تک حاصل شدہ نتائج سے سامعین کو آگاہ کریں، عزاداری امام حسینؑ کے سلسلے میں حکومت وقت اور مقتدر حلقوں کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ عزاداری امام حسینؑ منانے والے مومنین کو پرامن ماحول مہیا کریں تاکہ عزادار اطمیان سے عزاداری کو سرانجام دے سکیں۔ کانفرنس میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ تمام امام بارگاہوں، مجالس، جلوس ہائے عزا، علما و زاکرین اور ملت تشیع کے سرکردہ افراد کی سیکورٹی کو یقینی بنایا جائے اور مجالس کا انعقاد، جلوس امام حسینؑ، سبیل امام حسینؑ اور لاؤڈ اسپیکر کے استعمال پر بیجا پابندی نہ لگائی جائے۔
کانفرنس میں شریک رہنماؤں نے مطالبہ کیا کہ علما و ذاکرین پر جو پابند لگائی گئی ہے اسے فوری ختم کیا جائے، ماتمی جلوس، مجلس امام حسینؑ کے پرمٹ میں کوئی تبدیلی نہ کی جائے، شہری سہولتوں سمیت راستوں کی مرمت، صفائی ستھرائی، امام بارگاہوں اور جلوس کی گزرگاہوں پر صفائی اور لائٹ کا پورا انتظام کیا جائے، حیسکو کو پابند کیا جائے کہ وہ ایام عزا میں بجلی کی لوڈشیدنگ کو بالکل ختم کریں، اسکاؤٹس کی مدد کے لئے محکمہ صحت کی جانب سے ادویات اور ایمبولینس کا موثر انتظام کیا جائے، موجودہ ملکی اور بین الااقوامی حالات کے پیش نظر پہلے سے زیادہ احتیاطی تدابیر اختیار کی جائے، ملت تشیع ایک پرامن قوم ہے اور ہمیشہ کی طرح عزاداری امام حسینؑ میں انتظامیہ کے ساتھ مکمل تعاون کریں گے۔ کانفرنس کے اختتام پر جعفریہ الائنس ضلع حیدرآباد کے صدر ساجد انصاری، جنرل سیکریٹری سید شمیم نقوی نے کانفرنس میں شرکت کرنے والے تمام شرکاء کا شکریہ ادا کیا اور کانفرنس کے لیے تعاون کرنے پر انجمن امامیہ سندھ ایس ایچ او فورٹ، ضلعی انتظامیہ، بم ڈسپوذل اسکواڈ کا شکریہ ادا کیا۔