ایرانی سرکاری ٹی وی چینل پر فضائی حملہ؛ اسرائیل کا مضحکہ خیز بیان سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 17th, June 2025 GMT
اسرائیلی فوج نے ایران کے سرکاری ٹی وی چینل پر فضائی حملہ کیا تھا جس کی دنیا بھر میں مذمت کی گئی تھی۔
عالمی سطح پر خفگی اور تنقید کا نشانہ بنائے جانے کے بعد اسرائیل نے ایرانی سرکاری ٹی وی پر حملے کا غیرمنطقی جواز پیش کردیا۔
عالمی میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران کا سرکاری نشریاتی ادارہ اپنے ملک کی مسلح افواج کی عسکری سرگرمیوں کے لیے استعمال ہو رہا تھا۔
اسرائیلی فوج کے بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فضائیہ نے ایک ایسے کمیونی کیشن سینٹر کو نشانہ بنایا جسے ایرانی مسلح افواج فوجی مقاصد کے لیے استعمال کر رہی تھیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ اس حملے کا مقصد ایران کی فوجی صلاحیتوں کو براہِ راست نقصان پہنچانے کے لیے کیا گیا تاکہ ایرانی افواج کی معلوماتی رابطے کی صلاحیت متاثر ہو۔
The Israeli regime attacks Iran’s national TV.
Brave Iranian presenter keeps composed as the studio comes under Israeli attack. pic.twitter.com/XM7QCz775D — IRNA News Agency (@IrnaEnglish) June 16, 2025
بیان میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ سرکاری نشریاتی ادارے کی یہ عمارت شہری سرگرمیوں کی آڑ میں استعمال ہو رہی تھی۔
اسرائیلی فوج کا مزید کہنا تھا کہ شہریوں کو اس حملے سے پہلے ہی فونز کالز کے ذریعے خبردار کیا گیا تھا تاکہ وہ علاقے سے نکل سکیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ شہری علاقے میں ہونے کی وجہ سے ایران کے سرکاری ٹی وی چینل پر حملے کو نہایت درستگی اور تیر بہ ہدف انداز میں مکمل کیا گیا۔
یاد رہے کہ اس حملے کے بعد کچھ دیر کے لیے ایرانی سرکاری نشریاتی ادارے کی نشریات معطل ہو گئی تھیں تاہم بعد میں بحال کر دی گئیں۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اسرائیلی فوج سرکاری ٹی کیا گیا کے لیے
پڑھیں:
موساد قطر میں اسرائیلی حملے کی مخالف اور فیصلے سے ناراض تھی، رپورٹ میں انکشاف
قطر کے دارالحکومت دوحہ میں حماس قیادت کو نشانہ بنانے کے لیے منصوبہ بندی کی گئی زمینی کارروائی انجام دینے سے اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد نے انکار کر دیا۔
امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے مطابق موساد کا مؤقف تھا کہ ایسی کارروائی سے نہ صرف یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ بندی مذاکرات متاثر ہوں گے بلکہ قطر کے ساتھ تعلقات کو بھی نقصان پہنچے گا جو اس وقت اہم ثالث کا کردار ادا کر رہا ہے۔
زمینی آپریشن نہ ہونے کے بعد اسرائیل نے فضائی حملے کا راستہ اختیار کیا۔ رپورٹس کے مطابق اسرائیلی دفاعی اداروں کی اکثریت نے اس حملے کی مخالفت کی تھی اور تجویز دی تھی کہ یرغمالیوں کی رہائی کے لیے جاری مذاکرات مکمل کیے جائیں۔
یہ بھی پڑھیے: اسرائیلی حملہ خطے کے لیے اہم موڑ، جواب کا حق محفوظ رکھتے ہیں، قطری وزیراعظم کا دوٹوک اعلان
میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ موساد کے سربراہ ڈیوڈ برنیع، آئی ڈی ایف کے چیف آف اسٹاف ایال زمیر اور نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر زاچی ہانگبی نے اس آپریشن کی مخالفت کی جبکہ وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو، وزیر دفاع اسرائیل کاتز اور دیگر وزرا نے اس کی حمایت کی۔
اسرائیلی اعلان کے مطابق حملہ فضائیہ اور شِن بیت کی مشترکہ کارروائی تھی، جس کی نگرانی شِن بیت کے کمانڈ سینٹر سے کی گئی۔ عام طور پر موساد غیر ملکی کارروائیوں کی ذمہ دار ہوتی ہے لیکن اس بار ایجنسی نے قطر میں زمینی آپریشن کرنے سے انکار کر دیا۔
واشنگٹن پوسٹ نے ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ موساد قطر کو ایک اہم ثالث سمجھتا ہے اسی لیے اس مرحلے پر قیادت کے خاتمے کے بجائے موقع کی مناسبت دیکھنا زیادہ بہتر ہے۔ ایک اسرائیلی اہلکار نے کہا، ہم ان تک ایک، 2 یا 4 سال بعد بھی پہنچ سکتے ہیں، موساد دنیا کے کسی بھی کونے میں کارروائی کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے لیکن ابھی اس کی ضرورت نہیں تھی۔
یہ بھی پڑھیے: عالمی برادری دہرا معیار ترک کرکے اسرائیل کو اس کے جرائم پر سزا دے، قطری وزیراعظم
واضح رہے کہ فلسطینی تنظیم حماس نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے دوحہ میں کیا گیا فضائی حملہ اس کی اعلیٰ قیادت کو نشانہ بنانے میں ناکام رہا۔ تنظیم کے مطابق قائم مقام رہنما خلیل الحیہ سمیت سینیئر قیادت محفوظ رہی، تاہم حملے میں ان کے کئی رشتہ دار، قریبی ساتھی اور ایک قطری اہلکار جان سے گئے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیلی حملہ دوحہ قطر موساد