(سندھ بجٹ)بے گھر افراد کیلیے 1ارب 19 کروڑکا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 17th, June 2025 GMT
پارکس، لائبریریز اور کراچی زو کے لئے ڈیڑھ ارب روپے مختص کیے گئے ،جرأت رپورٹ
گٹر باغیچہ پارک کی بحالی کے لئے 14 کروڑ 70 لاکھ، قبرستانوں کی تعمیر کیلیے40کروڑ
سندھ بجٹ میں کراچی کے پارکس، لائبریریز اور کراچی زو کے لئے ڈیڑھ ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، جبکہ نالوں سے بے گھر ہونے والوں کو آباد کرنے کے لئے ایک ارب 19 کروڑ روپے رکھنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ جرات کی رپورٹ کے مطابق محکمہ بلدیات سندھ کے تحت آئندہ مالی سال کی بجٹ میں ناظم آباد کی غالب تیموریہ لائبریری کی بحالی و خوبصورتی کے لئے 9 کروڑ 80 لاکھ روپے رکھے گئے ہیں، لال قلعہ پارک عزیز آباد کی بحالی اور خوبصورتی کے لئے 18 کروڑ روپے خرچ ہونگے، کراچی زو کی بحالی اور خوبصورتی کے لئے 4 کروڑ روپے مختص ہوئے ہیں، بینظیر بھٹو پارک کے لئے ڈھائی کروڑ اور ملیر لائبریری کمیونٹی سینٹر کے لئے 8 کروڑ 40 لاکھ روپے خرچ ہونگے۔ ناظم آباد کے کھجی گرانڈ کی بحالی کے لئے 12 کروڑ اور شہر کے انڈر پاسز کے نیچے خوبصورتی، تفریحی اشیا کی فراہمی کے لئے 22 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں، کڈنی ہل پارک میں پرندوں کے پنجرے کے لئے 20 کروڑ روپے مختص ہوئے ہیں، گٹر باغیچہ پارک کی بحالی کے لئے 14 کروڑ 70 لاکھ اور قبرستانوں کی تعمیر کے لئے 40 کروڑ روپے خرچ ہونگے، نارتھ ناظم آباد میں ضیا الدین اسپتال کے ہاکی گرانڈ کی تعمیر و بحالی کے لئے 35 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں، گریٹر کراچی ریجنل پلان تیار کرنے کے لئے 20 کروڑ روپے مختص ہوئے ہیں۔ کراچی کے تین بڑے نالوں گجر، اورنگی اور محمود آباد نالوں سے متاثر ہونے والے لوگوں کو آباد کرنے کے لئے ایک ارب 19 کروڑ روپے خرچ ہونگے۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: روپے خرچ ہونگے کروڑ روپے مختص بحالی کے لئے کی بحالی گئے ہیں
پڑھیں:
پاکستان میں 10 کروڑ سے زائد بالغ افراد وزن کی زیادتی یا موٹاپے کا شکار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(اسٹاف رپورٹر)پاکستان میں دس کروڑ سے زائد بالغ افراد وزن کی زیادتی یا موٹاپے کا شکار ہیں، جو ملک کو صحت عامہ کے ایک سنگین بحران کی طرف دھکیل رہا ہے۔ بین الاقوامی اور ملکی ماہرین صحت نے خبردار کیا ہے کہ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو نوجوانوں میں اموات اور معذوری کی شرح خطرناک حد تک بڑھ سکتی ہے۔
کراچی میں منعقدہ بین الاقوامی کانفرنس میں ماہرین نے انکشاف کیا کہ پاکستان میں ہر چار میں سے تین بالغ افراد موٹاپے یا زائد وزن کا شکار ہیں۔ موٹاپا ذیابیطس، دل کے امراض، فالج، کینسر، بانجھ پن اور نیند کے مسائل جیسے خطرناک نتائج کا سبب بن رہا ہے۔
یونیورسٹی آف برمنگھم کے پروفیسر وسیم حنیف نے کہا کہ جنوبی ایشیائی افراد کم وزن پر بھی زیادہ خطرات سے دوچار ہوتے ہیں، اور ان کیلئے بی ایم آئی کی مثالی حد 23 ہونی چاہیے۔ انہوں نے موٹاپے کو ایک دائمی مرض قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ نوجوانی میں جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے۔
کانفرنس میں تیرزیپیٹائیڈ نامی نئی دوا کے مقامی جنیرک ورژن کی دستیابی کا اعلان کیا گیا، جو وزن میں 25 فیصد تک کمی لا سکتی ہے۔ تاہم ماہرین نے واضح کیا کہ دوا کے مؤثر نتائج کیلئے متوازن غذا، باقاعدہ ورزش اور طرزِ زندگی میں تبدیلی ناگزیر ہے۔
گیٹز فارما کے منیجنگ ڈائریکٹر ڈاکٹر خرم حسین نے کہا کہ ان کی کمپنی موٹاپے اور اس سے جڑی پیچیدگیوں کے لیے سستی اور مؤثر سائنسی بنیادوں پر مبنی علاج فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ جی ایل پی-1 اور جی آئی پی تھراپی کے ذریعے وزن میں کمی اور ذیابیطس و دل کی بیماریوں کے خطرات میں کمی ممکن ہے۔
پرائمری کیئر ڈائبٹیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر ریاست علی خان نے کہا کہ اگر موجودہ رجحانات برقرار رہے تو 57 فیصد پاکستانی بچے 35 سال کی عمر سے پہلے موٹاپے کا شکار ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ موٹاپے کو بیماری سمجھ کر بروقت علاج اور رہنمائی فراہم کرنا ضروری ہے۔
گیٹز فارما کے زیر اہتمام منعقدہ اس کانفرنس میں ماہرین نے جی ایل پی-1 اور جی آئی پی تھراپی کو ذیابیطس اور دل کے امراض کے خطرات میں کمی کیلئے مؤثر قرار دیا۔ پاک صحت اسٹڈی کے مطابق پاکستان میں صرف 20 فیصد بالغ افراد نارمل بی ایم آئی میں ہیں، جبکہ تین چوتھائی افراد موٹاپے کا شکار ہیں۔
ماہرین نے اس دوا کی دستیابی کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں موٹاپے کے خلاف سائنسی بنیادوں پر مبنی، سستی اور مؤثر علاج کی فراہمی وقت کی اہم ضرورت ہے۔