(انٹرنیشنل کرکٹ کونسل)ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی قوانین میں تبدیلی
اشاعت کی تاریخ: 17th, June 2025 GMT
اننگز کے آغاز سے 34ویں اوور کے اختتام تک دونوں اینڈز سے 2 گیندیں استعمال کرسکیں گے
ٹیموں کو ہر انٹر نیشنل میچ شروع ہونے سے پہلے 5 متبادل کھلاڑی نامزد کرنے ہوں گے، نیا قانون
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل(آئی سی سی) نے مینز کرکٹ کے تینوں فارمیٹس (ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی) کے قوانین میں اہم تبدیلیاں کرتے ہوئے نئے قوانین کا اعلان کر دیا۔کرکٹ کے نئے قوانین آئی سی سی مینز کرکٹ کمیٹی کی سفارش پر تیار کیے گئے جسے چیف ایگزیکٹوز کمیٹی نے منظور کیے۔ آئی سی سی کے مطابق نئے قوانین کا مقصد کھیل میں بیٹ اور بال کے درمیان توازن قائم کرنا ہے۔ فی الحال پورے ون ڈے میچ میں ہر اننگز کے دوران دونوں اینڈز(وکٹ کی دونوں جانب) سے 2 نئی گیندیں استعمال کی جاتی ہیں جسے اب آئی سی سی کی جانب سے تبدیل کردیا گیا ہے۔آئی سی سی کے نئے قوانین کے مطابق اننگز کے آغاز سے لے کر صرف 34ویں اوور کے اختتام تک دونوں اینڈز سے 2 گیندیں استعمال کی جائیں گی۔ تاہم 34ویں اوور کے بعد بولنگ ٹیم ان دونوں گیندوں میں سے صرف ایک کا انتخاب کرے گی جو پھر 35ویں سے 50 ویں اوور تک دونوں اینڈز سے استعمال کی جائے گی۔اگر ون ڈے میچ 25 اوورز یا اس سے کم کا ہو تو صرف ایک گیند ہی استعمال کی جائے گی۔اس تبدیلی سے بولرز کو خاص طور پر اختتامی اوورز میں ریورس سوئنگ کا فائدہ ملے گا، جو نئی گیندوں کے استعمال کی وجہ سے کم ہو چکا تھا۔آئی سی سی کے مطابق اب ٹیموں کو ہر انٹر نیشنل میچ شروع ہونے سے پہلے 5 متبادل کھلاڑی نامزد کرنے ہوں گے۔جن میں ایک وکٹ کیپر، ایک بیٹر، ایک فاسٹ بولر، ایک اسپن بولر اور ایک آل راؤنڈر شامل ہوگا۔ اگر ان میں سے کسی متبادل کو بھی چوٹ لگتی ہے تو میچ ریفری کی اجازت سے ایک اور کھلاڑی کو شامل کیا جاسکتا ہے جو پہلے سے 5 متبادل کھلاڑیوں کی لسٹ میں شامل نہ ہو۔یہ قانون مینز کرکٹ میں تینوں فارمیٹس کیلئے ہے۔آئی سی سی کے مطابق یہ نئے قوانین ٹیسٹ میچز کیلئے 17 جون، ون ڈے میچز کے لیے 2 جولائی اور ٹی ٹوئنٹی میچز کے لیے 10 جولائی سے نافذ العمل ہوں گے۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: ا ئی سی سی کے دونوں اینڈز استعمال کی نئے قوانین کے مطابق
پڑھیں:
تمام ایم ڈی کیٹ ٹاپ پوزیشن ہولڈرز کا ڈاؤ یونیورسٹی سے ایم بی بی ایس کرنے کا عزم
ایم ڈی کیٹ کے امتحانات کے تمام ٹاپ پوزیشن ہولڈرز کا ڈاؤ یونیورسٹی سے ایم بی بی ایس کرنے کا عزم—آئی بی اے سکھر کے تحت ایم ڈی کیٹ کے امتحانات کے تمام ٹاپ پوزیشن ہولڈرز نے ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز سے ایم بی بی ایس کرنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے اور کہا ہے کہ بہتر ہوتا کہ ٹیسٹ میں تاخیر نہ کی جاتی اور انٹرمیڈیٹ/ اے لیول کے امتحانات کے بعد ہی ٹیسٹ لے لیا جاتا۔
ان کا کہنا ہے کہ حقیقی میرٹ برقرار رکھنے کے لیے میڈیکل کالجوں میں داخلوں کا سلسلہ ٹیسٹ کی بنیاد پر جاری رہنا چاہیے کیونکہ اوپن میرٹ میں سفارش کے امکانات ہوتے ہیں، پوزیشن ہولڈر طلبہ کی اکثریت نے ایم ڈی کیٹ میں نمایاں نمبرز کوچنگ کے بغیر حاصل کیے ہیں۔
ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ میں 180 میں سے 175 نمبر حاصل کرنے والے محمود خان ولد عدالت خان کا آبائی تعلق ضلع سوات سے ہے اور وہ ضلع غربی میں رہائش پزیر ہیں۔
انہوں نے پہلے ڈی جے سائنس کالج میں داخلہ لیا اور پھر پرائیویٹ امیدوار کے طور 87.4 فیصد کے ساتھ انٹر کیا۔
آئی بی اے سکھر یونیورسٹی نے آج (اتوار کو) ایم ڈی کیٹ 2025ء کے ٹیسٹ کے حتمی نتائج جاری کر دیے۔
محمود خان کا کہنا ہے کہ میں نے ٹیسٹ کی آن لائن تیاری کی اور کسی کوچنگ سینٹر نہیں گیا، سارا دن پڑھتا تھا، میرے ایک بھائی ڈاکٹر بن چکے ہیں جب کہ دوسرے بھائی کے ایم ڈی سی میں زیرِ تعلیم ہیں۔
انہوں نے ڈاؤ یونیورسٹی سے ایم بی بی ایس کرنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔
کورنگی کراچی کے فضیل اشرف خان ولد نوید اشرف خان 174 نمبر لے کر دوسرے نمبر پر رہے، ان کا کہنا ہے کہ میں نے بینک ہاؤس گلشن کیمپس سے اے لیول کیا اور ریاضیات سمیت چاروں پرچوں میں اے اسٹار لیا جب کہ او لیول میں بھی میرے 8 اے اسٹار تھے۔
انہوں نے بتایا کہ میرا این ای ڈی کے شعبۂ مکینکل میں داخلہ ہوا تھا اور میں وہاں جا بھی رہا تھا تاہم اب میں ڈاؤ یونیورسٹی سے ایم بی بی ایس کروں گا۔
174 نمبر لانے والے ضلع قمبر شہداد کوٹ کے شیراز حسین ولد نیاز حسین مغیری نے کہا کہ میں اپنی کامیابی کا کریڈیٹ آغا خان بورڈ کو دیتا ہوں۔
انہوں نے بتایا کہ میں نے آغا خان بورڈ سے میٹرک کیا جہاں سے میری بنیاد مضبوط ہوئی، پھر میں نے لاڑکانہ بورڈ سے انٹرمیڈیٹ کیا، میں روزانہ 10 گھنٹے پڑھتا تھا، والد مختیار کار ہیں۔
انہوں نے بھی ڈاؤ یونیورسٹی سے ایم بی بی ایس کرنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔
173 نمبر لا کر تیسرے نمبر پر رہنے والے کراچی شرقی کے محمد ریان ہمایوں ولد ہمایوں فاروق نے بتایا کہ سٹی اسکول پی اے ایف چیپٹر سے اے لیول کیا اور تینوں مظامین میں میں اسٹار لیا، جب کہ ریاضی میں اے لیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ والد سرکاری افسر ہیں تاہم مجھے شروع سے ڈاکٹر بننے کا شوق تھا، ڈاؤ یونیورسٹی سے ایم بی بی ایس کرنے کا پروگرام ہے۔
173 نمبر لانے والی کورنگی کی ماہ نور شاہنواز بنت سید شاہنواز حسین نے بتایا کہ انہوں نے فیڈرل بورڈ کے تحت آرمی پبلک اسکول سے انٹرمیڈیٹ کیا، والدہ آرمی میڈیکل آفیسر ہیں جب کہ خالہ بھی ڈاکٹر ہیں اور والد سافٹ ویئر انجینئر ہیں لیکن مجھے والدہ کی وجہ سے ڈاکٹر بننے کا شوق تھا۔
ان کا کہنا ہے کہ ڈاؤ یونیورسٹی سے ایم بی بی ایس کرنا ہے جب کہ نیورلوجی میں اسپیشلائزیشن کرنی ہے۔