اسلام ٹائمز: مخالفتیں اصول و نظریات سے جنم لیتی ہیں اور مصلحتوں کے ہاتھوں دم توڑ دیتی ہیں۔۔۔۔ یہ معرکہ ہتھیاروں کا نہیں بلکہ افکار کا ہے۔ جو اعصاب اور نفسیات پر مسلط کیا جا رہا ہے۔۔۔ مگر ہر میدان میں سرخرو ہوتا جا رہا ہے۔ ازرائیل کی خواہش نظامِ ولایت کا خاتمہ ہے، جبکہ ایران صیہونیت اور ظلم و استبداد کے خاتمے کا متمنی ہے۔۔۔ تاکہ عدل و قسط، آزادی اور امنیت کا نظام قائم کیا جا سکے۔۔ تحریر: حسین پارس نقوی
ایران کا ازرائیل سے جنگ اور اختلاف وسائل اور سرحد کا نہیں بلکہ اس جنگ کی بنیاد فقط اور فقط انسانی اقدار اور اسلامی افکار ہیں۔۔ کسی بھی قوم کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ خود کو کسی خطے کا چوہدری سمجھے یا دوسروں کی زمین، وسائل اور انسانوں پر تصرف کا دعویٰ کرے۔۔۔ افسوس تو ان ممالک اور اقوام پر ہے، جو مصلحتوں کا شکار رہتے ہوئے ازرائیل اور امریکہ کو شہ دیتے رہے۔۔۔ وہ طاقتیں جو خطے کی خود مختاری، دولت اور انسانی حرمت پر اپنی بالادستی مسلط کرنے کی خواہاں رہیں۔ لبنان، عراق، شام اور بالخصوص فلسطین کی حمایت اور ایران کی امریکہ یا ازرائیل مخالف پالیسی کا بنیادی محور و مرکز فقط فرمان امیرالمومنین کی عملی تصویر پیش کرنا ہے: "كُونَا لِلظَّالِمِ خَصْماً وَ لِلْمَظْلُومِ عَوْناً"، "مظلوم کے ساتھی و مددگار اور ظالم کے مخالف بنو۔"
انقلابِ اسلامی ایران کی کامیابی کے بعد، تہران سے خیر و ہدایت کی ایسی کرنیں پھوٹیں، جنہوں نے لاکھوں کروڑوں قلوب کو منور، اذہان کو روشن اور افکار کو بیدار کیا۔ کئی بنجر ذہن ویرانوں سے نکل کر نظریاتی گلستان بن گئے۔۔ اگر بالفرض انقلاب اسلامی برپا نہ ہوا ہوتا، تو آج ازرائیل اس خطے کا سامراجی اور استعماری اجارہ دار بن چکا ہوتا، جسے روکنے والا کوئی نہ ہوتا۔ اگر کوئی صدا اس کے خلاف نہ اٹھی ہوتی، تو دنیا کی کسی قوم کو ازرائیل کی مخالفت کرنے کی جرأت نہ ہوتی۔ کیونکہ مخالفتیں اصول و نظریات سے جنم لیتی ہیں اور مصلحتوں کے ہاتھوں دم توڑ دیتی ہیں۔۔۔۔ یہ معرکہ ہتھیاروں کا نہیں بلکہ افکار کا ہے۔ جو اعصاب اور نفسیات پر مسلط کیا جا رہا ہے۔۔۔ مگر ہر میدان میں سرخرو ہوتا جا رہا ہے۔
ازرائیل کی خواہش نظامِ ولایت کا خاتمہ ہے، جبکہ ایران صیہونیت اور ظلم و استبداد کے خاتمے کا متمنی ہے۔۔۔ تاکہ عدل و قسط، آزادی اور امنیت کا نظام قائم کیا جا سکے۔۔ اقبالؒ نے جو کبھی کرہ ارض کی تقدیر بدلنے کا راز تہران کو "عالمِ مشرق کا جنیوا" بننے میں دیکھا تھا، آج وہ عارفانہ نگاہ حقیقت میں ڈھلتی دکھائی دے رہی ہے۔ خدا اقبالؒ کے درجات بلند فرمائے، خمینی بت شکن کی روح کو شاد کرے اور اس شجرِ انقلاب کو سایہ دار و تن آور بنائے۔ ربِّ قدیر رہبرِ معظمِ انقلاب اسلامی کی حفاظت فرمائے، جو آج ظلم، استبداد اور استعمار کے مقابل "بنیانٌ مرصوص" بن کر کھڑے ہیں اور مظلومینِ جہاں کی امید کا چراغ بن چکے ہیں۔۔۔۔۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: جا رہا ہے اور اس کیا جا
پڑھیں:
پینے کا پانی شہریوں کو ملنا چاہیے، جو صنعتوں میں استعمال ہو رہا ہے، میئر کراچی کا اعتراف
کراچی:میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے اعتارف کیا ہے کہ پینے کا پانی شہر قائد کے باسیوں کو ملنا چاہیے، جو کہ بدقسمتی سے صنعتوں میں استعمال ہو رہا ہے۔
اسٹاک ایکسچینج میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج سرمایہ کاری کاگیٹ وے ہے، جب تک ہم اپنی مارکیٹ کو کیش نہیں کریں گےتب تک بہتری نہیں آسکتی۔ میراادارہ اوراسٹاک ایکسچینج ایک دوسرےکی مدد کرکےشہرکی بہتری کے لیے کام کرسکتےہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارےہاں ابھی تک ایک خیال ہے کہ یہاں سٹہ ہوتا ہے، اسے اب تبدیل ہونا چاہیے۔ نوجوانوں کواسٹاک ایکسچینج میں کامیاب افراد کی کہانیاں سنا کریہاں کام کرنے کے لیے راغب کیا جا سکتا ہے۔
مرتضیٰ وہاب نے بتایا کہ بےنظیرکی حکومت میں یہ ڈکلیئر کیا گیا تھا کہ ایک حصہ اسٹاک کی پارکنگ کی جگہ ہو، میرایہ پلان ہےکہ یہاں پارکنگ پلازہ بنایا جائے، جہاں پارکنگ سمیت کافی شاپس اور دیگر سہولیات ہوں اور میں نے اس کے لیے بجٹ میں رقم کی منظوری کروا دی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ریلوےگراؤنڈ میں اب پارکنگ کی سہولت مل گئی ہے، تاہم اسٹرکچربنانےکی اجازت نہیں ملی۔ کراچی میں کےایم سی میونسپل ٹیکس 20کروڑ روپےجمع ہوتا تھا۔ جس کمپنی کےذریعےیہ پیسہ جمع ہوتا تھا وہ اس میں سےکچھ پیسے کاٹ لیتی تھی۔ ماضی میں یہ ٹیکس 500اور5ہزارتھا، لیکن ہم نےاسےکم سےکم 20اورزیادہ سےزیادہ 300روپےکردیا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ جوبجلی کےبلوں کےذریعےرقم جمع کی جارہی ہے، اب ہماری انکم آنی شروع ہوچکی ہےاب ہم پلان کررہےہیں کہ شہر کے لیے کام کریں۔
بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ کچرے سے بہت کچھ بنایا جا سکتا ہے۔ بارشوں کےحوالےسےہم نےتیاری کرلی ہے، نالوں کی صفائی کا کام جون کے آخر میں شروع ہوتا ہے۔ 3 ماہ تک یہ کام کنٹریکٹ کےذریعےہوتا ہے۔ آج ممکنہ طورپربارش کا اسپیل ہونےکا امکان ہے، اس سلسلے میں مشینیں کام کررہی ہیں۔
مرتضیٰ وہاب نے بتایا کہ پلاسٹک بیگزکےاستعمال کوترک کرنے کے لیے ہم تھیلیاں بنانےوالی کمپنیوں کوموقع دےرہےہیں۔ انہوں نےیقین دہانی کرائی ہےکہ ڈی کمپوزہونےوالےپلاسٹک بیگز کی تیاری پرکام کررہےہیں۔ اسی طرح پانی کی ری سائیکلنگ کے لیے بھی کام کررہے ہیں۔ ہماراٹارگٹ یہ ہےکہ پہلےسیوریج کےپانی سے گٹرباغیچہ کوٹریٹ کریں، پھروہ پانی سائٹ ایریا اورانڈسٹریل زون کوفراہم کریں۔
انہوں نے کہا کہ پینےکا پانی شہریوں کوملنا چاہیے، مگر بدقسمتی سے وہ صنعتوں میں استعمال ہو رہا ہے۔