اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 17 جون 2025ء) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش تخفیف اسلحہ اور بارودی سرنگوں کے خاتمے کے لیے ایک عالمگیر مہم شروع کر رہے ہیں جس کے تحت دنیا کو اس خطرے سے مکمل طور پر پاک کرنے اور پائیدار ترقی و انسانی حقوق کو یقینی بنانے کے لیے کام کیا جائے گا۔

سیکرٹری جنرل نے اس مہم کا اعلان اقوام متحدہ کے متعدد رکن ممالک کی جانب سے بارودی سرنگوں پر پابندی کے کنونشن سے دستبرداری کے ارادے سامنے آنے کے بعد کیا ہے۔

Tweet URL

1997 میں طے پانے والے اس معاہدے کو اٹاوا کنونشن بھی کہا جاتا ہے جس کے تحت انسانی جان کے لیے خطرہ بننے والی بارودی سرنگوں کے استعمال، انہیں ذخیرہ کرنے، ان کی تیاری اور انہیں منتقل کرنے کی ممانعت ہے۔

(جاری ہے)

بارودی سرنگوں کے خلاف تاریخی معاہدہ

تخفیف اسلحہ کے امور پر اقوام متحدہ کے دفتر (یونوڈا) نے کہا ہے کہ معاہدے ہونے کے بعد دنیا بھر میں بارودی سرنگوں کی تیاری بند ہو گئی تھی اور ان کے استعمال میں بھی نمایاں کمی آئی جبک 40 ملین سے زیادہ سرنگوں کو تباہ کیا گیا۔ اب تک 165 ممالک اس معاہدے کے فریق ہیں جبکہ 133 نے اس پر دستخط کر رکھے ہیں۔

یورپی ممالک ایسٹونیا، فن لینڈ، لٹویا، لیتھوانیا اور پولینڈ نے حالیہ دنوں میں اس معاہدے سے نکل جانے کا اعلان کیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق، روس سے لاحق سلامتی کے خدشات ان کے اس ارادے کا بنیادی سبب ہیں۔

کمزور تحفظ، پیش رفت کا نقصان

سیکرٹری جنرل نے کسی ملک کا نام لیے بغیر اس صورتحال پر سنگین تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے وقت میں جب شہریوں کو بڑھتی ہوئی جنگوں سے سنگین خطرات لاحق ہیں، اس معاہدے کو تقویت دینا لازمی اہمیت رکھتا ہے جو انسانی زندگی اور وقار کے تحفظ میں مددگار ہے۔

رکن ممالک کی جانب سے معاہدہ چھوڑنے کے اعلانات پریشان کن ہیں جس سے شہریوں کا تحفظ کمزور پڑ جائے گا اور انسانی زندگیوں کو تحفظ دینے کے لیے اس معاہدے کے ذریعے دو دہائیوں تک ہونے والی پیش رفت کو نقصان پہنچے گا۔

سیکرٹری جنرل نے تمام ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ تخفیف اسلحہ کے معاہدوں کی پابندی کریں اور انہیں ترک کرنے کے تمام اقدامات کو فوری طور پر روکیں۔

انہوں نے تخفیف اسلحہ کنونشن پر تاحال دستخط نہ کرنے والے ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ فوری طور پر ایسا کریں۔ ان ممالک میں چین، ایران، اسرائیل، روس اور امریکہ بھی شامل ہیں۔مہم کے مقاصد

انتونیو گوتیرش نے کہا ہے کہ ان مقاصد کو حاصل کرنے کے لیے آئندہ چھ ماہ میں اس مہم کے ذریعے تخفیف اسلحہ کے لیے حمایت کو بڑھایا جائے گا اور رکن ممالک کی جانب سے اٹھائے گئے ایسے ٹھوس اقدامات میں سہولت مہیا کی جائے گی جن سے انسانی اصولوں کو برقرار رکھنے اور بارودی سرنگوں کا خاتمہ کرنے کے اقدامات کو مضبوط بنانے میں مدد ملے۔

ان کا کہنا ہے کہ یہ مسئلہ ہنگامی توجہ کا متقاضی ہے اور معصوم جانوں کا تحفظ دنیا کے اجتماعی اقدام اور عزم سے وابستہ ہے۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بارودی سرنگوں کے تخفیف اسلحہ اس معاہدے اور ان کے لیے

پڑھیں:

جی 7کا روسی تیل کے خریداروں کو نشانہ بنانے کا اعلان

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

برسلز (انٹرنیشنل ڈیسک) جی 7 ممالک نے اعلان کیا ہے کہ وہ روسی تیل خرید نے والے ممالک کو نشانہ بنائیں گے۔ ساتوں ممالک کے وزارئے خزانہ نے طے کیا کہ وہ ان ممالک کو نشانہ بنائیں گے جنہوں نے 3 سال قبل یوکرین جنگ کے آغاز کے بعد سے روس سے تیل کی خریداری میں اضافہ کردیا ہے۔ ترقی یافتہ 7 بڑے ممالک میں شامل برطانیہ، کینیڈا، فرانس، جرمنی، اٹلی، جاپان اور امریکا نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ روسی تیل درآمد کرنے والے ممالک پر دباؤ بڑھائیں گے۔ جی 7 ممالک کی جانب سے بتایا گیا کہ وہ ان ممالک پر پابندیاں لگانے پر غور کر رہے ہیں، جن سے روس کو یوکرن کی جنگ میں مالی مدد مل رہی ہے، بشمول ان ممالک کو جو روسی تیل سے بنی مصنوعات بیچ رہے ہیں۔ جی 7 ممالک نے آیندہ ماہ آئی ایم ایف اور وہرلڈ بینک کے ہونے والے اجلاسوں کی سائڈ لائنز میں ملاقاتوں پر بھی اتفاق کیا ہے۔دوسری جانب یورپی یونین نے روس کے خلاف پابندیوں کے حوالے سے اپنی حکمت عملی میں بڑی تبدیلی کا اعلان کیا ہے۔ یورپی کمیشن کی صدر ارزولا فان ڈیئر لائن نے کوپن ہیگن میں رکن ممالک کے سربراہان کے اجلاس کے بعد بتایا کہ اب پابندیاں تدریجی طور پر نہیں بلکہ زیادہ سخت اور جامع اقدامات کی صورت میں نافذ کی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت انیسویںپابندیوں کا پیکیج زیر غور ہے جس میں توانائی، مالی خدمات اور تجارتی شعبوں پر خصوصی توجہ دی گئی ہے۔ فان ڈیئر لائن نے اس حوالے سے گزشتہ ماہ 19 ستمبر کو یورپی کمیشن کی جانب سے اگلے پیکیج کی تجاویز بھی پیش کی تھیں، جن میں جنوری 2027 ء سے روسی ایل این جی درآمدات پر پابندی شامل ہے۔ یورپی یونین کا مقصد روس کی معیشت کو کمزور کرنا اور اس کے جنگی اقدامات کو روکنا ہے۔

انٹرنیشنل ڈیسک گلزار

متعلقہ مضامین

  • برطانیہ کے لیے پروازیں 25 اکتوبر سے دوبارہ شروع کی جائیں گی، پی آئی اے کا اعلان
  • بلوچستان کے بارڈر سے تیل کی آڑ میں بارودی مواد کی ترسیل کے شواہد ملے ہیں، آئی جی ایف سی
  • وزیراعلی پنجاب  کا  دور دراز علاقوں میں  گھر گھر بوتل بند پانی فراہم کرنے کا منصوبہ شروع کرنے کا اعلان
  • ٹرمپ امن معاہدے میں اسرائیل کا راستہ نہیں روکا گیا(مولانا فضل الرحمان)
  • پاک سعودی معاہدے میں وسعت کا مطالبہ
  • بھارت اور چین 5 سال بعد براہِ راست پروازیں بحال کرنےکےلیےتیار،بکنگ کا آغاز ہوگیا
  • امریکی صدر نے غزہ کے امن کیلئے جو 20 نکات پیش کئے وہ ہمارے نہیں: نائب وزیراعظم
  • جی 7کا روسی تیل کے خریداروں کو نشانہ بنانے کا اعلان
  • امریکا اسرائیل کو ویٹو کے ذریعے مسلسل تحفظ دے کر بین الاقوامی قوانین پامال کررہاہے، چین
  • پاکستان اورایتھوپیا میں زرعی تعاون بڑھانے پر اتفاق، خوراک کے تحفظ اور معاشی ترقی کو فروغ دیا جائے گا