جی 7 اجلاس میں پھوٹ پڑ گئی، ایران-اسرائیل تنازع پر مشترکہ اعلامیہ جاری نہ ہو سکا
اشاعت کی تاریخ: 17th, June 2025 GMT
دنیا کی سات بڑی معیشتوں پر مشتمل جی 7 ممالک کے اجلاس میں ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی پر ردعمل کے حوالے سے رائے میں گہرا اختلاف سامنے آ گیا ہے۔
الجزیرہ کے مطابق، جی 7 رہنماؤں کے درمیان اس مسئلے پر واضح اختلاف دیکھا جا رہا ہے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران اسرائیل کشیدگی پر کسی مشترکہ بیان پر دستخط کرنے سے انکار کر دیا ہے جس سے اجلاس کے اختتام پر متفقہ مؤقف سامنے لانا مشکل ہو گیا ہے۔
اجلاس میں نیٹو اور اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل بھی شریک ہیں، تاہم یورپی ممالک اور جاپان کے مؤقف میں بھی فرق واضح ہے۔ یورپی ممالک سفارتی حل اور کشیدگی میں کمی کی بات تو کرتے ہیں لیکن ساتھ یہ بھی کہتے ہیں کہ اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔
اس کے برعکس جاپان جو جی 7 کا واحد غیر مغربی ملک ہے، نے جمعے کو ہونے والے اسرائیلی حملے کی کھل کر مذمت کی تھی۔ موجودہ حالات میں ایران حالت جنگ میں مذاکرات کے لیے تیار نہیں ہے جس سے صورت حال مزید پیچیدہ ہو گئی ہے۔
سفارتی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر جی 7 ممالک ایران-اسرائیل تنازع پر مشترکہ اعلامیہ جاری کرنے میں ناکام رہتے ہیں تو یہ عالمی سفارتکاری کے لیے ایک بڑا دھچکا ہو سکتا ہے اور ممکنہ طور پر کشیدگی کو مزید بڑھا سکتا ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ایران، اسرائیل کشیدگی، مختلف ممالک کی فضائی حدود بند، ایئر لائنز کا پاکستانی حدود کا استعمال
ایران اور اسرائیل کے مابین جنگ میں مختلف ممالک کی فضائی حدود بند ش کے باعث مختلف غیر ملکی ائر لائنز نے اپنے مختلف سیکٹرز کے لئے پاکستانی فضائی حدود کا استعمال شروع کر دیا ۔
رپورٹ کے مطابق ایمریٹس سمیت کئی بڑی ایئرلائنز شمالی امریکا، مصر اور دیگر ممالک کے لئے پاکستانی فضائی حدود استعمال کر رہی ہیں۔
ائرلائنز مغربی پاکستان سے گزر کر مغرب میں افغانستان ،ترکمانستان، بحیرہ کیسپین، آذربائیجان اور ترکی کے بعد آگے جا رپی ہیں، جنگ کے باعث ایران، عراق، شام، اردن اور اسرائیل کی فضائی حدود بدستور بند ہیں۔