کراچی ایئرپورٹ خودکش حملہ: حتمی چالان عدالت میں پیش، ملزمان نے منصوبہ بندی کیسے کی؟
اشاعت کی تاریخ: 17th, June 2025 GMT
کراچی:
انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت نے کراچی ایئرپورٹ خودکش حملہ کیس میں مفرور دہشتگردوں کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع کرنے کا حکم دے دیا۔
کراچی سینٹرل جیل میں انسداد دہشتگردی کمپلیکس میں خصوصی عدالت کے روبرو کراچی ایئرپورٹ خودکش حملہ کیس کا حتمی چالان سی ٹی ڈی نے جمع کروا دیا۔ چالان میں ماسٹر مائنڈ کمانڈر بشیر بلوچ عرف بشیر زیب اور عبد الرحمان عرف رحمان گل کو مفرور قرار دے دیا گیا۔
عدالت نے مفرور دہشتگردوں کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع کرنے کا حکم دے دیا جبکہ عدالت نے تفتیشی افسر کو مفرور ملزمان کے خلاف زیر دفعہ 87، 88 کی کارروائی شروع کرنے کا حکم دیا۔ عدالت نے مفرور ملزمان کی جائیدادوں کی تفصیلات بھی طلب کرلیں۔
جمع کرائے گئے چالان میں کہا گیا ہے کہ خود کش دھماکے میں 2 چینی باشندوں سمیت مقامی شہری کی موت ہوئی۔ خود کش دھماکے میں خاتون سمیت 6 افراد زخمی ہوئے۔ ایئر پورٹ حملہ کیس میں ملزم جاوید اور خاتون گل نساء گرفتار ہیں، شاہ فہد نے خودکش دھماکا کیا۔
چالان کے مطابق ماسٹر مائنڈ کمانڈر بشیر بلوچ عرف بشیر زیب اور عبد الرحمان عرف رحمان گل مفرور ہیں۔ بشیر زیب اور رحمان گل نے ہی اپنی تنظیم کے رکن شاہ فہد کی خود کش حملے کے لیے ذہن سازی کی۔ گرفتار ملزم جاوید نے حملے سے قبل ایئر پورٹ کی ریکی کی۔ گرفتار ملزمہ گل نساء نے بارود سے بھری کار بلوچستان سے کراچی لانے میں مدد کی۔
عدالت میں جمع کرائے گئے چالان میں بتایا گیا کہ دھماکے کے وقت گرفتار ملزم جاوید اور اس کا ساتھی سراج عرف دانش جائے وقوعہ پر موجود تھے۔ خود کش دھماکے کے بعد جاوید اور سراج عرف دانش ایئر پورٹ سے فرار ہوگئے تھے۔ ایئر پورٹ دھماکے کے مفرور ملزمان کی گرفتاری کی کئی کوششیں کی گئیں لیکن کامیابی نہ ملی۔
عدالت نے کیس کی سماعت 20 جون تک ملتوی کر دی۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان ایئر پورٹ عدالت نے
پڑھیں:
انسداد دہشتگردی عدالت نے ٹی ایل پی کے 114 ملزمان کو رہا کر دیا
عدالت نے دو خواتین سمیت 13 ملزمان کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا۔ انسداد دہشتگردی عدالت کے جج منظرعلی گل نے سماعت کی۔ دوران سماعت ڈی ایس پی آصف جاوید نے کہا کہ ملزمان کا جسمانی ریمانڈ مکمل ہو گیا ہے، تمام ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ پولیس نے کالعدم جماعت تحریک لبیک پاکستان کی 127 کارکنان کو انسداد دہشتگردی عدالت میں پیش کیا۔ عدالت نے سماعت کے بعد 114 ملزمان کو مقدمہ سے ڈسچارج کر دیا۔ ڈسچارج ہونیوالے ملزمان کو کمرہ عدالت سے رہائی دیدی گئی جبکہ عدالت نے دو خواتین سمیت 13 ملزمان کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا۔ انسداد دہشتگردی عدالت کے جج منظرعلی گل نے سماعت کی۔ دوران سماعت ڈی ایس پی آصف جاوید نے کہا کہ ملزمان کا جسمانی ریمانڈ مکمل ہو گیا ہے، تمام ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا جائے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ ملزمان سے کچھ برآمد ہوا ہے؟ ڈی ایس پی آصف جاوید نے کہا 13 ملزمان سے ڈنڈے سوٹے برآمد ہوئے ہیں۔ عدالت نے پوچھا کہ باقی کے بارے دوران تفتیش کیا سامنے آیا؟ آصف جاوید نے کہا باقی سب موقع پر موجود تھے، مگر ان سے ڈنڈے برآمد نہیں ہوئے۔ جس پر عدالت نے ملزمان کو ڈسچارج کردیا۔
تھانہ نواں کوٹ میں ملزمان کیخلاف قتل اور دہشتگردی کا مقدمہ درج ہے۔ پولیس کے مطابق ہجوم نے دو افراد کو قتل اور کئی اہکاروں کو زخمی کیا۔ ہجوم نے پولیس پر فائرنگ اور ڈنڈے سوٹوں سے بھی تشدد کیا۔ جو ملزمان جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوانے گئے ان میں سیدہ مریم فاطمہ، سیدہ ملائکہ فاطمہ، محمود احمد، عبدالرزاق، محمد احمد مجید ایڈووکیٹ، عبدالرؤوف ایڈووکیٹ، قاری وقاص رضوی، محمد حسنین، محمد وارث، محمد پرویز اور ابراہیم مرتضیٰ شامل ہیں۔ عدالت نے خواتین کو طبی معائنہ کرانے کی درخواست منظور کرلی۔ خواتین کے وکیل نے میڈکل کرانے کی درخواست دائر کی تھی۔ دونوں خواتین سگی بہنیں ہیں اور ان کا بھائی ہنگاموں کے دوران جاں بحق ہوگیا تھا۔ خواتین پر بھائی کی لاش چھین کر لے جانے بھی کا الزام ہے۔