(سندھ بلڈنگ ) ناظم آباد میں غیر قانونی عمارتوں کو تحفظ پیکیج حاصل
اشاعت کی تاریخ: 17th, June 2025 GMT
ڈائریکٹر وسطی سید ضیاء نے ناجائز تعمیرات کرنے والوں سے خطیر رقم بٹور کر سرپرستی شروع کردی
4 نمبر کے بلاک Cمیں رہائشی پلاٹ نمبر 4اور8 پر کمرشل تعمیرات ، پورشن قائم کیے جارہے ہیں
خلاف ضابطہ تعمیرات پر متعلقہ ذمہ داران کی پراسرار چشم پوشی ، ڈائریکٹر جنرل نے چپ سادھ لی
سندھ بلڈنگ کھوڑو سسٹم میں ناظم آباد کی بلند عمارتیں انہدام سے محفوظ ڈائریکٹر وسطی سید ضیا نے حفاظت کے نام پر غیر قانونی دھندوں سے خطیر رقوم بٹور لی ،ناظم آباد نمبر 4 کے بلاک سی پلاٹ نمبر 4 اور 8 پر ناجائز تعمیرات کو انتظامیہ کی سرپرستی بنیادی مسائل میں اضافے پر جرآت سروے ٹیم کی موقف طلب کرنے کی کوشش ناکام ۔ تفصیلات مطابق سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میں رائج کھوڑو سسٹم کے تحت گزشتہ دنوں وسطی کے علاقے ناظم آباد میں انہدامی کاروائیوں کا آغاز کیا گیا اور ڈائریکٹر جنرل اسحاق کھوڑو کی جانب سے دعوی کیا گیا کہ کوئی بھی ناجائز عمارت بننے نہیں دی جائے گی جرآت سروے کے دوران یہ بات بھی دیکھنے میں آئی ہے کہ ڈائریکٹر وسطی سید ضیا کی سرپرستی میں حفاظت کے نام پر خطیر رقوم بٹورنے کے بعد مخصوص عمارتوں کو تحفظ فراہم کیا جارہا ہے اور انتظامیہ کی سرپرستی حاصل ہے زمینی حقائق کے مطابق ناظم آباد نمبر 4 کے بلاک C میں پلاٹ نمبر 4 اور 8 کے رہائشی پلاٹوں پر تعمیر دکانیں اور کمرشل پورشن یونٹ کی تعمیرات ڈی جی اسحاق کھوڑو کی جانب سے کیئے جانے والے دعوں کو غلط ثابت کر رہی ہیں اور ڈی جی کی کارکردگی پر کئی سوالات اٹھ رہے ہیں جرآت سروے ٹیم کی جانب سے جاری ناجائز تعمیرات پر موقف لینے کے لئے ڈی جی ہاس رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی مگر رابطہ نہ ہو سکا۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
ایچ ای سی کی موجودہ انتظامیہ کے لیے مشکلات؛ ایگزیکٹو ڈائریکٹر کا اشتہار عدالت میں چیلنج
کراچی: اعلی تعلیمی کمیشن آف پاکستان (ایچ ای سی) میں ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کی برطرفی کے بعد سے صورتحال پیچیدہ ہے اور موجودہ انتظامیہ کے لیے مشکلات میں اضافہ ہوتا جارہا یے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق کمیشن کے ذریعے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کی برطرفی کے بعد نئی تعیناتی کیلیے جاری اشتہار کے خلاف عدالت میں درخواست دائر کردی گئی ہے۔
جاری اشتہار کے خلاف بعض افراد نے عدالت میں درخواست دائر کی جس میں اُنہوں نے نئے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کی تقرری کے سلسلے میں جاری اشتہار پر اعتراضات اٹھائے ہیں۔
جس کے بعد اشتہار کو لاہور ہائی کورٹ اور اسلام آباد کی ایک عدالت چیلنج کیا گیا ہے اور بتایا جارہا ہے کہ عدالت کی جانب سے نئے ایگزیکٹیو کی تقرری کے لیے شروع کیے گئے پراسیس پر حکم امتناع جاری کرتے ہوئے اسے روک گیا ہے۔
اس سلسلے میں مئی کے آخری ہفتے میں جاری کیے گئے اشتہار میں عمر ہی حد 65 برس مقرر کی گئی ہے جبکہ 2023 میں اسی اسامی کے لیے جاری اشتہار میں عمر کی حد 62 برس تھی جسے وفاقی حکومت کے رولز کی خلاف ورزی قرار دیا جارہا ہے۔
مزید یہ کہ اشتہار میں امیدواروں کو درخواستیں جمع کرانے کے لیے 15 روز کا وقت دیا گیا ہے جو گزشتہ 2023 کے اشتہار میں 30 روز تھا جبکہ عمومًا اس قدر کم وقت نہیں دیا جاتا۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ چونکہ موجودہ چیئرمین ایچ ای سی ڈاکٹر مختار احمد کی تیسری مدت جولائی کے آخری ہفتے میں پوری ہورہی ہے اور وہ اپنی موجودگی میں ہی اس آسامی پر تقرری چاہتے ہیں۔
’’یہ سارے کام انتہائی عجلت میں کیے جارہے ہیں کیونکہ ابھی اس بارے میں ابہام ہے کہ ڈاکٹر مختار احمد کی مدت ملازمت میں مزید توسیع ہوپائے گی یا نہیں کیونکہ ڈاکٹر مختار کے قریبی حلقوں کا کہنا یے کہ انھیں دو سالہ مدت کا ایک سال ملا تھا جبکہ ابھی ایک سال مزید مل سکتا ہے‘‘۔
ان کے ناقدین پر پھیلے ہوئے ایک بڑے حلقے کی رائے ہے کہ وہ اس سے قبل بھی دو بار چیئرمین ایچ ای سی رہ چکے ہیں اب یہ تیسری بار ہے لہذا یہ مدت نہیں بلکہ محض ایک سال کی توسیع تھی جو 29ویں جولائی کو پوری ہورہی ہے۔
ادھر ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کی تقرری کے حوالے سے معلوم ہوا ہے کہ اس سلسلے میں ملک بھر سے ایچ ای سی کو مبینہ طور پر 2 درجن سے زائد درخواستیں موصول ہوئی ہیں جس میں سندھ اور پنجاب سے بعض سرکاری جامعات کے وائس چانسلرز بھی شامل ہیں جس میں سے بعض کو چیئرمین ایچ ای سی موزوں نہیں سمجھتے۔