کینیڈا: سکھ تنظیموں کا جی 7 اجلاس سے قبل مودی کے خلاف زبردست احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 17th, June 2025 GMT
سکھ تنظیموں نے جی 7 اجلاس سے قبل مودی کے خلاف زبردست احتجاج ریکارڈ کرایا۔
کینیڈا میں ہونے والے جی 7 اجلاس میں مودی کو سفارتی مجبوری کی وجہ سے دعوت ملی تاہم مودی کے کینیڈا پہنچنے پر سکھ فار جسٹس اور خالصتان تحریک کے ہزاروں سکھوں نے شدید احتجاج کیا۔
سکھ کمیونٹی کینیڈا میں قتل کئے گئے ہردیب سنگھ نجر کے حق میں نعرے بازی کرتی رہی۔ مودی کی خام خیالی تھی کہ وہ جی 7 اجلاس کے دوران دنیا اور سکھوں کی نظروں سے بچ نکلیں گے۔
سکھ برادری نے البرٹا کی کناناسکی ہائی وے پر احتجاجی استقبالیہ دے کر مودی کے خواب چکنا چور کر دیے۔
سکھ رہنماؤں نے کہا کہ کینیڈا جی 7 کے رہنماؤں کی میزبانی کر رہا ہے جبکہ مودی سرکار قاتل حکومت ہے، کینیڈا میں سکھ کمیونٹی نے برہمی کا اظہار کیا کہ مودی کو مدعو کرنا درست نہیں۔
سکھ رہنماؤں نے کہا کہ کینیڈین حکومت ہردیب سنگھ نجر کے قتل کا الزام بھارت کی خفیہ ایجنسی ’’را‘ پر عائد کرچکی ہے۔
مودی کو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر کٹہرے میں ہونا چاہیے تھا، جی 7 اجلاس میں اس کی شرکت عالمی اقدار پر سوالیہ نشان ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جی 7 اجلاس
پڑھیں:
قطر پر حملے سے پہلے اسرائیلی وزیراعظم نے صدر ٹرمپ کو آگاہ کر دیا تھا، امریکی میڈیا
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو نے منگل کی صبح حملے سے پہلے ٹرمپ سے بات کی تھی، اسرائیلی حکام کے مطابق حملے سے پہلے امریکا کو مطلع کر دیا گیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ قطر پر حملے سے پہلے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو آگاہ کر دیا تھا۔ رپورٹ کے مطابق اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو نے منگل کی صبح حملے سے پہلے ٹرمپ سے بات کی تھی، اسرائیلی حکام کے مطابق حملے سے پہلے امریکا کو مطلع کر دیا گیا تھا۔ خبر ایجنسی کے مطابق وائٹ ہاؤس نے کہا تھا کہ جب اسرائیلی میزائل فضا میں تھے، تب امریکا کو بتایا گیا تھا، صدر ٹرمپ کو حملے کی مخالفت کا موقع نہیں ملا تھا۔ خیال رہے کہ 9 ستمبر کو اسرائیل نے قطر کے دارالحکومت دوحہ پر فضائی حملے کیے، صہیونی فوج کا ہدف فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کی مرکزی قیادت تھی۔ اسرائیلی میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ دوحہ میں حماس کے مذاکراتی رہنماؤں کو دھماکے کے ذریعے نشانہ بنایا گیا ہے۔ تل ابیب سے جاری کیے گئے بیان میں اسرائیلی فوج نے تسلیم کیا تھا کہ دوحہ میں دھماکے کے ذریعے حماس کے سینیئر رہنماؤں کو نشانہ بنایا گیا۔
حماس کے ذرائع کے مطابق اسرائیلی فضائی حملے کے وقت حماس کے متعدد رہنماؤں کا اجلاس جاری تھا، اجلاس میں حماس رہنماء غزہ جنگ بندی کے حوالے سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تجویز پر غور کر رہے تھے۔ عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی بمباری کے دوران اجلاس میں حماس کے 5 سینیئر رہنماء خالد مشعل، خلیل الحیہ، زاہر جبارین، محمد درویش اور ابو مرزوق موجود تھے، اجلاس کی صدارت سینیئر رہنما ڈاکٹر خلیل الحیہ کر رہے تھے۔ ایک اسرائیلی عہدے دار کا کہنا تھا کہ دوحہ میں حماس رہنماؤں پر حملے سے پہلے امریکا کو اطلاع دی گئی تھی، امریکا نے حماس رہنماؤں پر حملے میں مدد فراہم کی ہے۔ اسرائیلی وزیرِ خزانہ کا کہنا تھا کہ قطر میں موجود حماس رہنماؤں پر حملہ انتہائی درست اور بہترین فیصلہ تھا۔