ایران پر اسرائیلی جارحیت کے خلاف مسلم دنیا متحد، مشترکہ اعلامیہ میں جنگ بندی کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 17th, June 2025 GMT
اسرائیل کی جانب سے ایران پر مسلسل حملوں کے خلاف مسلم دنیا ایک صف میں آ گئی ہے۔ پاکستان، سعودی عرب، ترکیہ، قطر، مصر، عراق، اردن، الجزائر، کویت، بحرین سمیت 20 سے زائد اسلامی ممالک نے 13 جون سے جاری اسرائیلی جارحیت کو بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی صریح خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے شدید مذمت کی ہے۔
دفتر خارجہ کے مطابق ان ممالک کی جانب سے جاری کیے گئے مشترکہ اعلامیے میں اسرائیل سے فوری طور پر فوجی کارروائیاں روکنے، مکمل جنگ بندی کے قیام اور خطے میں کشیدگی کم کرنے کے مؤثر اقدامات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: ’ایران کو ڈیل کرلینی چاہیے تھی‘، امریکی صدر ٹرمپ نے فوری طور پر تہران خالی کرنے کی دھمکی دے دی
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ خطے میں امن کا واحد راستہ مذاکرات، سفارت کاری اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق باہمی احترام پر مبنی حکمت عملی ہے۔ مسلم ممالک نے اس بات پر زور دیا کہ مشرق وسطیٰ کو جوہری اور مہلک ہتھیاروں سے پاک خطہ بنایا جائے، اور بین الاقوامی جوہری تنصیبات کو ہر قسم کے حملے سے محفوظ رکھا جائے۔
اسلامی ممالک نے ایران کے جوہری پروگرام پر مذاکرات کی فوری بحالی، عالمی آبی گزرگاہوں میں سیکیورٹی اور آزاد نیویگیشن کے تحفظ کو بھی اہم قرار دیا۔ اعلامیے میں واضح کیا گیا ہے کہ علاقائی سالمیت اور خود مختاری پر کسی بھی قسم کا حملہ ناقابلِ قبول ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق مسلم دنیا کے اس متفقہ مؤقف سے یہ پیغام دیا گیا ہے کہ موجودہ حساس صورتحال میں پائیدار امن کے لیے بین الاقوامی اصولوں کی پاسداری، بات چیت، اور ذمہ دارانہ سفارت کاری ہی واحد راستہ ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل ایران جنگ بندی مسلم دنیا مشترکہ اعلامیہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل ایران مسلم دنیا مشترکہ اعلامیہ مسلم دنیا گیا ہے
پڑھیں:
مصری رہنما کی اسرائیل سے متعلق عرب ممالک کی پالیسی پر شدید تنقید
مصر کے سابق نائب صدر اور بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے سابق سیکرٹری جنرل نے اسرائیل سے متعلق عرب ممالک کی پالیسی پر شدید تنقید کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا ہے کہ انہیں بھی فلسطینیوں کی نسل کشی کے تناظر میں اسرائیل کے خلاف موثر اقدامات انجام دینے چاہئیں۔ اسلام ٹائمز۔ مصر کے سابق نائب صدر محمد البرادعی جو انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے سیکرٹری جنرل بھی رہ چکے ہیں نے اسرائیل کے مجرمانہ اقدامات پر خاموشی کے باعث عرب ممالک کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ انہوں نے کہا: "عالمی سطح پر حکومتوں، تنظیموں اور ماہرین میں اس بات پر تقریباً اتفاق رائے پایا جاتا ہے کہ اسرائیل غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی جیسے جنگی جرم کا مرتکب ہوا ہے اور اس نے انسانیت کے خلاف دیگر جرائم بھی انجام دیے ہیں۔ مزید برآں، کچھ ممالک جیسے کولمبیا، لیبیا، میکسیکو، فلسطین، اسپین، ترکی اور بولیویا نے عالمی عدالت انصاف میں اسرائیل کے خلاف جنوبی افریقہ کی جانب سے دائر کیے گئے مقدمے کی حمایت کا اعلان بھی کیا ہے اور بنگلہ دیش، بولیویا، جزر القمر، جیبوتی، چلی اور میکسیکو جیسے ممالک نے عالمی فوجداری عدالت میں بھی اسرائیل کے خلاف عدالتی کاروائی شروع کر رکھی ہے۔ لیکن عرب حکومتوں کی اکثریت نے اسرائیلی مظالم پر خاموشی اختیار کر رکھی ہے جبکہ ہم ہی اس مسئلے کے حقیقی مدعی ہیں۔" انہوں نے ایکس پر اپنے پیغام میں مزید لکھا: "یوں دکھائی دیتا ہے کہ عرب حکومتیں اسرائیل کے خلاف کوئی بھی قدم اٹھانے سے ڈرتی ہیں۔ مجھے امید ہے کہ میں غلطی پر ہوں گا۔"
محمد البرادعی کا یہ پیغام سوشل میڈیا پر وسیع ردعمل کا باعث بنا ہے اور بڑی تعداد میں صارفین نے ان کے اس پیغام کی حمایت کرتے ہوئے لکھا کہ عرب حکومتیں اسرائیل کی جانب سے طاقت کے اظہار کو اپنے ملک کے اندر مخالفین کو کچلنے کے لیے استعمال کرتی ہیں۔ ایک مصری صافر نے جواب میں لکھا: "اگر آپ، محترم ڈاکٹر صاحب، حقیقت بیان کرنے سے خوفزدہ ہیں تو ہم کیا کریں؟ عرب ڈکٹیٹرز نے اسرائیل کو ایک ہوا بنا کر پیش کیا ہے تاکہ اسے اپنی عوام کو ڈرا سکیں۔" ایک اور صارف نے تجزیہ کرتے ہوئے لکھا کہ کچھ عرب حکومتیں بین الاقوامی اداروں کی مدد حاصل کرنے کی بجائے امریکہ سے مداخلت کی درخواست کرتی ہیں۔ اس نے مزید لکھا: "یہ صورتحال مجھے کچھ ایسے مخالفین کی یاد دلاتی ہے جو نظام کے اندر سے اس کی اصلاح کرنا چاہتے ہیں تاکہ یوں سزا پانے سے بچ سکیں۔" کلی طور پر محمد البرادعی کا یہ پیغام سوشل میڈیا کے صارفین کی جانب سے وسیع ردعمل کا باعث بنا ہے اور ان تمام پیغامات میں غزہ میں اسرائیل کے مجرمانہ اقدامات پر عرب حکومتوں کی خاموشی قابل مذمت قرار دی گئی ہے۔
یاد رہے جنوبی افریقہ نے دسمبر 2023ء میں ہیگ کی عالمی عدالت انصاف میں اسرائیل کی غاصب صیہونی رژیم کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا جس میں دعوی کیا گیا تھا کہ اس رژیم نے غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی انجام دے کر نسل کشی کے خلاف کنونشن کی خلاف ورزی کی ہے۔ دنیا کے اکثر ممالک جیسے برازیل، نکارا گویا، کیوبا، آئرلینڈ، کولمبیا، لیبیا، میکسیکو، اسپین اور ترکی نے اس مقدمے کی حمایت کی ہے۔ اسی طرح جنوبی افریقہ نے اکتوبر 2024ء میں عدالت کو 500 صفحات پر مشتمل ایک تفصیلی رپورٹ بھی پیش کی تھی جس میں غزہ میں غاصب صیہونی رژیم کے مجرمانہ اقدامات اور انسانیت سوز مظالم کی تفصیلات درج تھیں۔ غاصب صیہونی رژیم نے آئندہ دو ماہ میں اپنی دفاعیات عدالت میں پیش کرنی ہیں جس کے بعد توقع کی جا رہی ہے کہ 2027ء میں عدالت کا حتمی فیصلہ سنا دیا جائے گا۔