ٹرمپ جی-7 اجلاس ادھورا چھوڑ کر واپس واشنگٹن روانہ، تہران پر حملے کا خدشہ؟
اشاعت کی تاریخ: 17th, June 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مشرق وسطیٰ میں بڑھتی کشیدگی کے پیش نظر جی-7 اجلاس مکمل ہونے سے قبل ہی واشنگٹن واپسی کا فیصلہ کر لیا ہے۔ انہوں نے نیشنل سیکیورٹی کونسل کو سچویشن روم میں الرٹ رہنے کی ہدایت بھی دے دی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق، صدر ٹرمپ ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری تناؤ کے سبب اجلاس کا آخری دن چھوڑ کر وطن واپس روانہ ہو رہے ہیں۔
وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولین لیویٹ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ایکس" پر بتایا کہ صدر ٹرمپ عالمی رہنماؤں سے عشائیے کے بعد رخصت لے چکے ہیں۔
یاد رہے کہ صدر ٹرمپ اس سے قبل اپنی ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں تہران کے شہریوں کو فوری انخلا کا مشورہ دے چکے ہیں، جس پر شدید تنقید ہوئی تھی۔
دوسری جانب پینٹاگون کے ترجمان کا کہنا ہے کہ امریکا مکمل چوکس اور تیار ہے، اور مشرق وسطیٰ میں اپنے اثاثوں کی حفاظت کرے گا۔
رائٹرز کے مطابق، امریکی صدر نے جی-7 کے مشترکہ اعلامیے پر دستخط سے انکار کر دیا ہے، جس میں ایران-اسرائیل تنازع کے خاتمے، جوہری ہتھیاروں کی روک تھام اور توانائی منڈی کے استحکام جیسے نکات شامل تھے۔
یورپی اور کینیڈین سفارتکاروں نے تصدیق کی ہے کہ جی-7 اجلاس کا اختتامی اعلامیہ اب بھی مذاکرات کے مرحلے میں ہے، اور اجلاس کل اختتام پذیر ہوگا۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
جی سیون اجلاس نے بھارت کو سفارتی سطح پر تنہا ثابت کردیا
جی سیون اجلاس نے بھارت کو سفارتی سطح پر تنہا ثابت کردیا، کینیڈا میں شریک ممالک کے سربراہان کی موجودگی میں بھارتی وزیراعظم مودی غیر حاضر رہے، بین الاقوامی میڈیا نے بھی جی سیون اجلاس کی کوریج میں بھارت کا نام اور پرچم منظر سے غائب کردیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق جی سیون اجلاس میں بھارت کو اس کے جارحانہ رویے کے پیش نظر سامنے نہیں لایا گیا، جی سیون اجلاس میں بھارتی وزیراعظم کو مدعو کرنا صرف رسمی کارروائی تھی۔
قبل ازیں مودی کی کوششوں کے باوجود ان کی امریکی صدر ٹرمپ سے ملاقات نہ ہوسکی۔
بھارت کو بین الاقوامی سطح پر تنہا کرنے پر بھارت کے اندر سے بھی آوازیں اٹھنے لگیں، آل انڈیا ترنمول کانگریس کے رہنما جواہر سرکار نے مودی کو آڑے ہاتھوں لے لیا۔
جواہر سرکار نے کہا کہ مودی پہنچے ہی تھے کہ ٹرمپ اجلاس چھوڑ کر روانہ ہوگئے یہ محض اتفاق نہیں لگتا، ٹرمپ کی جانب سے ملاقات سے انکار پر مودی اور بھارتی میڈیا شدید مایوس ہوگیا۔
بھارتی میڈیا نے ٹرمپ کے پاک بھارت جنگ بندی فیصلے کو تسلیم نہ کرتے ہوئے سخت رد عمل دیا تھا۔ ٹرمپ کی عدم دلچسپی اور ملاقات سے انکار نے عالمی سطح پر مودی کی سیاسی ساکھ کو مزید کمزور کردیا