ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری جنگ کے باعث پاکستان سے روس جانے والی مال بردار ٹرین کی روانگی منسوخ کر دی گئی، جنگ ختم ہونے اور سیکیورٹی صورتحال بہتر ہونے کے بعد ہی پاکستان ریلویز کی پہلی مال بردار ریل گاڑی روس روانہ ہو سکے گی۔

رپورٹ کے مطابق ایکسپریس نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق  ریلوے ذرائع  نے کہا کہ پاکستان ریلویز کی مال بردار ٹرین نے 22 جون کو لاہور سے روانہ ہونا تھا جس کو منسوخ کر دیا گیا ہے۔

ایران اسرائیل جنگ کی وجہ سے پاکستان ایران اور دیگر ممالک کے بارڈرز بند ہیں، مال بردار ٹرین روانہ نہیں ہو سکتی،   کب روانہ ہوگی اس کی تاریخ کا ابھی کوئی اعلان نہیں کیا گیا۔

پاکستان ریلویز کی مال بردار پہلی ریل گاڑی نے سولہ مال بردار بوگیوں کے ساتھ روانہ ہونا تھا، مال بردار ریل گاڑی نے روس کے شہر اسٹرا خان تک جانا تھا۔

مال بردار ریل گاڑی  سولہ کے قریب مختلف اشیاء پر مشتمل کنٹینیرز روس پہنچنے تھے اور پھر اسی مال بردار ریل گاڑی کے زریعے مرحلہ وار کنٹینیرز کی تعداد 30 پھر پچاس تک بڑھانی تھی۔

پاکستان ریلویز کی طرف سے مال بردار ریل گاڑی چلانے کا مقصد جنوبی ایشیاء اور وسطی ایشیا کے درمیان تجارت کو فروغ دینا ہے۔

مال بردار ریل گاڑی سے ہی بہت ساری اشیاء روس اور ترکمانستان قازقستان سے بھی پاکستان انی تھی۔

ایران اسرائیل جنگ ختم ہونے اور سکیورٹی کی صورتحال بہتر ہونے پر ہے مال بردار ریل گاڑی اپنے سفر پر روانہ ہو سکے گی۔

مال بردار گاڑی نے ایران ترکمانستان قازقستان سے ہوتے ہوئے روس پہنچنا تھا، پاکستان ریلویز کی امدنی کا بڑا حصہ مال بردار ریل گاڑیوں سے ہی حاصل کیا جاتا ہے۔

ریلوے کے مقابلے میں دیگر گڈز لے جانے والی ٹرانسپورٹ کے مقابلے میں سستی ہے، پاکستان ریلویز نے اپنے مال بردار ریل گاڑیوں کے فلیٹ میں مزید جدید نئی سو کے قریب فریٹ وین شامل کی ہیں۔

جب اس سلسلے میں ریلویز حکام سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا حالات جیسے ہی بہتر ہوتے ہیں روس جانے والی پہلی مال بردار ریل گاڑی کو روانہ کردیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ریلویز نے اپنی تیاری مکمل کر رکھی ہے اگر ایران اسرائیل جنگ نہ ہوتی تو مال بردار ریل گاڑی نے اپنے وقت پر ہی روانہ ہونا تھا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: مال بردار ریل گاڑی پاکستان ریلویز کی ایران اسرائیل جنگ مال بردار ٹرین جانے والی گاڑی نے

پڑھیں:

’’مال گاڑی میں امانتیں‘‘

’’مال گاڑی میں امانتیں‘‘ ۔ یہ کتاب تقسیم ہندکے فوری بعد سرکاری افسران کی اہم فائلیں،قیمتی سامان، کتابیں، فرنیچر اور یادگاری اشیاء کو دیانتداری اور حفاظت کے ساتھ ہندوستان سے پاکستان منتقل کرنے کی ناقابل فراموش داستان ہے۔

ان نادر اشیاء کو ہندوستان سے پاکستان بھیجنے کے لے اس وقت جو "Carriage Contract" ہوا ، اس کی تمام تفصیلات اور جزیات کا ذکر اس کتاب میں ہے۔یہ معاہدہ 14 اگست 1947 کو دہلی میں ہوا۔ اس پر عملدرآمد کی تاریخ 15 اگست 1947 درج ہے۔ حکومت پاکستان کی جانب سے اس معاہدے پر نگرانی کی ذمے داری سکندر مرزا ( جو بعد میں پاکستان کے صدر بنے) اس وقت اسسٹنٹ سیکریٹری دفاع ہندوستان تھے اور چوہدری محمد علی (جو بعد میں وزیراعظم پاکستان بنے)اس وقت اسسٹنٹ سیکریٹری خزانہ ہندوستان تھے۔

 آرمی کی جانب سے دہلی میں نگرانی کے فرائض کرنل حق نواز (جو بعد میں میجر جنرل بنے) نے انجام دی جب کہ امرتسر سے لاہور تک اس سامان کی مال گاڑی میں ترسیل کی نگرانی کرنل ایوب خان کر رہے تھے (جو بعد میں پاکستان کے چیف مارشل ایڈمنسٹریٹر اور صدر بنے)۔ معاہدے کے تحت سرکاری افسران کی ان دستاویزات کو دہلی میں ان کے گھروں اور دفاتر سے لے کر کراچی اور پھر پاکستان میں ان کے گھروں اور دفاتر تک پہنچانے کی تمام تر ذمے داری خواجہ محمد اسماعیل صاحب کی تھی۔اسماعیل صاحب مرحوم کے فرزند محمد حنیف بندھانی نے اس کتاب میں 15 جولائی 1947 سے لے کر 30 ستمبر 1947 تک کے دل گداز واقعات اور اس کیرج کانٹریکٹ کا عکس بھی اس کتاب میں شایع کیا ہے (معاہدے کی اصل دستاویز بھی ان کے پاس محفوظ ہے)۔

اس معاہدے کے تحت دستاویزات اور تمام سامان پوری حفاظت سے پہنچانے کے بعد مالی ادائیگی ہونا تھی۔ کتاب کے مصنف رقم طراز ہیں کہ سکندر مرزا صاحب کی کتابوں اور گھر کے سامان سے ٹرین کی ایک پوری ’’بوگی‘‘ (ٹرین کا ڈبہ) بھر گئی،ریلوے حکام نے جتنی رقم طلب کی، وہ اس وقت سکندر مرزا کے پاس نہ تھی ،انھوں نے میرے ابا سے پانچ ہزار روپے ادھار لیے اور کہا کہ پاکستان پہنچ کر وہ اس کی ادائیگی کر دیں گے،اور انھوں نے بعدازاں پاکستان میں ہمیں یہ ادائیگی کر دی‘‘۔

یہ کتاب ایک ایسی تاریخی دستاویز ہے جو ٹھوس حقائق پر مبنی ہے۔کتاب کے مصنف محمد حنیف بندھانی ہجرت کے ایام کی صعوبتوں کا ذکر کرتے ہوئے لکھتے ہیں۔ ’’میری والدہ ایک ہاتھ سے میری بڑی بہن کو اور دوسرے ہاتھ سے مجھے پکڑ کر محلے داروں کے ساتھ پناہ گاہ کی طرف دو کپڑوں میں نکل پڑی، دادی اور بھائی گھر پر رک گئے۔ دادی چلنے سے معذور تھی، راستے میں ہمیں کئی مردوں، عورتوں اور بچوں کی لاشیں نظر آئیں۔ مجھے یاد ہے کہ کھلے آسمان کے سائے میں پناہ گاہ میں اجتماعی ہاتھ باتھ روم اور صرف ایک نل تھا ،کھانے پینے کا کوئی بندوبست نہیں تھا، سب خالی ہاتھ جان بچا کر پناہ گاہ آئے تھے۔ ہر کوئی اپنے بچھڑے بہن بھائی چچا، ماموں اور ماں باپ کو تلاش کر رہا تھا۔ آہ و بکا کا غمزدہ اور خوف کا ماحول تھا۔

 ’’مال گاڑی میں امانتیں‘‘ بظاہر ایک سادہ سا عنوان ہے مگر اس عنوان کے پیچھے ایک عہد کی صداقت اور ایک انسان کی عظمت پوشیدہ ہے۔

یہ کتاب ہمیں بتاتی ہے کہ ریاستیں صرف نقشوں سے نہیں بنتیں بلکہ ان کے پیچھے ہزاروں ایسے نامعلوم چہرے ہوتے ہیں جنھوں نے اپنی جانوں کی پروا کیے بغیر قوم کے خوابوں کی حفاظت کی، چوہدری محمد اسماعیل بھی ان گمنام معماروں میں شامل ہیں۔

اسماعیل صاحب اور ان کے صاحبزادے لائق تحسین ہیں کہ انھوں نے نہ صرف یہ کہ ان تاریخی دستاویزات اور اشیاء کی حفاظت کی بلکہ اسے ایک کتابی شکل دے کر آیندہ نسلوں کے لیے محفوظ کر دیا۔ مفکر پاکستان حضرت علامہ اقبال نے اس حوالے سے کیا خوب کہا ہے…

فرد قائم ارتباط جان و تن

قوم قائم ارتباط حفظ و کہن

علامہ اقبال کہتے ہیں کہ جس طرح ایک انسان روح اور جسم کے بغیر مکمل نہیں اس طرح کوئی بھی قوم اپنے ماضی کے آثار اور حافظے کے بغیر نامکمل ہے۔ تحریک پاکستان ، تقسیم ہند کاعمل، ہجرت کے واقعات، مہاجرین کی حالت زار سب ہی پاکستانی قوم کے حافظے کا حصہ ہونا ضروری ہے۔ اسی طرح اس دور کی تمام دستاویزات ایسے آثار ہیں کہ جن کی حفاظت من حیث القوم ہم سب کی ذمے داری ہے۔وقت کا تقاضہ ہے کہ اس کتاب میں شامل تمام دستاویزات کے اوریجنل صفحات کو قومی ارکائیو کا حصہ بنایا جائے۔ ان دستاویزات کو محفوظ کیا جانا ایک قومی ذمے داری سے کم نہیں۔

متعلقہ مضامین

  • وزیراعظم کی 2028تک ریکوڈک کو ریلوے لائن نیٹ ورک سے منسلک کرنیکی ہدایت
  • وزیراعظم کی 2028 تک ریکوڈک کو ریلوے لائن نیٹ ورک سے منسلک کرنے کی ہدایت
  • وزیراعظم شہبازشریف کا 2028 تک ریکوڈک کو ریلوے نیٹ ورک سے منسلک کرنے کی ہدایت
  • پاکستان کی طرف اٹھنے والی میلی آنکھ نکال دیںگے، اسحاق ڈار
  • ایران اسرائیل جنگ، پاکستان میں فلائٹ آپریشن متاثر
  • ایران اسرائیل جنگ کے باعث پاکستان کا فلائٹ آپریشن متاثر
  • ایران اسرائیل کشیدگی کے اثرات، پاکستان میں پروازوں کا شیڈول متاثر
  • ایران اسرائیل جنگ، پاکستان میں فلائٹ آپریشن متاثر
  • ’’مال گاڑی میں امانتیں‘‘