پاکستان اور امریکہ کے درمیان تجارتی امور، ٹیرف پربات چیت میں پیش رفت
اشاعت کی تاریخ: 17th, June 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔17 جون ۔2025 )پاکستان اور امریکہ کے درمیان تجارتی امور، خصوصاً امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے عائد کردہ باہمی ٹیرف (ٹیکسوں) کے حوالے سے جاری بات چیت میں ایک اور اہم پیشرفت سامنے آئی ہے دونوں ممالک کے اعلیٰ حکام کے درمیان آن لائن ملاقات میں اہم معاملے پر بات چیت کی گئی.
(جاری ہے)
وزارت خزانہ کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق دونوں فریقین نے اس بات پر اتفاق کیا کہ تجارتی معاہدے کو جلد از جلد حتمی شکل دینے کے لیے بامقصد اور تعمیری مذاکرات کا عمل جاری رکھا جائے گا. بیان میں کہا گیا کہ گفتگو کا محور باہمی طور پر فائدہ مند تجارت، سرمایہ کاری اور اقتصادی تعلقات کو گہرا کرنا رہا، جبکہ طے پایا کہ آئندہ دنوں میں تکنیکی سطح پر تفصیلی بات چیت ایک متفقہ روڈمیپ کی بنیاد پر کی جائے گی بیان کے مطابق دونوں فریقین نے اس بات پر اعتماد کا اظہار کیا کہ مذاکرات کو جلد کامیابی سے ہمکنار کیا جائے گا. یاد رہے کہ رواں سال اپریل میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دنیا بھر سے درآمدات پر وسیع پیمانے پر ٹیرف عائد کرتے ہوئے پاکستان سمیت کئی اہم تجارتی شراکت داروں پر اضافی ٹیکس لگائے تھے، جس سے ایک ممکنہ طور پر خطرناک تجارتی جنگ کا آغاز ہوا پاکستان ان دنوں امریکہ کے ساتھ تجارتی توازن کو بہتر بنانے اور ٹرمپ کی جانب سے عائد کردہ 29 فیصد باہمی ٹیرف سے چھوٹ حاصل کرنے کے لیے واشنگٹن کو راضی کرنے کی کوشش کر رہا ہے یہ اضافی محصولات فی الوقت جولائی تک معطل ہیں اور پاکستان آئندہ مہینوں میں ایک تجارتی وفد امریکہ بھیجنے کا ارادہ رکھتا ہے تاکہ معاملات کو سلجھایا جا سکے. امریکہ پاکستان کی سب سے بڑی برآمدی منڈی ہے جہاں 2024 میں پاکستانی برآمدات کا حجم 5 ارب ڈالر سے تجاوز کر گیا ہے جبکہ امریکہ سے پاکستان کی درآمدات تقریباً 2.1 ارب ڈالر کی سطح پر ہیں اس سے قبل بلومبرگ سے انٹرویو میں وزیر خزانہ اورنگزیب رمدے نے کہا تھا کہ پاکستان امریکہ سے مزید مصنوعات خریدنے اور نان ٹیرف رکاوٹیں ختم کرنے کا خواہاں ہے تاکہ ٹرمپ کے بھاری محصولات سے نجات حاصل کی جا سکے.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے امریکہ کے کے درمیان بات چیت
پڑھیں:
سب کو فوراﹰ تہران خالی کر دینا چاہیے: ڈونلڈ ٹرمپ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 جون 2025ء) پیر کو اسرائیل کی جانب سے ایرانی دارالحکومت کو متعدد مقامات پر بھاری میزائل حملوں سے نشانہ بنائے جانے کے بعد امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے تہران کے رہائشیوں پر زور دیا ہے کہ وہ وہاں سے نکل جائیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کو اپنے ٹروتھ سوشل اکاؤنٹ پر لکھا، ’’سب کو فوری طور پر تہران کو خالی کر دینا چاہیے۔
‘‘تہران کی آبادی تقریباً ایک کروڑ نفوس پر مشتمل ہے۔
ایران، اسرائیل تنازعے میں مزید شدت، ہلاکتوں میں اضافہ
ٹرمپ نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ایران کو ان کے تجویز کردہ ’معاہدے‘ پر دستخط کر دینے چاہیے تھے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ٹروتھ سوشل اکاؤنٹ پر لکھا، ’’ایران کو اس ’معاہدے‘ پر دستخط کر دینے چاہیے تھے جس پر میں نے انہیں دستخط کرنے کو کہا تھا۔
(جاری ہے)
کتنی شرم کی بات ہے اور انسانی زندگی کا ضیاع۔ سیدھے الفاظ میں ایران جوہری ہتھیار نہیں رکھ سکتا۔ میں بار بار یہ کہ چکا ہوں۔‘‘ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی ایک اور پوسٹ میں لکھا، ’’سب سے پہلے امریکہ کا مطلب بہت سی عظیم چیزیں ہیں، بشمول یہ حقیقت کہ ایران کے پاس جوہری ہتھیار نہیں ہو سکتا۔ امریکہ کو پھر سے عظیم بنائیں!‘‘
مشرق وسطیٰ: کشیدگی کم کرنے میں کردار ادا کریں گے، جرمن وزیر خارجہ
جب جمعہ کو اسرائیل نے ایران پر حملہ کیا اس وقت واشنگٹن اور تہران میں ایران کے جوہری پروگرام پر بات چیت چل رہی تھی۔
حملے کے بعد ایران نے کہا کہ وہ اتوار کو ہونے والی میٹنگ کو آگے نہیں بڑھا سکتا جب کہ اس پر اسرائیل حملہ کر رہا ہے۔اگرچہ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے اسرائیلی حملوں کے حوالے سے کہا تھا کہ امریکہ اس میں ملوث نہیں تھا، تاہم ایران نے موقف اختیار کیا کہ امریکہ اس حملے کے ’نتائج کا ذمہ دار‘ ہے۔
ٹرمپ کی کینیڈا میں جی 7 سمٹ سے واپسیٹرمپ کینیڈا میں جی 7 سربراہی اجلاس سے جلد روانہ ہو رہے ہیں، ان کے پریس سیکرٹری نے کہا، ’’مشرق وسطیٰ میں جو کچھ ہو رہا ہے اس کی وجہ سے صدر سربراہی اجلاس سے جلد واپس لوٹ رہے ہیں۔
‘‘ٹرمپ نے بھی نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا، ’’مجھے واضح وجوہات کی بنا پر جلد واپس جانا پڑے گا۔‘‘ یہ خبریں بھی گردش کر رہی ہیں کہ ٹرمپ نے واشنگٹن واپسی پر وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل کی میٹنگ کرنے کی ہدایت کی تھی۔
جی 7 سربراہی اجلاس میں شریک رہنماؤں نے کہا کہ انہیں اس بات کا بخوبی اندازہ ہے کہ صدر ٹرمپ کا جلد جانا کیوں ضروری ہے۔
امریکہ نے مشرق وسطیٰ میں اضافی تعیناتی کی تصدیق کر دیامریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ نے مشرق وسطیٰ میں اضافی دفاعی صلاحیتوں کی تعیناتی کا حکم دیا ہے۔
انہوں نے پیر کو ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا، ’’ان تعیناتیوں کا مقصد خطے میں ہماری دفاعی پوزیشن کو بڑھانا ہے۔‘‘
انہوں نے تاہم کوئی تفصیل نہیں بتائی کہ یہ فوجی صلاحیتیں کیا ہو سکتی ہیں۔
چین کی اپنے شہریوں سے اسرائیل سے نکل جانے کی اپیلاسرائیل میں چینی سفارت خانے نے اپنے شہریوں سے وہاں سے نکل جانے کی اپیل کی ہے۔
اسرائیل میں چین کے سفارت خانے نے چینی شہریوں پر زور دیا ہے کہ وہ جلد از جلد وطن واپس جائیں یا زمینی سرحدی گزرگاہوں کے ذریعے ملک چھوڑ دیں۔
چینی سفارت خانے نے منگل کو ایک نوٹس میں متنبہ کیا کہ ’’اس وقت، اسرائیل ایران تنازعہ مسلسل بڑھتا جا رہا ہے، جس میں شہری تنصیبات کو نقصان پہنچا ہے اور شہریوں کی ہلاکتوں میں اضافہ ہو رہا ہے، جس سے سکیورٹی کی صورتحال مزید سنگین ہو رہی ہے۔
‘‘نوٹس میں چینی شہریوں کو زمینی کراسنگ کے ذریعے اردن کی طرف جانے کی سفارش کی گئی ہے۔
اسرائیل نے اپنا مرکزی بین الاقوامی بین گوریون ہوائی اڈہ ’’اگلے اطلاع تک‘‘ بند کر دیا ہے۔
براڈکاسٹر الجزیرہ کے مطابق، اسرائیل اور اردن کے درمیان تین زمینی سرحدی گزرگاہیں کھلی ہیں۔
ادارت: صلاح الدین زین