روس کا یوکرین کے دارالحکومت کیف پر فضائی حملہ، 15 شہری ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 17th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
یوکرین کے دارالحکومت کیف میں روسی افواج کے مہلک فضائی حملوں کے نتیجے میں کم از کم 15 شہری جاں بحق ہو گئے۔
بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کے مطابق روس نے یوکرین کے دارالحکومت کیف پر درجنوں میزائلوں اور سینکڑوں ڈرونز کے ذریعے شدید بمباری کی، جس کے نتیجے میں شہری علاقوں کو بھاری نقصان پہنچا، حملے میں رہائشی عمارتوں، اسکولوں اور دیگر عوامی مقامات کو نشانہ بنایا گیا۔
یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے ان حملوں کو روس کی جانب سے منظم دہشت گردی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ حالیہ برسوں میں ہونے والے سب سے ہلاکت خیز حملوں میں سے ایک ہے، روس نے 440 ڈرون اور 32 میزائل کیف پر داغے، جو کسی بھی عالمی انسانی ضابطے کی صریح خلاف ورزی ہے۔
صدر زیلنسکی نے عالمی برادری خصوصاً امریکا اور یورپی اتحادیوں سے فوری ردعمل کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اس ظلم پر خاموشی اب ناقابل قبول ہے۔ روس نے کیف کے مختلف 27 مقامات کو نشانہ بنایا، جن میں تعلیمی ادارے، اسپتال اور رہائشی بلاکس شامل ہیں۔
دوسری جانب امدادی ٹیمیں ملبے تلے دبے افراد کی تلاش میں مصروف ہیں جبکہ زخمیوں کو مختلف اسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا ہے، جہاں بعض کی حالت تشویشناک بتائی جارہی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
جرمنی میں اسلام مخالف ریلی میں چاقو حملہ کرنے والے افغان شہری کو عمر قید کی سزا
جرمنی میں اسلام مخالف ریلی میں چاقو حملہ کرنے والے افغان شہری کو عمر قید کی سزا
ادارت: مقبول ملک
ایک جرمن عدالت نے آج منگل 16 ستمبر کو ایک افغان شخص کو، گزشتہ سال ایک اسلام مخالف ریلی میں چاقو سے حملے میں ایک پولیس افسر کو ہلاک کرنے اور پانچ دیگر کو زخمی کرنے پر عمر قید کی سزا سنا دی۔
یہ فیصلہ ایک ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب جرمنی میں امیگریشن اور سلامتی کے بارے میں شدید بحث جاری ہے اور ملک کی انتہائی دائیں بازو کی جماعت الٹرنیٹیو فار جرمنی (AfD) کی حمایت میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔
ملزم کی پرائیویسی کے تحفظ کے لیے اس کا نام صرف سلیمان اے بتایا گیا ہے، جس نے گزشتہ سال مئی کے آخر میں جرمنی کے مغربی شہر منہائیم میں اسلام مخالف گروپ ’پیکس یوروپا‘ کی جانب سے منعقد کی گئی ایک ریلی کے دوران لوگوں پر ایک بڑے شکاری چاقو سے حملہ کیا تھا۔
(جاری ہے)
سلیمان اے نے اس ریلی سے خطاب کرنے والے ایک شخص اور کئی مظاہرین پر حملہ کیا، جس کے بعد پھر ایک پولیس افسر کو نشانہ بنایا گیا۔ یہ پولیس افسر بعد میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا تھا۔
ملزم کو جون 2024ء میں اس کی گرفتاری کے دوران لگنے والی چوٹوں کے بعد ہسپتال میں انتہائی نگہداشت سے فارغ ہونے کے بعد مقدمے کی سماعت سے پہلے حراست میں لیا گیا تھا۔
اگرچہ استغاثہ کا کہنا ہے کہ وہ ’اسلامک اسٹیٹ‘ نامی گروپ کے ساتھ ہمدردی رکھتا تھا، تاہم اس پر دہشت گرد کے طور پر مقدمہ نہیں چلایا گیا۔ اسے ایک قتل اور اقدام قتل کے پانچ الزامات کا سامنا تھا۔