کراچی کے 20روٹس پر موٹر رکشوں پر پابندی
اشاعت کی تاریخ: 17th, June 2025 GMT
سٹی 42: کراچی کے 20روٹس پر موٹر رکشوں پر پابندی عائد کردی گئی
ون پلس ٹو اور ون پلس فور موٹر رکشوں پر پابندی عائد کی گئی ، پابندی 16 جون 2025 سے 15 آگست 2025 تک لگائی گئی ،کمشنر کراچی نے نوٹی فکیشن جاری کردیا
شاہراہ فیصل سے اواری لائیٹ سگنل تک موٹر رکشا پر پابندی عائد کی گئی ، آئی آئی چندریگر روڈ سے ٹاور اور شاہین کمپلیکس تک ،نشاہراہ قائدین سے نمائش نرسری تک،شیر شاھ سوری روڈ سے ناگن چورنگی،شہید ملت روڈ سے شہید ملت ایکسپریس وے تک،عبداللہ ہارون روڈ سے موبائیل مارکیٹ خیابان اقبال تک،دو تلوار سے عبداللہ شاھ غازی تک ،اسٹیڈیم روڈ سے نیو ٹائون تھانے تک ،سر شاھ سلیمان روڈ سے کارساز تک،راشد منہاس روڈ سے سہراب گوٹھ تک ،ماڑیپور روڈ سے آئی سی آئی برج تک،شاہراہ پاکستان سے لیاقت آباد دس نمبر تک،حب ریور روڈ سے پولیس ٹریننگ سینٹر تک ،قائد آباد سے لانڈھی تک ،یونیورسٹی روڈ سے جیل چورنگی تک،کورنگی روڈ سے قیوم آباد تک،کورنگی روڈ سے کورنگی کراسنگ تک،اورنگی روڈ سے بورڈ آفس تک،سپر ہائی وے سے ملیر کینٹ تک ،
سرجانی سے ناگن چورنگی تک پابندی عائد کردی گئی
اٹک: کانگو وائرس سے بچاؤ کیلئے ضلع بھر میں ہیلتھ ایمرجنسی نافذ
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: پابندی عائد پر پابندی روڈ سے
پڑھیں:
قازقستان میں جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر پابندی عائد، 10 سال قید کی سزا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
آستانہ: قازقستان میں نیا قانون نافذ ہوگیا ہے جس کے تحت ملک میں جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق پولیس نے اعلان کیا ہے کہ اب اگر کوئی بھی شخص کسی خاتون یا لڑکی کو زبردستی شادی پر مجبور کرے گا تو اسے 10 سال تک قید کی سزا دی جا سکتی ہے، اس قانون کا مقصد جبری شادیوں کی حوصلہ شکنی کرنا اور کمزور طبقات خصوصاً خواتین اور نوجوانوں کو تحفظ فراہم کرنا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ دلہنوں کے اغوا پر بھی سختی سے پابندی لگا دی گئی ہے، اس سے قبل اگر کوئی اغوا کار متاثرہ خاتون کو اپنی مرضی سے چھوڑ دیتا تو قانونی کارروائی سے بچنے کے امکانات موجود ہوتے تھے، نئے قانون کے بعد یہ سہولت مکمل طور پر ختم کر دی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق قازقستان میں جبری شادیوں کے قابلِ اعتماد اعداد و شمار موجود نہیں تھے کیونکہ ملک کے کرمنل کوڈ میں اس حوالے سے کوئی علیحدہ شق شامل نہیں تھی، رواں برس کے اوائل میں ایک رکنِ پارلیمان نے انکشاف کیا تھا کہ گزشتہ تین سالوں کے دوران پولیس کو جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا کے 214 کیسز رپورٹ ہوئے۔
یاد رہے کہ قازقستان میں خواتین کے حقوق کے مسائل 2023 میں اس وقت عالمی میڈیا کی توجہ کا مرکز بنے تھے جب ایک سابق وزیر نے اپنی اہلیہ کو قتل کر دیا تھا۔ اس واقعے کے بعد ملک میں خواتین کے تحفظ سے متعلق قوانین بنانے کا دباؤ بڑھ گیا تھا، اور نیا قانون اسی سلسلے کی کڑی ہے۔