گاؤں پر مسلح افراد کے حملے میں 100 افراد ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 17th, June 2025 GMT
نائیجیریا کی وسطی ریاست بینو کے ایک گاؤں میں مسلح افراد نے حملہ کرکے 100 افراد کو ہلاک کردیا۔
برطانوی خبر رساں ادرے کی رپورٹ کے مطابق گذشتہ جمعے کی شب نائجیریا کے وسطی علاقے میں واقع یلواتا نامی گاؤں میں، مسلح افراد نے جو بندوقوں سے لیس تھے، شب کی تاریکی میں حملہ کیا۔
انہوں نے فیڈیلس عدیدی نامی ایک کسان کو بھاگنے پر مجبور کر دیا، اگلی صبح جب وہ واپس آیا تو اسے اپنی دو بیویوں میں سے ایک اور اپنے چار بچوں کی جلی ہوئی لاشیں ملیں۔
فیڈیلس عدیدی نے اپنے اہل خانہ کی جان بچانے کی غرض سے انہیں گاؤں کے بازار میں کرائے پر لیے گئے ایک کمرے میں رکھا ہوا تھا، کیونکہ نائجیریا کی وسطی پٹی میں چرواہوں اور کسانوں کے درمیان جھڑپوں کی ایک لہر چل رہی ہے۔
س کی دوسری بیوی اور ایک اور بچہ اس حملے میں بری طرح زخمی ہوئے جو جمعہ کی رات شروع ہوا۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق، یہ حملہ بینو ریاست کے ایک قصبے میں ہوا جس میں تقریباً 100 افراد ہلاک ہوئے۔
37 سالہ فیڈیلس عدیدی نے رائٹرز کو بتایا،’ میرا جسم کمزور ہو چکا ہے اور میرا دل تیزی سےدھڑک رہا ہے، میں نے اپنے خاندان کے پانچ افراد کو کھو دیا ہے۔’
بازار کے ایک اور کمرے میں لاشیں پڑی تھیں جو ناقابل شناخت ہوچکی تھیں، ان کے ساتھ کھانے پینے کا سامان اور زرعی اوزار بھی جلے ہوئے پڑے تھے۔
نائیجیریا کی حکومت کئی سالوں سے جاری اس تشدد پر قابو پانے میں ناکام رہی ہے، جس میں زمین کے تنازعات کے ساتھ ساتھ نسلی اور مذہبی تقسیم نےبھی اضافہ کیا ہے۔
صدر بولا ٹینوبو، جنہوں نے پیر کے روز ان حملوں میں اضافے کو ’ افسوسناک’ قرار دیا، بدھ کے روز بینو کا دورہ کریں گے، یہ ان کے اقتدار سنبھالنے کے دو سال بعد وہاں کا پہلا دورہ ہوگا۔
نائیجیریا کی قومی ایمرجنسی مینجمنٹ ایجنسی نے کہا ہے کہ وہ امدادی اداروں کے ساتھ مل کر کم از کم تین ہزار متاثرہ افراد کی مدد کر رہی ہے، یہ افراد ان علاقوں سے بے گھر ہوئے ہیں جہاں مسلم اکثریت کا حامل شمال اور عیسائی اکثریت کا حامل جنوب آپس میں ملتے ہیں۔
بازار میں کام کرنے والی ایک تاجر، طالتو آگاؤتا، جمعے کی شب حملے کے وقت بھاگ کر ریاستی دارالحکومت مارکُڈی میں پناہ لینے پر مجبور ہوگئی تھی۔
وہ ہفتے کی شام واپس آئی تو دیکھا کہ اس کے چاول کے 40 تھیلے جلا دیے گئے تھے، یہ ایک تباہ کن نقصان تھا، مگر وہ اس سے گھبرا کر اپنا گھر نہیں چھوڑ سکتی تھی۔
طالتو آگاؤتا نے کہا کہ ’ میں واپس آگئی ہوں، اور اگر میں یہاں مر بھی جاؤں، تو مجھے پروا نہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
مقبوضہ فلسطین کا علاقہ نقب صیہونی مافیا گروہوں کے درمیان جنگ کا میدان بن چکا ہے، عبری ذرائع
عبرانی ویب سائٹ روٹرنت نے مقامی ذرائع کے حوالے سے لکھا کہ گزشتہ ہفتے کے اختتام پر مسلح گروہوں کے درمیان شدید فائرنگ، پرتشدد تصادم اور جانی نقصان، خصوصاً بدو آبادیوں والے علاقوں میں پیش آنیوالے واقعات جنوبی فلسطین کے اندر سیکورٹی کی بگڑتی ہوئی صورتحال کو ظاہر کرتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ صیہونی بستیوں اور عرب آبادی پر مشتمل مقبوضہ فلسطین کا علاقہ نقب ان دنوں خونریز جھڑپوں اور مسلح گینگوں کی جنگوں کا مرکز بن چکا ہے۔ مقامی ویب سائٹ کی رپورٹ میں عومر شہر کے مقامی کونسل کے سربراہ نے اعلان کیا کہ نقب کے مختلف علاقوں عرعرہ، حورہ اور اللقیہ میں مسلح اور خونریز سڑکوں کی لڑائیاں ہوئیں، جن میں کئی افراد زخمی اور بعض ہلاک ہو گئے۔ ان کے مطابق فائرنگ کی شدت اور وسعت اس قدر بڑھ گئی ہے کہ ایسی صورتحال مقبوضہ فلسطین کے کسی اور حصے میں دیکھنے میں نہیں آتی۔
عبرانی ویب سائٹ روٹرنت نے مقامی ذرائع کے حوالے سے لکھا کہ گزشتہ ہفتے کے اختتام پر مسلح گروہوں کے درمیان شدید فائرنگ، پرتشدد تصادم اور جانی نقصان، خصوصاً بدو آبادیوں والے علاقوں میں پیش آنیوالے واقعات جنوبی فلسطین کے اندر سیکورٹی کی بگڑتی ہوئی صورتحال کو ظاہر کرتے ہیں۔ ان واقعات کے بعد مقامی کونسل کے چیئرمین نے ایک سخت بیان جاری کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ یہ ایک ہنگامی انتباہ ہے، نقب آہستہ آہستہ قابو سے باہر ہو رہا ہے، کوئی اس پر توجہ نہیں دے رہا، اور نہ ہی ہماری وارننگز سنی جا رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت کی صورتِ حال ایسی ہے کہ مسلح گینگ سڑکوں کے درمیان ایک دوسرے پر فائرنگ کر رہے ہیں، زخمی اور ہلاک شدگان موجود ہیں، لیکن میڈیا اسے صرف پرتشدد واقعہ قرار دیتا ہے، حالانکہ یہ درحقیقت گروہی جنگ ہے۔ ارزباداش نے مزید بتایا کہ نقب میں دسیوں ہزار غیر قانونی اسلحے موجود ہیں، جس کے نتیجے میں سینکڑوں شہری مارے جا چکے ہیں، ان جھڑپوں میں عرب اور یہودی دونوں گروہ ملوث ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عومر کے علاقے میں بھی گولیوں کی آوازیں واضح طور پر سنی جا رہی ہیں۔