پنجاب بجٹ میں وزیراعلٰی آفس اور گورنر ہاؤس کیلئے کروڑوں کا اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 17th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پنجاب حکومت نے نئے مالی سال کے بجٹ میں گورنر ہاؤس، وزیر اعلیٰ آفس، صوبائی وزرا کے دفاتر اور پنجاب اسمبلی کے اخراجات میں نمایاں اضافہ کر دیا ہے۔
بجٹ دستاویزات کے مطابق وزیر اعلیٰ آفس کے بجٹ میں 19 فیصد، پنجاب اسمبلی کے بجٹ میں 47 فیصد جبکہ صوبائی وزرا کے دفاتر کے بجٹ میں 204 فیصد کا اضافہ کیا گیا ہے۔ گورنر ہاؤس کا بجٹ بھی ایک کروڑ 61 لاکھ روپے سے بڑھا کر 15 کروڑ 37 لاکھ روپے کر دیا گیا ہے۔
دستاویزات میں بتایا گیا کہ وزیر اعلیٰ آفس کا بجٹ 23 کروڑ روپے کے اضافے کے ساتھ ایک ارب 46 کروڑ روپے تک پہنچ چکا ہے، جبکہ صوبائی وزرا کے دفاتر کا بجٹ 35 کروڑ سے بڑھا کر ایک ارب روپے کر دیا گیا ہے۔
اسی طرح پنجاب اسمبلی کا بجٹ بھی 5 ارب ایک کروڑ 72 لاکھ روپے سے بڑھ کر 7 ارب 38 کروڑ روپے کر دیا گیا ہے، جب کہ 41 کمشنر آفسز کے بجٹ میں 2 کروڑ 81 لاکھ روپے کا اضافہ ہوا ہے۔ وزیر اعلیٰ انسپکشن ٹیم کے لیے بھی 26 فیصد اضافے کے ساتھ بجٹ 21 کروڑ 24 لاکھ روپے مختص کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز پنجاب اسمبلی میں مجموعی طور پر 5 ہزار ارب روپے سے زائد کا بجٹ پیش کیا گیا، جس میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے کا اعلان بھی شامل ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پنجاب اسمبلی کے بجٹ میں وزیر اعلی لاکھ روپے کر دیا گیا ہے کا بجٹ
پڑھیں:
پنجاب میں سیلاب سے 112 اموات، 47 لاکھ افراد متاثر، پی ڈی ایم اے
پنجاب ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے دریائے راوی، ستلج اور چناب میں سیلاب کے باعث ہونے والے نقصانات کی رپورٹ جاری کر دی ہے۔
رپورٹ کے مطابق مختلف حادثات میں اب تک 112 شہری جاں بحق ہو چکے ہیں، جب کہ 4700 سے زائد موضع جات متاثر ہوئے ہیں۔ پی ڈی ایم اے کے مطابق گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران سیلاب کے باعث کوئی جانی نقصان رپورٹ نہیں ہوا۔
رپورٹ کے مطابق سیلاب کے باعث پنجاب بھر میں 47 لاکھ 21 ہزار افراد متاثر ہوئے، جن میں سے 26 لاکھ 8 ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔ متاثرہ اضلاع میں 363 ریلیف کیمپس، 446 میڈیکل کیمپس اور 382 ویٹرنری کیمپس قائم کیے گئے ہیں۔
ریلیف کمشنر پنجاب کے مطابق منگلا ڈیم 94 فیصد اور تربیلا ڈیم 100 فیصد تک بھر چکے ہیں، جبکہ بھارت میں دریائے ستلج پر واقع بھاکڑا ڈیم 88 فیصد، پونگ ڈیم 94 فیصد اور تھین ڈیم 88 فیصد تک بھر چکے ہیں۔
پنجاب کے جنوبی علاقوں میں پانی کی سطح کم ہونے کے باوجود سیلاب کی تباہ کاریاں جاری ہیں۔ جلال پور پیروالا میں ایم فائیو موٹروے کا بڑا حصہ پانی میں بہہ جانے کے باعث ٹریفک کی روانی دوسرے روز بھی معطل رہی۔
شجاع آباد میں سیلاب سے 15 گاؤں متاثر ہوئے تاہم رابطہ سڑکیں بحال ہونے کے بعد لوگ واپس اپنے علاقوں میں جانا شروع ہو گئے ہیں۔ مظفرگڑھ میں دریائے چناب کی سطح معمول پر آ چکی ہے، مگر حالیہ سیلاب سے چار لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے۔ سیلاب نے شیر شاہ پل کے مغربی کنارے کو بھی متاثر کیا۔
لیاقت پور میں دریائے چناب کے کنارے ہر طرف تباہی کا منظر ہے۔ پانی کی سطح میں کمی کے باوجود متاثرہ خاندان کھلے آسمان تلے موجود ہیں اور شدید گرمی میں مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔
چشتیاں کے 47 گاؤں، راجن پور اور روجھان کے کچے کے علاقے، اور علی پور کے مقام پر ہیڈ پنجند کے قریب دو لاکھ 30 ہزار کیوسک کا ریلا گزر رہا ہے، جس کے باعث متاثرین کو مزید دشواری کا سامنا ہے۔
ادھر، وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی ہدایت پر سینئر وزیر مریم اورنگزیب اور دیگر وزراء نے علی پور کے نواح میں سیلاب سے متاثرہ چھ دیہات کا دورہ کیا۔ دورے کے دوران وزارتی ٹیم نے بیت نوروالا، کوٹلہ اگر، کنڈرال، بیت بورارا، لاٹی اور بیٹ ملا میں ریسکیو و ریلیف کارروائی کا جائزہ لیا اور انخلا کے آپریشن کی نگرانی کی۔
اس موقع پر متاثرین میں ٹینٹ، راشن، صاف پانی اور جانوروں کے لیے چارہ بھی تقسیم کیا گیا۔ وزراء نے متاثرہ خاندانوں سے بات چیت کی اور دستیاب سہولتوں کے بارے میں دریافت کیا۔ متاثرین نے مؤثر اقدامات پر وزیراعلیٰ مریم نواز اور حکومت پنجاب کا شکریہ ادا کیا۔