ننکانہ صاحب: سکھ جوڑے کی شادی کا اندراج ’سکھ میرج ایکٹ‘ کے تحت کردیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 17th, June 2025 GMT
ننکانہ صاحب میں سکھ جوڑے کی شادی کا اندراج سکھ میرج ایکٹ کے تحت کردیا گیا۔
ننکانہ صاحب میں بلوندر سنگھ اور دل جیت کور سنگھ کی شادی انند کارج رجسٹرار میں باقاعدہ رجسٹرڈ ہوگئی۔
یہ بھی پڑھیں پنجاب میں غیر مسلم اقلیتوں کی شادی اور طلاق کی رجسٹریشن کیسے ہوتی ہے؟
محکمہ لوکل گورنمنٹ اینڈ کمیونٹی ڈیولپمنٹ نے باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کردیا۔
ضلع ننکانہ صاحب میں پہلی بار انند کارج رجسٹرار کی تقرری کی گئی ہے۔ پلوندر سنگھ اور دل جیت کور سنگھ کا اندراج ضلعی سطح پر پہلی رجسٹریشن ہے۔
سکھ میرج ایکٹ کے تحت نکاح رجسٹرڈ ہونے پر سکھ کمیونٹی میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے۔ اور سرکاری سطح پر پہچان کو سراہا گیا ہے۔
سکھ میرج ایکٹ 2017 میں پاکستان میں نافذ کیا گیا تھا، اور اب اس ایکٹ کے تحت شادیوں کا باضابطہ اندراج ممکن ہوا ہے۔
سکھ برادری کا کہنا ہے کہ سکھ میرج ایکٹ سکھوں کی مذہبی شناخت اور رسم و رواج کا تحفظ ہے۔ سکھ برادری نے حکومتِ پاکستان کے اقدام کو خوش آئند قرار دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں لاہور ہائیکورٹ: شادی کیلئے لڑکے لڑکی کی عمر میں فرق کی شق کالعدم، قانون میں ترمیم کا حکم
سردار پلوندر سنگھ نے کہاکہ یہ قدم ہمارے حقوق کی تسلیم دہی کی جانب اہم پیش رفت ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews پنجاب سکھ میرج ایکٹ نکاح رجسٹرڈ ننکانہ صاحب وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: سکھ میرج ایکٹ نکاح رجسٹرڈ ننکانہ صاحب وی نیوز سکھ میرج ایکٹ ننکانہ صاحب کی شادی کے تحت
پڑھیں:
سپریم کورٹ کے فیصلے میں وقف ترمیمی ایکٹ کو معطل کرنے سے انکار
بنچ نے کہا کہ اس شق پر روک لگا دی گئی ہے جس نے کلکٹر کو یہ تعین کرنے کا حق دیا ہے کہ وقف قرار دی گئی جائیداد سرکاری ملکیت ہے یا نہیں اور اسکے مطابق کوئی حکم جاری کرسکتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ آف انڈیا نے آج پورے وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کو معطل کرنے سے انکار کر دیا ہے لیکن قانون کی کچھ دفعات پر روک لگانے کا فیصلہ کیا۔ چیف جسٹس آف انڈیا بی آر گوائی اور جسٹس اے جی مسیح کی سربراہی میں بنچ نے یہ حکم سنایا۔ بنچ کی جانب سے فیصلہ سناتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ بنچ نے محسوس کیا کہ قانون کی تمام شقوں کو روکنے کا کوئی معاملہ نہیں بنتا ہے۔
بنچ نے کہا کہ اس نے اس شق پر روک لگا دی ہے جس نے کلکٹر کو یہ تعین کرنے کا حق دیا ہے کہ وقف قرار دی گئی جائیداد سرکاری ملکیت ہے یا نہیں اور اس کے مطابق کوئی حکم جاری کر سکتا ہے۔ بنچ نے کہا کہ ہم نے پایا ہے کہ کلکٹر کو جائیداد کے حقوق کا تعین کرنے کی اجازت دینا اختیارات کی علاحدگی کے اصول کے خلاف ہے۔ ایگزیکٹیو کو شہریوں کے حقوق کا تعین کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ ہم نے ہدایت کی ہے کہ جب تک نامزد افسر کی طرف سے نتائج پر کوئی حتمی فیصلہ نہیں لیا جاتا، جائیداد کے قبضے یا حقوق پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
بنچ نے کہا کہ کسی شخص کو وقف کے طور پر اپنی جائیداد وقف کرنے سے پہلے پانچ سال تک اسلام کی پیروی کرنے کی شرط پر اس وقت تک روک لگا دی گئی ہے جب تک ریاستی حکومت یہ فیصلہ کرنے کے لئے قوانین نہیں بناتی کہ آیا کوئی شخص کم از کم پانچ سال سے اسلام کی پیروی کر رہا ہے یا نہیں۔ بنچ نے کہا کہ اس انتظام کے بغیر یہ انتظام طاقت کے من مانی استعمال کو فروغ دے گا۔