100 سالہ روایت ٹوٹ گئی، NAACP کا امریکی صدر کو مدعو کرنے سے انکار
اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT
نیشنل ایسوسی ایشن فار دی ایڈوانسمنٹ آف کلرڈ پیپل (NAACP) جو ایک 116 سالہ سیاہ فام شہری حقوق کی تنظیم، نے اعلان کیا ہے کہ اس سال امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو اپنی سالانہ کنونشن کے لیے مدعو نہیں کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں:ایران-اسرائیل جنگ، کیا صدر ڈونلڈ ٹرمپ انتخابی وعدوں سے پیچھے ہٹ جائیں گے؟
یہ پہلا موقع ہے جب ایسی روایت ٹوٹی ہے، عام طور پر NAACP ہر بیڈن سے لے کر ٹرمپ تک موجودہ صدر کو دعوت دیتی رہی ہے۔
کیوں نہیں؟ تنظیم کے صدر کا مؤقفنیشنل ایسوسی ایشن فار دی ایڈوانسمنٹ آف کلرڈ پیپل (NAACP) کے صدر ڈیریک جانسن کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ صرف سیاسی پارٹی کی بنیاد پر نہیں ہو رہا۔ مقصد یہ ہے کہ صدر ٹرمپ کی پالیسیاں شہری حقوق اور جمہوریت کے لیے خطرہ ہیں۔
انہوں نے الزام لگایا کہ ٹرمپ نے آئینی دائرہ کار سے باہر احکامات جاری کیے، اور شہری حقوق کو کمزور کیا۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فوج کو ایسے مقامات پر بھیجا جہاں ضرورت نہیں تھی، اور طاقت کے استعمال سے اپنے ذاتی مفادات کے لیے نظام کو متاثر کیا ۔
روایتی دعوت میں اب نئی شمولیت کا رُخNAACP سال1909 سے ہر صدر کو اپنے اجلاس میں مدعو کرتی رہی ہے۔ ماضی میں ٹرو مین، آئزن ہاور، ریگن، بش، اوباما وغیرہ بھی اس تنظیم سے خطاب کرتے رہے ہیں۔
تاہم اس بار نہ تو صدر ٹرمپ اور نہ ہی نائب صدر جے ڈی ونس کو دعوت دی جائے گی۔
وائٹ ہاؤس کا ردعملوائٹ ہاؤس نے ردعمل میں کہا کہ یہ اقدام نفرت اور انتشار کو فروغ دینے جیسا ہے، جبکہ صدر ملک کو ایک بنانے، معیشت، سرحدوں کی حفاظت اور بین الاقوامی امن کے لیے کام کر رہے ہیں ۔
یہ کنونشن 16تا 12 جولائی کو شارلٹ، نارتھ کیرولائنا میں منعقد ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
NAACP امریکا سیاہ فام صدر ڈیریک جانسن وائٹ ہاؤس.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا سیاہ فام صدر ڈیریک جانسن وائٹ ہاؤس کے لیے
پڑھیں:
ٹرمپ کا دعویٰ:’سنا ہے بھارت اب روسی تیل نہیں خریدے گا ‘، بھارتی حکام کا اظہارِ لاعلمی
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ انہیں اطلاع ملی ہے، بھارت نے روس سے تیل خریدنا بند کر دیا ہے۔ اگر یہ درست ہے تو یہ ایک ’اچھا قدم‘ ہے۔ تاہم، بھارتی وزارتِ خارجہ (MEA) کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ایسی کسی پیش رفت کی انہیں کوئی اطلاع نہیں ہے۔
صدر ٹرمپ نے واشنگٹن ڈی سی میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا ’مجھے پتہ چلا ہے کہ بھارت اب روس سے تیل نہیں خریدے گا۔ میں نے یہی سنا ہے۔ مجھے معلوم نہیں کہ یہ بات درست ہے یا نہیں… لیکن اگر ایسا ہے تو یہ ایک اچھا قدم ہے۔ بہرحال دیکھتے ہیں آگے کیا ہوتا ہے۔‘
یہ بھی پڑھیے روس سے تیل کی خریداری امریکا اور بھارت کے تعلقات میں ’چبھتا ہوا نکتہ‘ بن چکا، مارکو روبیو
یہ بیان ایسے وقت پر آیا ہے جب امریکا نے بھارت کے خلاف روس سے خام تیل اور دفاعی سازوسامان کی خریداری پر پابندی اور اضافی 25 فیصد درآمدی ٹیکس عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس سے قبل ٹرمپ اور امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے بھارت پر تنقید کی تھی کہ وہ یوکرین جنگ کے باوجود روس سے رعایتی نرخوں پر تیل درآمد کر رہا ہے۔
بھارتی وزارتِ خارجہ کا ردعملبھارتی وزارتِ خارجہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ تیل کی خریداری قومی مفادات اور مارکیٹ کے حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے کی جاتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’ہمیں ایسی کوئی اطلاع نہیں ہے کہ بھارت کی تیل کمپنیاں روس سے تیل کی خریداری روک چکی ہیں۔‘
وزارت کے ترجمان رندھیر جیسوال نے بھی ہفتہ وار بریفنگ میں کہا کہ ’آپ ہمارے توانائی کے حصول کے عمومی مؤقف سے واقف ہیں، ہم مارکیٹ میں دستیاب مواقع اور عالمی صورتحال کو دیکھتے ہیں۔ ہمیں کسی مخصوص تبدیلی کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔‘
روسی تیل کی خریداری میں ممکنہ کمی؟یاد رہے کہ عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کی ایک رپورٹ کے مطابق، بھارت کی ریاستی تیل کمپنیوں – انڈین آئل کارپوریشن، ہندستان پیٹرولیم، بھارت پیٹرولیم، اور منگلور ریفائنری پیٹرو کیمیکل – نے پچھلے ہفتے روسی تیل کے نئے آرڈرز نہیں دیے۔ رپورٹس کے مطابق، بھارتی کمپنیوں نے روسی تیل پر ملنے والی رعایت میں کمی اور امریکی دباؤ کے بعد نئے آرڈرز دینے سے گریز کیا۔
یہ بھی پڑھیے بھارت کی سرکاری ریفائنریز نے روسی تیل کی درآمد روک دی، سبب کیا نکلا؟
ان کمپنیوں نے روس سے تیل لینے کے بجائے ابوظہبی کا مربان تیل اور مغربی افریقی خام تیل جیسے متبادل ذرائع سے خریداری کی ہے۔
نجی شعبے کی کمپنیاں ریلائنس انڈسٹریز اور نیارا انرجی روسی تیل کی سب سے بڑی خریدار رہی ہیں، تاہم ریاستی کمپنیاں بھارت کی یومیہ 5.2 ملین بیرل کی ریفائننگ صلاحیت کا 60 فیصد حصہ سنبھالتی ہیں۔
امریکی دباؤ اور ممکنہ تجارتی اثرات14 جولائی کو صدر ٹرمپ نے دھمکی دی تھی کہ جو ممالک روس سے تیل خریدتے رہیں گے، ان پر 100 فیصد درآمدی محصولات عائد کیے جائیں گے، جب تک کہ روس یوکرین کے ساتھ بڑا امن معاہدہ نہیں کر لیتا۔
بھارت، جو دنیا کا تیسرا سب سے بڑا تیل درآمد کرنے والا ملک ہے، روسی تیل کا سب سے بڑا سمندری خریدار بھی ہے۔ ایسے میں امریکی دباؤ اور روسی رعایتوں میں کمی کا اثر بھارتی توانائی پالیسی پر پڑ سکتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھارت روسی تیل