راولپنڈی: اٹک جیل انتظامیہ کا قیدیوں کے ساتھ مبینہ ناروا سلوک، ویڈیوز سامنے آگئیں
اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT
ڈسڑکٹ جیل اٹک کی انتظامیہ کی جانب سے قیدیوں پر مبینہ بہیمانہ ناروا سلوک کیا جا رہا ہے جب کہ جیل انتظامیہ کے افسران کی نگرانی اور موجودگی میں اسیران پر مبینہ تشدد کی وڈیوز سامنے آگئیں۔
رپورٹ کے مطابق آئی جی جیل خانہ جات پنجاب میاں فاروق نذیر نے معاملے کا نوٹس لے لیا، انہوں نے تحقیقات کے لیے ڈی آئی جی جیل خانہ جات راولپنڈی ریجن رانا عبدالروف کو انکوائری افسر مقرر کرکے رپورٹ طلب کرلی۔
سامنے آنے والی ویڈیو میں جیل انتظامیہ کے باوردی آفیسر کو کرسی پر بیٹھ کر مشقتی سے خود کو دبواتے بھی دیکھا جاسکتا ہے۔
ویڈیو فوٹیج میں جیل انتظامیہ کی جانب سے متعین کردہ قیدی کو دیگرساتھی قیدیوں کو لتر برساتے دیکھا جاسکتا ہے۔
ویڈیو فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ چند قیدی زیر عتاب ساتھی قیدیوں کو باری باری ہاتھوں پر اٹھاتے ہیں اور ایک قیدی ان پر چمڑے کا لتر برساتا ہے، یہی عمل دوسرے دو قیدیوں کے ساتھ بھی دہرایا جاتا ہے۔
اسی طرح آفیسر کے سامنے کھڑے ایک قیدی عقب میں کھڑے قیدی کو تھپڑ اور مکے مارتا ہے۔
مذکورہ فوٹیج میں لائن میں لگے قیدیوں پر عقب میں کھڑا ایک شخص لتر برساتا دیکھا جاسکتا ہے۔
اسیران نے جیل میں احتجاجاً بھوک ہڑتال بھی کیے رکھی، جیل میں اسیر شہاب نامی قیدی نے وڈیو بیان میں اعلی حکام سے نوٹس لینے کی اپیل کی۔
شہاب نامی قیدی نے اس سے قبل اڈیالہ جیل میں سنگین بے ضابطگیوں و مبینہ کرپشن و تشدد کی شکایت کی تھی، وہ اب اٹک جیل میں اسیر ہے۔
اس نے سنگین الزام عائد کر کے داد رسی کی اپیل کی، اس نے کہا کہ ڈھائی سال قبل ہائیکورٹ میں رٹ دائر کی تھی جس کی انکوائری پر ایکشن ہوا، اس کے بعد سے محکمہ جیل خانہ جات کے افسران و عملہ سخت ضد و عناد برتتے ہیں۔
اس نے کہا کہ ہم پر تشدد کرکے زلیل کیا جاتا ہے، اس وجہ سے میں چار دن سے بھوک ہڑتال پر ہوں۔
قیدی کو الزام عائد کرتے بھی سنا جاسکتا ہے کہ جیل میں ٹھیکہ داری نظام رائج ہے، بیرک اور ہر سیل کا ٹھیکہ دیا جاتا ہے۔
قیدی کو کہتے سنا جا سکتا ہے کہ ہم جیل ڈیپارٹمنٹ سمیت ملک کے کسی ڈیپارٹمنٹ کے خلاف نہیں لیکن کچھ کالی بھیڑیں ہیں، ہمیں ان کے خلاف انصاف دلایا جائے۔
قیدی نے کہا کہ شدید گرمی کے باوجود جیل میں سے درخت کاٹ کر جلائے جاتے ہیں تاکہ سروں پر سایہ نہ رہے۔
قید با مشقت والے اسیران سے پیسے لیکر ان کی جگہ دوسرے قیدیوں سے مشقت کرائی جاتی ہے، قیدی نے کہا کہ جتنے الزام عائد کیے، سب ثابت کرسکتا ہوں، غیر جانبداری سے فیصلہ کرنے والے کسی بھی آفیسر کے سامنے یہ سب ثابت کرونگا۔
اس کے بعد اگر ہم سزا کے مستحق ہوئے تو ہم فیس کرنے کے لیے تیار ہیں ۔تشدد پہلے بھی برداشت کررہے ہیں، بھوک ہڑتالیں کرنے پر مجبور ہیں۔
آئی جی جیل خانہ جات کے نوٹس کے بعد ڈی آئی جی جیل خانہ راولپنڈی ریجن رانا عبد الروف نے انکوائری شروع کردی۔
آئی جی جیل خانہ جات میاں فاروق نذیر کا کہنا تھا کہ جیل انتظامیہ کا جیل مینوئل کے مطابق اختیار ہے کہ قیدی کو دوسری جگہ منتقل کردے، تشدد کا فزیکلی سزا دینے کا اختیار نہیں نہ ہی تشدد کا حق کسی کو حاصل ہے، اس کو برداشت نہیں کیا جاسکتا۔
۔میاں فاروق نذیر کا مزید کہنا تھا کہ سیکیورٹی کے باوجود جیل کے اندر کیمرہ کیسے گیا، یہ بھی سیکیورٹی لیپس ہے، اس کی بھی انکوائری کی جایے گی۔
انکوائری میں جو بھی قصور وار پایا گیا اس کے خلاف سخت محکمانہ ایکشن لیا جائے گا۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: آئی جی جیل خانہ جات جیل انتظامیہ جاسکتا ہے نے کہا کہ قیدی کو جیل میں
پڑھیں:
طلاق کی افواہوں کے دوران ایشوریا رائے بچن کی والدہ سے ملاقات کی اصل وجہ سامنے آگئی
ممبئی(شوبز ڈیسک) گزشتہ برس بالی وڈ کے مقبول جوڑے ایشوریا رائے بچن اور ابھیشیک بچن کی طلاق کی خبروں نے شوبز دنیا میں زبردست ہلچل مچادی تھی۔
میڈیا رپورٹس اور سوشل میڈیا پر گردش کرتی افواہوں نے نہ صرف مداحوں کو تشویش میں مبتلا کیا بلکہ ان کی ازدواجی زندگی پر کئی سوالیہ نشان بھی لگا دیے۔
تاہم وقت کے ساتھ ساتھ مختلف تقریبات، ایوارڈ شوز اور عوامی مواقع پر دونوں کو ایک ساتھ دیکھنے کے بعد یہ افواہیں بتدریج دم توڑ گئیں۔ دلچسپ بات یہ رہی کہ اس تمام شور شرابے کے باوجود نہ ایشوریا اور نہ ہی ابھیشیک نے کبھی اس موضوع پر کوئی وضاحت یا ردعمل دیا اور مکمل خاموشی اختیار کیے رکھی۔
اب معروف ایڈورٹائزنگ فلم میکر پرہلا د ککڑ، جو ایشوریا کی والدہ ورِندا رائے کے ساتھ اسی عمارت میں رہ چکے ہیں، نے اس معاملے پر لب کشائی کی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ایشوریا کا اکثر اپنی والدہ کے گھر آنا محض خاندانی وابستگی اور اطمینان کی خاطر تھا، اور اس کا ان کے اور ابھیشیک کے تعلقات سے کوئی تعلق نہیں تھا۔
ہندوستان ڈاٹ کام کے مطابق پرہلا د ککڑ نے وِکی لالوانی کے یوٹیوب چینل پر گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ وہ ایشوریا رائے کی والدہ ورندا رائے کی عمارت میں ہی رہائش پذیر ہیں اور اچھی طرح جانتے ہیں کہ ایشوریا وہاں کتنا وقت گزارتی ہیں۔ ان کے مطابق، ایشوریا اکثر اپنی والدہ کی عیادت کے لیے وہاں آتی ہیں کیونکہ ان کی طبیعت اکثر ناساز رہتی ہے۔
ان کے مطابق، ایشوریا اکثر اپنی والدہ کی عیادت کے لیے وہاں آتی ہیں کیونکہ ان کی طبیعت اکثر ناساز رہتی ہے۔ جب ان کی بیٹی اسکول میں ہوتی ہے تو وہ اس دوران اپنی والدہ کے ساتھ وقت گزارتی ہیں اور پھر بیٹی کو اسکول سے لینے چلی جاتی ہیں۔ پرہلا د کے بقول، ایشوریا اپنی والدہ کے نہایت قریب ہیں اور ان کی صحت کے حوالے سے بہت فکرمند بھی رہتی ہیں۔
پرہلا د ککڑ سے جب یہ پوچھا گیا کہ کیا ایشوریا کی ساس جیا بچن اور نند شویتا بچن کے ساتھ کسی قسم کے تعلقات کے مسائل کی وجہ سے وہ طلاق پر غور کر رہی تھیں تو انہوں نے ان خبروں کو سراسر بے بنیاد قرار دیا۔
انہوں نے واضح کیا کہ ایشوریا آج بھی بچن خاندان کی باوقار بہو ہیں اور گھر کی ذمہ داریاں خوش اسلوبی سے نبھا رہی ہیں۔
ان کے مطابق، ’لوگوں نے یہ سوچ لیا تھا کہ وہ شادی ختم کر کے ماں کے گھر منتقل ہو چکی ہیں، حالانکہ حقیقت میں وہ صرف چند گھنٹے اپنی والدہ کے ساتھ گزارتی تھیں جب ان کی بیٹی اسکول میں ہوتی۔‘
پرہلا د ککڑ نے مزید کہا کہ اگر غور کیا جائے تو نہ ابھیشیک اور نہ ہی ایشوریا نے ان تمام خبروں پر کبھی کوئی تبصرہ کیا۔ ان کے بقول، ’جب کوئی شخص باوقار انداز اختیار کرتا ہے تو اسے بار بار وضاحتیں دینے کی ضرورت نہیں پڑتی۔ خاموشی اکثر ان لوگوں کو کھٹکتی ہے جو شور کے عادی ہوتے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ایشوریا نے ہمیشہ اپنی عزت اور وقار کو مقدم رکھا ہے، اور یہی رویہ بعض صحافیوں کو کھٹکتاہے کیونکہ انہیں سنسنی خیز بیانات اور تنازعات درکار ہوتے ہیں جو ایشوریا کبھی نہیں دیتیں۔
واضح رہے کہ ایشوریا اور ابھیشیک کی ازدواجی زندگی سے متعلق افواہیں صرف قیاس آرائیاں تھیں، جن کی حقیقت میں کوئی بنیاد نہیں۔ دونوں نہ صرف اپنے خاندان بلکہ اپنی ذاتی ذمہ داریوں کو بھی خاموشی اور وقار کے ساتھ نبھا رہے ہیں اور یہی ان کی کامیاب شادی کا اصل راز ہے۔
Post Views: 1