معاشرے میں تقسیم، انتشار اور تشدد کی بڑی وجہ نفرت انگیز تقاریر ہیں، مریم نواز
اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT
لاہور:
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا ہے کہ معاشرے میں تقسیم، انتشار اور تشدد کی بڑی وجہ نفرت انگیز تقاریر ہیں، جو ایسے منفی عناصر کو جنم دیتی ہیں۔
نفرت انگیز تقاریر کے انسداد کے عالمی دن پر اپنے پیغام میں وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ نفرت، تعصب اور تنگ نظری کو ہر محاذ پر شکست دینی ہے۔ نفرت انگیز تقاریرکا زہر معاشروں میں تقسیم، انتشار اور تشدد کو جنم دیتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نفرت انگیز تقاریر کسی ایک فرد پر حملہ نہیں ہوتیں، یہ انسانیت کے ضمیر پر وار ہوتی ہیں۔ اسلاموفوبیا نفرت انگیز رویوں کی سب سے خطرناک شکل ہے۔ مسلمانوں کی شناخت، مساجد اور گھروں کو نفرت کا ہدف بنایا جاتا ہے۔
مریم نواز نے کہا کہ نفرت کی روش امنِ عالم کے لیے ایک مستقل خطرہ ہے۔ عالمی برادری آزادیِ اظہار کے نام پر نفرت پھیلانے والوں کا محاسبہ کرے۔ کسی کو بھی نفرت کے بیج بونے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
انہوں نے کہا کہ وطن عزیز میں محبت، برداشت اور احترام کو فروغ دیں گے ۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نفرت انگیز تقاریر نے کہا
پڑھیں:
میں ناقدین کی بےبسی سمجھتی ہوں، مریم نواز
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا ہے کہ میں ناقدین کی بےبسی سمجھتی ہوں، میں نواز شریف کی بیٹی ہوں، کسی کے آگے ہاتھ نہیں پھیلاؤں گی۔
میانوالی میں پہلے الیکٹرک بس پروجیکٹ کی افتتاحی تقریب سے خطاب میں مریم نواز نے کہا کہ سیلاب میں سب سے زیادہ خراب صورت حال گجرات میں ہے، اب ہم وہاں نیا سیوریج سسٹم بنا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تنقید کرنا آسان ہے لیکن محنت کرنا مشکل کام ہے اور کام کرنا پڑتا ہے، وزیراعلیٰ باہر نکلے تو سب کو کام کرنا پڑتا ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے مزید کہا کہ صوبائی کابینہ کے ارکان سیلاب میں دن رات کام کر رہے ہیں، وزراء متاثرہ عوام کے درمیان ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ صوبائی وزراء کو کہہ دیا ہے جب تک سیلاب متاثرین کو ریلیف نہیں مل جاتا، فیلڈ سے واپس نہیں آنا ہے۔
مریم نواز نے یہ بھی کہا کہ باقی صوبے میں سی ایم کام کرتا ہے نہ ہی سسٹم کام کرتا ہے، میں نواز شریف کی بیٹی ہوں کسی کے آگے ہاتھ نہیں پھیلاؤں گی۔ جب تنقید سنتی ہوں تو حیرانی ہوتی ہے کہ کام کرنے پر تنقید کررہے ہیں، پہلی دفعہ سنا ہے کہ ناقدین کہہ رہے ہیں وزیراعلیٰ پنجاب کام کیوں کررہی ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ کشتی میں بیٹھی تو تنقید ہوئی کہ چیف منسٹر کیوں بیٹھ گئیں، ڈوب جاتی تو؟ مجھے ناقدین کی بے بسی سمجھ آتی ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ 2022ء میں سیلاب آیا تھا تو اُس وقت کے وزیراعظم نے فضائی دورہ کیا، عینک ٹھیک کی اور کہا، اوہو بہت تباہی ہوئی ہے۔