ملک میں 22 جون تک ہیٹ ویو کے خطرے کاانتباہ جاری
اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: این ڈی ایم اے نے 18 سے 22 جون تک ہیٹ ویو کا الرٹ جاری کردیا۔
ترجمان این ڈی ایم اے کے مطابق جنوبی پنجاب، سندھ، مشرقی بلوچستان، خیبر پختونخوا کے مختلف علاقے متاثر ہوں گے، سندھ میں جیکب آباد، دادو، لاڑکانہ، سکھر، خیرپور، اور نواب شاہ زیر اثر آئیں گے۔
این ڈی ایم اے نے بتایا کہ جنوبی پنجاب میں بہاولپور، رحیم یار خان، ڈیرہ غازی خان، راجن پور میں شدید گرمی پڑے گی۔
ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ بلوچستان میں سبی، نصیر آباد، ڈیرہ مراد جمالی اور جعفرآباد متاثر ہوں گے اورجنوبی خیبر پختونخوا میں ٹانک، ڈیرہ اسماعیل خان اور بنوں بھی شدید گرمی پڑے گی۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
چین نے پاکستان کے لئے لاکھوں ڈالر کی رقم جاری کردی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: چین نے صوبہ پنجاب میں معاشی اور تکنیکی تعاون کے منصوبے کے لیے 20 لاکھ امریکی ڈالر کی رقم جاری کر دی ہے۔ یہ تازہ ادائیگی بیجنگ کے پاکستان میں صوبائی ترقی اور ادارہ جاتی صلاحیت بڑھانے کےپروگراموں میں مسلسل مالی عزم کی عکاسی کرتی ہے۔
میڈیا ذرائع کے مطابق وزارتِ اقتصادی امور کی جاری کردہ رپورٹ کے حوالے سے لکھا کہ یہ منصوبہ پاکستان کے تکنیکی ڈھانچے کو مضبوط بنانے، ادارہ جاتی روابط کو فروغ دینے اور دونوں ممالک کے درمیان جاری ترقیاتی تعاون کو مستحکم کرنے پر مرکوز ہے۔
ذرائع کے مطابق ستمبر 2025 کے دوران چین کی مجموعی ادائیگیاں تقریباً 20 لاکھ ڈالر رہیں، جبکہ مالی سال 2025-26 کی پہلی سہ ماہی (جولائی تا ستمبر) کے دوران چین کی مجموعی معاونت، جس میں گرانٹس اور قرضے دونوں شامل ہیں، 97.5 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئی۔پنجاب کے منصوبے کے علاوہ، چین نے ملک کے مختلف علاقوں میں اہم تعمیرِ نو اور بحالی کے منصوبوں کے لیے مالی تعاون جاری رکھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ان میں خیبر پختونخوا کے ضلع باڑہ میں مکمل طور پر تباہ شدہ اسکولوں کی تعمیر نو کے لیے 44.7 لاکھ ڈالر، بلوچستان میں مکانات کی تعمیر کے لیے 60 لاکھ ڈالر، اور پاکستان کے نئے جیوڈیٹک ڈیٹم کے قیام کے لیے 10.8 لاکھ ڈالر شامل ہیں۔چین قومی اہمیت کے حامل کئی بڑے منصوبوں میں بھی شراکت دار ہے، جن میں شاہراہِ قراقرم (ٹھاکوٹ تا رائیکوٹ سیکشن) کی منتقلی، پاکستان اسپیس سینٹر(سپارکو ) کا قیام اور قائداعظم یونیورسٹی میں چین-پاکستان جوائنٹ ریسرچ سینٹر برائے ارضی سائنسز کا قیام شامل ہے۔
یہ تمام منصوبے پاکستان کے بنیادی ڈھانچے اور سائنسی صلاحیتوں کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے وسیع تر ترقیاتی شراکت داری کا حصہ ہیں۔