سرکاری اور اسلامک بانڈز کے تاریخی اجرا اور نیلامی سے حکومت کو 12 کھرب کی آمدن
اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT
حکومتِ پاکستان نے 15 سالہ زیرو کوپن اسلامک بانڈز کے تاریخی اجرا سے 1.2 ٹریلین (12 کھربٌ روپے سے زائد رقم کامیابی سے حاصل کرلی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزارتِ خزانہ نے آج سرکاری بانڈز کی ایک بڑی نیلامی کے ذریعے 1.2 ٹریلین روپے سے زائد رقم کامیابی سے حاصل کر لی ہے۔
اس نیلامی میں پہلی بار 15سالہ زیرو کوپن اسلامک بانڈ متعارف کرایا گیا، جسے سرمایہ کاروں کی جانب سے بھرپور پذیرائی ملی، اور اس کے ذریعے 47 ارب روپے سے زائد جمع کیے گئے۔
اس نئے بانڈز سے سرمایہ کاروں کو ہر سال منافع (سود) ادا نہیں کیا جائے گا بلکہ انہیں 15 سال کے بعد یکمشت رقم ادا کی جائے گی۔
رپورٹ کے مطابق حکومت کو اس طریقہ کار سے قلیل المدتی قرض واپسی کے دباؤ سے نجات ملے گی اور اس کی وجہ سے مالی منصوبہ بندی بہتر انداز میں ممکن ہوگی۔
سرمایہ کاروں کا مثبت ردعمل اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ پاکستان کی معیشت اور حکومتی اصلاحات پر اعتماد رکھتے ہیں۔ یہ اقدام حکومت کی وسیع تر حکمتِ عملی کا حصہ ہے جس کا مقصد قرضوں کے خطرات کم کرنا، ادائیگی کی مدت کو بڑھانا، اور اسلامی و طویل مدتی مالیاتی مصنوعات کو فروغ دینا ہے۔
دیگر سرکاری بانڈز کی منافع بخش شرح میں کمی بھی دیکھی گئی ہے، جو اس بات کا اشارہ ہے کہ مالیاتی منڈیوں میں افراطِ زر میں کمی اور شرحِ سود میں ممکنہ کمی کی امید پیدا ہو رہی ہے۔
وزارت خزانہ کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے اندرونی قرضے اب زیادہ مستحکم ہو رہے ہیں۔ مقامی قرضوں کی اوسط واپسی مدت گزشتہ سال 2.
اس سے حکومت پر قرضوں کی فوری واپسی کا دباؤ کم ہو رہا ہے، مزید یہ کہ اب صرف بینک ہی نہیں بلکہ پنشن فنڈز اور انشورنس کمپنیاں بھی سرکاری بانڈز میں سرمایہ کاری کر رہی ہیں، جس سے مالیاتی خطرات بکھرتے ہیں اور مقامی سرمایہ کاروں کی بنیاد وسیع ہوتی ہے۔
وزیرِ خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا کہ 15 سالہ زیرو کوپن اسلامک بانڈز کا تاریخی اجرا اور 1.2 ٹریلین روپے سے زائد رقم کا کامیاب حصول پاکستان کے مالیاتی نظام کو مضبوط اور مستحکم بنانے کی جانب ایک اہم پیش رفت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم قرض لینے کے نئے، اسمارٹ طریقے متعارف کرا رہے ہیں جو خطرات کو کم کرتے ہیں اور سرمایہ کاروں کو مزید متبادل فراہم کرتے ہیں۔ ہمارا مقصد ہے کہ عوامی قرضے کو ذمہ داری سے منظم کیا جائے، اسلامی مالیات کو فروغ دیا جائے اور طویل مدتی سرمایہ کاری کو معیشت کی ترقی کے لیے راغب کیا جائے۔
وزارتِ خزانہ عام شہریوں کے لیے بھی حکومت کے بانڈز، خاص طور پر اسلامی بانڈز میں سرمایہ کاری کے مواقع فراہم کرنے پر کام کر رہی ہے، تاکہ بچت کے رجحان کو فروغ دیا جا سکے اور مالیاتی شمولیت کو ممکن بنایا جا سکے۔عالمی غیر یقینی صورتحال کے باوجود، آج کی کامیاب نیلامی اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان کی معیشت سرمایہ کاروں کا اعتماد حاصل کر رہی ہے اور درست سمت میں گامزن ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سرمایہ کاروں روپے سے زائد اور اس
پڑھیں:
وفاقی کابینہ نے سرکاری ملازمین کے لیے نئی اعزازیہ پالیسی کی منظوری دے دی
اسلام آباد (رضوان عباسی ) وفاقی کابینہ نے سرکاری ملازمین کے لیے نئی اعزازیہ پالیسی کی منظوری دے دی۔ پالیسی کی منظوری کے بعد اسے تمام وفاقی وزارتوں، ڈویژنز اور محکموں کو ارسال کر دیا گیا ہے۔ نئی پالیسی کے تحت بجٹ اعزازیہ، آرڈینری اعزازیہ اور کارکردگی اعزازیہ دیا جائے گا۔پالیسی کے مطابق بجٹ اعزازیہ دینے کا اختیار وفاقی وزیر خزانہ کے پاس ہوگا اور یہ اعزازیہ بجٹ سازی میں شریک وزارت خزانہ، ایف بی آر اور وزارت منصوبہ بندی کے ملازمین کو دیا جائے گا۔ علاوہ ازیں قومی اسمبلی، سینیٹ سیکریٹریٹ اور وزیراعظم آفس کے ملازمین بھی بجٹ اعزازیہ کے مستحق ہوں گے۔ ہر مالی سال کے لیے اعزازیہ کی تعداد اور متعلقہ دفاتر کا تعین وزیر خزانہ کریں گے۔پالیسی کے تحت پرنسپل اکاؤنٹنگ آفیسر کو آرڈینری اعزازیہ دینے کا اختیار ہوگا جو کہ گریڈ 1 تا 22 کے تمام ملازمین کو ایک بنیادی تنخواہ کے برابر دیا جا سکے گا۔
کارکردگی اعزازیہ مالی سال کے دوران نمایاں کارکردگی دکھانے والے ملازمین کو دیا جائے گا جس کی مالیت ایک ماہ کی بنیادی تنخواہ کے برابر ہوگی، تاہم یہ اعزازیہ ادارے کے کل ملازمین کے 25 فیصد سے زائد کو نہیں دیا جا سکے گا۔پالیسی میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ 25 فیصد کے علاوہ بھی دیگر اہل ملازمین کو کارکردگی اعزازیہ دیا جا سکے گا جو ایک مالی سال میں ایک ماہ کی بنیادی تنخواہ کے برابر ہوگا۔ تمام اعزازیہ کی ادائیگیاں پے رول اسٹیٹمنٹس میں ظاہر کی جائیں گی جبکہ ان کی ٹیکسیشن مونیٹائزیشن الاؤنس کی طرز پر کی جائے گی۔
پالیسی کے مطابق کسی وزارت یا ڈویژن میں چھ ماہ سے کم تعینات رہنے والے ملازمین کو کارکردگی اعزازیہ نہیں دیا جائے گا۔ اسی طرح ایسے ملازمین جنہیں بجٹ اعزازیہ مل چکا ہو یا ملنے کا امکان ہو، انہیں آرڈینری یا کارکردگی اعزازیہ نہیں دیا جا سکے گا۔ بجٹ اعزازیہ کی رقم پہلے دیے گئے اعزازیہ میں ایڈجسٹ کی جائے گی۔کوئی بھی ملازم ایک سے زائد اداروں سے اعزازیہ وصول کرنے کا اہل نہیں ہوگا۔ نئی پالیسی میں واضح کیا گیا ہے کہ اس میں بیان کردہ اعزازیہ کے علاوہ کسی قسم کا اضافی اعزازیہ نہیں دیا جائے گا۔سرکاری حلقوں کے مطابق اس پالیسی کا مقصد اعزازیہ کی تقسیم کو شفاف، منصفانہ اور کارکردگی سے مشروط بنانا ہے تاکہ سرکاری نظام میں کام کی لگن اور بہتر خدمات کے رجحان کو فروغ دیا جا سکے
مزید پڑھیں :پنجاب میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں، پنشن میں کتنے فیصد اضافے کا علان ؟ جانئے