حکومت پنجاب کا سوا 2 ارب کی لاگت سے گرین کوریڈور منصوبہ شروع کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 1st, August 2025 GMT
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) حکومت پنجاب نے پاکستان ریلویز کے اشتراک سے گرین کوریڈور منصوبہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ گرین کوریڈور منصوبے کے تحت 40 کلومیٹر ایریا میں 700 کنال رقبہ پر گرین بیلٹس بنائی جائیں گی، شاہدرہ سے رائیونڈ کے درمیان ریلوے ٹریک سے منسلک ایریا کو گرین بیلٹس میں تبدیل کیا جائے گا۔
تقریباً سوا 2 ارب لاگت کا گرین کوریڈور منصوبہ ایک سال میں مکمل کیا جائے گا۔ ریلوے کی پرانی بوگیوں میں لائبریریاں اور کیفیز بھی بنائے جائیں گے۔منصوبے کو کل 4 پیکیجز میں تقسیم کیا گیا ہے۔ پہلے پیکج میں شاہدرہ سے ریلوے اسٹیشن، دوسرے میں والٹن تک کام مکمل کیا جائے گا جبکہ تیسرے پیکج میں والٹن سے کوٹ لکھپت اور چوتھے میں رائیونڈ تک مکمل کیا جائے گا۔
برطانوی نوجوان نے یوٹیوب پر ڈرائیونگ سیکھ کر پہلی کوشش میں ہی ٹیسٹ پاس کرلیا
محکمہ ہاؤسنگ پنجاب نے منصوبے کا PC-1 محکمہ پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ کو بھجوا دیا، منصوبے سے ماحولیاتی آلودگی میں کمی میں بھی مدد ملے گی۔وفاقی وزیر ریلوے محمد حنیف عباسی نے ریلوے سے تعاون پر وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کا شکریہ ادا کیا۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: گرین کوریڈور کیا جائے گا
پڑھیں:
پی ٹی آئی کا پنجاب لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2025 کے لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے پنجاب لوکل گورنمنٹ بل 2025 کو عدالت میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے اور پارٹی پیر کے روز لاہور ہائیکورٹ میں آئینی درخواست دائر کرےگی۔
مزید پڑھیں: پنجاب میں بلدیاتی انتخابات لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2025 کے تحت کرانے کا فیصلہ
پی ٹی آئی رہنما اعجاز شفیع کے مطابق اس سلسلے میں شیخ امتیاز محمود، اعجاز شفیع، منیر احمد اور میاں شبیر اسماعیل کی جانب سے باقاعدہ نمائندگی جمع کرائی گئی ہے، جو صدرِ مملکت، وزیراعظم، گورنر پنجاب اور وزیراعلیٰ پنجاب سمیت متعلقہ اعلیٰ حکام کو ارسال کی جا چکی ہے۔
اعجاز شفیع نے بتایا کہ قانونی ماہرین کی معاونت سے تیار کردہ تفصیلی اعتراضات حکومت کو بھی بھجوا دیے گئے ہیں۔ ان کے مطابق لوکل گورنمنٹ بل کی متعدد دفعات آئین کے آرٹیکلز 17، 32 اور 140-اے سے ٹکراتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ غیر جماعتی بنیادوں پر ایک ووٹ سے متعدد ممبران کے انتخاب کا یونین کونسل نظام شدید تحفظات کا باعث ہے، کیونکہ یہ سیاسی جماعتوں کے کردار کو کمزور کرنے کے ساتھ بلدیاتی اداروں کی خودمختاری کو بھی متاثر کرتا ہے۔
اعتراضات میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ بل کے ذریعے مقامی منتخب نمائندوں کے اختیارات بیوروکریسی کو دینے کی کوشش کی گئی ہے، جو اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی کے آئینی تصور کے خلاف ہے۔
’اسی طرح مالیاتی اختیارات کا مرکز میں مرتکز ہونا بلدیاتی نظام کی خودمختاری کے لیے نقصان دہ قرار دیا گیا ہے جبکہ غیر معینہ مدت کے لیے ایڈمنسٹریٹر کی تعیناتی کے اختیار کو بھی غیر آئینی قرار دیا گیا ہے۔‘
پی ٹی آئی رہنماؤں نے مطالبہ کیا ہے کہ یونین کونسل چیئرمین کے براہِ راست انتخاب کا طریقہ کار بحال کیا جائے، بلدیاتی اداروں کی مدت کو 5 سال تک آئینی طور پر مقرر کیا جائے اور واضح انتخابی شیڈول جاری کیا جائے۔ ساتھ ہی انتظامیہ کی مداخلت روکنے اور ایڈمنسٹریٹر کے اختیارات محدود کرنے کے لیے مؤثر پابندیاں لگانے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد صوبائی حکومت اور الیکشن کمیشن کی مشترکہ ذمہ داری ہے، چیف الیکشن کمشنر
اعجاز شفیع نے بتایا کہ پیر کے روز لاہور ہائی کورٹ میں اعلامیہ اور حکمِ امتناع کی درخواست دائر کی جائے گی، جس میں مؤقف اپنایا جائے گا کہ متنازع شقوں پر عملدرآمد روکا جائے اور بلدیاتی جمہوری ڈھانچے کو یقینی بنایا جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews آئینی درخواست اعتراضات پنجاب چیلنج کرنے کا فیصلہ لوکل گورنمنٹ ایکٹ وی نیوز