امریکی فوج کا چیٹ جی پی ٹی کی مالک کمپنی سے کروڑوں ڈالر کا معاہدہ
اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT
چیٹ جی پی ٹی کی مالک کمپنی اوپن اے آئی اور امریکی ملٹری کے درمیان 20 کروڑ ڈالر مالیت کا جنگی معاملات اور قومی سلامتی کے دیگر چیلنجز سے نمٹنے کے لیے آرٹیفیشل انٹیلی جنس تشکیل دینے کا معاہدہ طے پا گیا۔
یہ معاہدہ ٹیکنالوجی کمپنی کی پالیسی میں واضح تبدیلی کو ظاہر کرتا ہے۔ اس سے قبل کمپنی نے اپنے ماڈلز کو ملٹری اور جنگی مقاصد کے لیے استعمال کرنے پر پابندی عائد کی ہوئی تھی۔
اس کے لیے کمپنی کی جانب سے ’اوپن اے آئی فار گورنمنٹ‘ کے نام کی نئی شاخ تشکیل دی جائے گی جس میں حکومتی اہلکاروں کے لیے چیٹ جی پی ٹی کا محفوظ ورژن شامل ہوگا۔
پینٹاگون کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ معاہدے میں اوپن اے آئی کی جانب سے اہم قومی سلامتی کے چیلنجز اور جنگی معاملات سے نمٹنے کے لیے بنائے جانے والے اے آئی نمونوں کو دیکھا جائے گا۔
تاہم، اوپن اے کے بیان میں جنگی معاملات یا مصنوعی ذہانت کو مسلح کرنے کا ذکر نہیں کیا گیا بلکہ اس کی ٹیکنالوجی کے لیے مزید بہتر استعمال پر توجہ دی جائے گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اوپن اے اے ا ئی کے لیے
پڑھیں:
معاہدہ ہوگیا، امریکا اور چین کے درمیان ایک سال سے جاری ٹک ٹاک کی لڑائی ختم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکا اور چین کے درمیان ٹک ٹاک پر جاری ایک سال سے زائد پرانا تنازع بالآخر ختم ہوگیا۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کو اعلان کیا کہ دونوں ملکوں کے درمیان ایک معاہدہ طے پا گیا ہے جس کے تحت ٹک ٹاک امریکا میں کام جاری رکھے گا۔ اس معاہدے کے مطابق ایپ کے امریکی اثاثے چینی کمپنی بائٹ ڈانس سے لے کر امریکی مالکان کو منتقل کیے جائیں گے، جس سے یہ طویل تنازع ختم ہونے کی امید ہے۔
یہ پیش رفت نہ صرف ٹک ٹاک کے 170 ملین امریکی صارفین کے لیے اہم ہے بلکہ امریکا اور چین، دنیا کی دو بڑی معیشتوں، کے درمیان جاری تجارتی کشیدگی کو کم کرنے کی بھی ایک بڑی کوشش ہے۔
ٹرمپ نے کہا، “ہمارے پاس ٹک ٹاک پر ایک معاہدہ ہے، بڑی کمپنیاں اسے خریدنے میں دلچسپی رکھتی ہیں۔” تاہم انہوں نے مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔ انہوں نے اس معاہدے کو دونوں ممالک کے لیے فائدہ مند قرار دیا اور کہا کہ اس سے اربوں ڈالر محفوظ رہیں گے۔ ٹرمپ نے مزید کہا، “بچے اسے بہت چاہتے ہیں۔ والدین مجھے فون کرکے کہتے ہیں کہ وہ اسے اپنے بچوں کے لیے چاہتے ہیں، اپنے لیے نہیں۔”
تاہم اس معاہدے پر عمل درآمد کے لیے ریپبلکن اکثریتی کانگریس کی منظوری ضروری ہو سکتی ہے۔ یہ وہی ادارہ ہے جس نے 2024 میں بائیڈن دورِ حکومت میں ایک قانون منظور کیا تھا جس کے تحت ٹک ٹاک کے امریکی اثاثے بیچنے کا تقاضا کیا گیا تھا۔ اس قانون کی بنیاد یہ خدشہ تھا کہ امریکی صارفین کا ڈیٹا چینی حکومت کے ہاتھ لگ سکتا ہے اور اسے جاسوسی یا اثرورسوخ کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ نے اس قانون پر سختی سے عمل درآمد میں ہچکچاہٹ دکھائی اور تین بار ڈیڈ لائن میں توسیع کی تاکہ صارفین اور سیاسی روابط ناراض نہ ہوں۔ ٹرمپ نے یہ کریڈٹ بھی لیا کہ ٹک ٹاک نے گزشتہ سال ان کی انتخابی کامیابی میں مدد دی۔ ان کے ذاتی اکاؤنٹ پر 15 ملین فالوورز ہیں جبکہ وائٹ ہاؤس نے بھی حال ہی میں اپنا سرکاری ٹک ٹاک اکاؤنٹ لانچ کیا ہے۔