امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے خلاف حملے کے منصوبوں کی منظوری دے دی ہے تاہم انہوں نے حتمی حکم اس امید پر مؤخر کر دیا ہے کہ تہران اپنا جوہری پروگرام ترک کر دے۔

امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں تین باخبر ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ منگل کی شب صدر ٹرمپ نے اپنے سینئر مشیروں کے ساتھ ملاقات کے دوران ایران پر ممکنہ حملے پر مشاورت کی اور ابتدائی طور پر حملے کی منصوبہ بندی کی منظوری دے دی۔

وال اسٹریٹ جرنل اور دیگر ذرائع کے مطابق ایران کا سخت دفاعی نظام اور خاص طور پر فردو کی یورینیم افزودگی کی تنصیب ممکنہ امریکی اہداف میں شامل ہے، جو ایک پہاڑ کے نیچے واقع ہے اور صرف انتہائی طاقتور بم ہی اسے نشانہ بنا سکتے ہیں۔

ٹرمپ نے صحافیوں سے گفتگو میں واضح طور پر کہا کہ میں حملہ کر سکتا ہوں اور شاید نہ بھی کروں۔ انہوں نے ایران کے غیر مشروط ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ دہراتے ہوئے کہا کہ اگلا ہفتہ بہت اہم ہو سکتا ہے، شاید ایک ہفتے سے بھی کم وقت میں فیصلہ ہو جائے۔

رپورٹ کے مطابق ٹرمپ اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ اگر ایران اپنے جوہری عزائم سے پیچھے ہٹنے پر آمادہ ہو جائے تو براہِ راست کارروائی سے گریز ممکن ہے۔ تاہم، اگر ایران نے لچک نہ دکھائی تو امریکا فوجی آپشن پر عمل کر سکتا ہے۔

یہ خبر ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی عروج پر ہے اور امریکا پر تہران کے خلاف براہِ راست مداخلت کے الزامات لگ رہے ہیں۔

دوسری جانب ایران کے نائب وزیر خارجہ مجید تخت روانچی نے امریکی  نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم جوہری ہتھیاروں پر یقین نہیں رکھتے،  اگر امریکا اسرائیل کے ساتھ جنگ میں شامل ہوا تو ہمارے پاس جوابی کارروائی کے سوا کوئی راستہ نہیں ہوگا۔

ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے بھی جوابی بیان میں کہا ہے کہ ایران کسی صورت ہتھیار نہیں ڈالے گا اور کسی بھی امریکی جارحیت کے ناقابل تلافی نتائج ہوں گے۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

پینٹاگون کی یوکرین کو ٹوماہاک میزائل دینے کی منظوری

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

امریکی محکمہ دفاع نے یوکرین کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے امریکی ساختہ ٹوماہاک میزائل فراہم کرنے کی منظوری دے دی ہے، جبکہ اس فیصلے پر آخری دستخط صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے کرنے ہیں۔

امریکی میڈیا اور حکام کے مطابق پینٹاگون نے وائٹ ہاؤس کو رپورٹ کی ہے کہ یوکرین کو یہ میزائل دینے سے امریکا کے اپنے دفاعی ذخائر پر کوئی منفی اثر نہیں پڑے گا۔ اس کے باوجود صدر ٹرمپ نے حال ہی میں یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی سے ملاقات کے دوران کہا تھا کہ وہ یہ میزائل یوکرین کو دینے کے حق میں نہیں ہیں۔ صدر ٹرمپ نے اس ملاقات سے ایک روز قبل روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے بھی ٹیلیفونک گفتگو کی تھی جس میں پیوٹن نے خبردار کیا کہ ٹوماہاک میزائل ماسکو اور سینٹ پیٹرز برگ جیسے بڑے شہروں تک پہنچنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، اور ان کی فراہمی امریکا روس تعلقات کو متاثر کر سکتی ہے۔

یہ بھی یاد رہے کہ ٹوماہاک کروز میزائل 1983 سے امریکی اسلحے کا حصہ ہیں۔ اپنی طویل رینج اور درستگی کے باعث یہ میزائل کئی بڑی عسکری کارروائیوں میں استعمال ہو چکے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • امریکا ملعون اسرائیل کی حمایت بند نہیں کرتا تب تک مذاکرات نہیں کریں گے: ایران
  • خفیہ ایٹمی تجربہ کرنیکا الزام، صدر ٹرمپ کے بیان پر چین کا ردعمل سامنے آگیا
  • وینزویلا صدر کے دن گنے جاچکے، ٹرمپ نے سخت الفاظ میں خبردار کردیا
  • خفیہ ایٹمی تجربہ کرنے کا الزام؛ صدر ٹرمپ کے بیان پر چین کا ردعمل سامنے آگیا
  • امریکا کو مشرق وسطیٰ میں اپنی مداخلت کو بند کرنا ہوگا، آیت اللہ خامنہ ای
  • امریکا جب تک ملعون اسرائیل کی حمایت بند نہیں کرے گا، مذاکرات نہیں کریں گے؛ ایران
  • وینیزویلا سے جنگ کا امکان کم مگر صدر نکولس مادورو کے دن گنے جاچکے، ڈونلڈ ٹرمپ
  • مسیحیوں کے قتل عام پر خاموش نہیں رہیں گے، ٹرمپ کی نائیجیریا کو فوجی کارروائی کی دھمکی
  • پینٹاگون کی یوکرین کو ٹوماہاک میزائل دینے کی منظوری
  • امریکا کے دوبارہ ایٹمی تجربات دنیا کے امن کے لیے خطرہ، ایران