ٹرمپ کا خفیہ منصوبہ بے نقاب، ایران پر حملے کے منصوبوں کی منظوری دے دی
اشاعت کی تاریخ: 19th, June 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے خلاف حملے کے منصوبوں کی منظوری دے دی ہے تاہم انہوں نے حتمی حکم اس امید پر مؤخر کر دیا ہے کہ تہران اپنا جوہری پروگرام ترک کر دے۔
امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں تین باخبر ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ منگل کی شب صدر ٹرمپ نے اپنے سینئر مشیروں کے ساتھ ملاقات کے دوران ایران پر ممکنہ حملے پر مشاورت کی اور ابتدائی طور پر حملے کی منصوبہ بندی کی منظوری دے دی۔
وال اسٹریٹ جرنل اور دیگر ذرائع کے مطابق ایران کا سخت دفاعی نظام اور خاص طور پر فردو کی یورینیم افزودگی کی تنصیب ممکنہ امریکی اہداف میں شامل ہے، جو ایک پہاڑ کے نیچے واقع ہے اور صرف انتہائی طاقتور بم ہی اسے نشانہ بنا سکتے ہیں۔
ٹرمپ نے صحافیوں سے گفتگو میں واضح طور پر کہا کہ میں حملہ کر سکتا ہوں اور شاید نہ بھی کروں۔ انہوں نے ایران کے غیر مشروط ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ دہراتے ہوئے کہا کہ اگلا ہفتہ بہت اہم ہو سکتا ہے، شاید ایک ہفتے سے بھی کم وقت میں فیصلہ ہو جائے۔
رپورٹ کے مطابق ٹرمپ اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ اگر ایران اپنے جوہری عزائم سے پیچھے ہٹنے پر آمادہ ہو جائے تو براہِ راست کارروائی سے گریز ممکن ہے۔ تاہم، اگر ایران نے لچک نہ دکھائی تو امریکا فوجی آپشن پر عمل کر سکتا ہے۔
یہ خبر ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی عروج پر ہے اور امریکا پر تہران کے خلاف براہِ راست مداخلت کے الزامات لگ رہے ہیں۔
دوسری جانب ایران کے نائب وزیر خارجہ مجید تخت روانچی نے امریکی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم جوہری ہتھیاروں پر یقین نہیں رکھتے، اگر امریکا اسرائیل کے ساتھ جنگ میں شامل ہوا تو ہمارے پاس جوابی کارروائی کے سوا کوئی راستہ نہیں ہوگا۔
ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے بھی جوابی بیان میں کہا ہے کہ ایران کسی صورت ہتھیار نہیں ڈالے گا اور کسی بھی امریکی جارحیت کے ناقابل تلافی نتائج ہوں گے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ایران ایٹم بم نہیں بنا رہا، امریکی خفیہ اداروںنے تصدیق کردی
واشنگٹن: امریکی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکی خفیہ اداروں کے مطابق ایران ایٹم بم بنانے کی کوشش نہیں کر رہا۔
امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ امریکی خفیہ اداروں کے مطابق ایران اگلے 3 سال تک ایٹم بم بنانے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔ اور اسرائیلی حملوں سے ایران کے ایٹمی پروگرام کو صرف چند مہینوں پیچھے دھکیلا گیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا نے کہا کہ اسرائیل کے پاس ایران کے افزودہ نیوکلیئر پلانٹ کو نقصان پہنچانے کی صلاحیت نہیں ہے۔ اور انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے مطابق ایران کے پاس 9 ایٹم بم بنانے جتنی افزودہ یورینیم کی قسم موجود ہے۔
امریکی میڈیا نے کہا کہ ایران کے لیے اصل چیلنج بم کی تیاری کے ساتھ ساتھ اسے داغنے کا نظام بنانا ہے اور ایران کو ایٹم بم داغنے کا نظام بنانے میں کئی سال لگ سکتے ہیں۔