پاکستان کے آرمی چیف ملک کی بااثر شخصیت ہیں، جنگ بندی میں اہم کردار ادا کیا،ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کرانے کا کریڈٹ لے لیا۔
وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ ہم نے پاکستان اوربھارت کی جنگ رکوائی۔
ٹرمپ نے مزید کہا کہ پاکستانی بہت اچھے لوگ ہیں، پاکستان ایک ایٹمی ملک ہے، میں پاکستان کوپسند کرتا ہوں۔
امریکی صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ پاکستان کے آرمی چیف اپنے ملک کی ایک بااثر شخصیت ہیں اور انہوں نے پاکستان کی طرف سے جنگ بندی میں اہم کردار ادا کیا ہے ۔
خیال رہےکہ فیلڈ مارشل عاصم منیر آج امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کریں گے۔
برطانوی خبرساں ایجنسی کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ فیلڈ مارشل عاصم منیر کے ساتھ آج ظہرانےمیں شریک ہوں گے، ابھی یہ واضح نہیں کہ ظہرانے میں دونوں رہنماؤں کے درمیان کیا بات چیت ہوگی، ظہرانے میں پریس کی بھی شرکت نہیں ہوگی۔
خبررساں ایجنسی کے مطابق فیلڈ مارشل عاصم منیر اور امریکی صدر کے درمیان غیر معمولی ملاقات بھارت کو پریشان کرسکتی ہے۔
دوسری جانب بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی سیکرٹری خارجہ وکرم مسری نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ بھارتی وزیراعظم مودی نے امریکی صدر ٹرمپ کے ساتھ 35 منٹ طویل ٹیلی فونک گفتگو کی۔
بھارتی سیکرٹری خارجہ کے مطابق مودی نےٹرمپ کو کہا کہ پاکستان سےتنازع پربھارت تیسرےفریق کی ثالثی قبول نہ کرتاہے اور نہ کرےگا۔
وکرم مسری کے مطابق نریندر مودی نے مذاکرات سے انکار کرتے ہوئے ٹرمپ کو کہا کہ آپریشن سندور تاحال جاری ہے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: امریکی صدر کے مطابق کہا کہ
پڑھیں:
جوہری دھماکوں کے تجربات کی منصوبہ بندی نہیں کر رہے، امریکی وزیر توانائی
اپنے ایک انٹرویو میں امریکی وزیر توانائی اور ایٹمی دھماکوں کا اختیار رکھنے والے ادارے کے سربراہ کرس رائٹ نے ایک انٹرویو میں کہا کہ جوہری ہتھیاروں کے تجربات دھماکوں پر مشتمل نہیں ہونگے، یہ تجربات سسٹم ٹیسٹ ہیں، جوہری دھماکے نہیں، انہیں ہم نان کریٹیکل دھماکے کہتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی وزیر توانائی کرس رائٹ نے کہا کہ امریکا فی الحال جوہری دھماکوں کے تجربات کی منصوبہ بندی نہیں کر رہا۔ عالمی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق امریکی وزیر توانائی اور ایٹمی دھماکوں کا اختیار رکھنے والے ادارے کے سربراہ کرس رائٹ نے ایک انٹرویو میں کہا کہ جوہری ہتھیاروں کے تجربات دھماکوں پر مشتمل نہیں ہوں گے، یہ تجربات سسٹم ٹیسٹ ہیں، جوہری دھماکے نہیں، انہیں ہم نان کریٹیکل دھماکے کہتے ہیں۔ امریکی وزیر توانائی کا مزید کہنا تھا کہ ان تجربات میں ایٹمی ہتھیار کے تمام دیگر حصوں کی جانچ شامل ہے، تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ وہ صحیح طریقے سے کام کر رہے ہیں اور ایٹمی دھماکا کرنے کی صلاحیت کو فعال کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ تجربے نئے سسٹم کے تحت کیے جائیں گے، تاکہ یقینی بنایا جا سکے کہ نئے تیار ہونے والے متبادل ایٹمی ہتھیار پرانے ہتھیاروں سے بہتر ہوں۔
کرس رائٹ نے کہا کہ ہماری سائنس اور کمپیوٹنگ کی طاقت کے ساتھ، ہم انتہائی درستی کے ساتھ بالکل معلوم کرسکتے ہیں کہ ایٹمی دھماکے میں کیا ہوگا اور اب ہم یہ جانچ سکتے ہیں کہ وہ نتائج کس صورت میں حاصل ہوئے اور جب بم کے ڈیزائن تبدیل کیے جاتے ہیں تو اس کے کیا نتائج ہوں گے۔ واضح رہے کہ جنوبی کوریا میں چین کے صدر شی جن پنگ سے ملاقات کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ انہوں نے امریکی فوج کو 33 سال بعد دوبارہ ایٹمی ہتھیاروں کے دھماکے شروع کرنے کا فوری حکم دیا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ سے جب اس حوالے سے سوال کیا گیا کہ کیا ان تجربات میں وہ زیر زمین ایٹمی دھماکے بھی شامل ہوں گے، جو سرد جنگ کے دوران عام تھے تو انہوں نے اس کا واضح جواب نہیں دیا تھا۔