ایران سے جوہری مذاکرات: یورپی وزرائے خارجہ کا جنیوا میں اجلاس، اہم پیشرفت متوقع
اشاعت کی تاریخ: 19th, June 2025 GMT
یورپی ممالک کے وزرائے خارجہ کل بروز جمعہ جنیوا میں ایران کے وزیر خارجہ کے ساتھ جوہری معاملات پر اہم مذاکرات کریں گے، جن کا مقصد ایران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے پائیدار اور شفاف یقین دہانی حاصل کرنا ہے۔
خبر رساں ادارے رائٹرز نے جرمن سفارتی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ یہ مذاکرات جرمنی، فرانس اور برطانیہ کے وزرائے خارجہ اور ایران کے وزیر خارجہ کے درمیان ہوں گے، جن میں ایران پر زور دیا جائے گا کہ وہ یہ تحریری اور واضح ضمانت دے کہ اس کا جوہری پروگرام صرف پرامن اور شہری مقاصد تک محدود رہے گا۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ مذاکرات جنیوا میں جرمن قونصلیٹ میں منعقد ہوں گے، جہاں یورپی یونین کی اعلیٰ سفارت کار کایا کالاس بھی شریک ہوں گی۔ یہ بات اسرائیلی میڈیا نے بھی اپنی الگ رپورٹ میں کہی ہے۔
مزید پڑھیں: اسرائیل کیخلاف سوشل میڈیا پوسٹ کرنے پر امریکی فوج کا اہم عہدیدار عہدے سے فارغ
اسرائیلی خبر رساں ادارے دی ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق، یہ مذاکرات امریکا کی منظوری اور مشاورت سے ہو رہے ہیں، جن کا مقصد ایران اور مغربی طاقتوں کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کو کم کرنا اور سفارتی راستے کو مضبوط بنانا ہے۔
ادھر اسرائیل نے ایک بار پھر اپنے مؤقف کو دہرایا ہے کہ وہ ایران کو جوہری ہتھیار بنانے کی صلاحیت سے مکمل طور پر محروم دیکھنا چاہتا ہے، جبکہ ایران نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام فوجی نہیں بلکہ مکمل طور پر پرامن مقاصد کے لیے ہے۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ جنیوا میں ہونے والے یہ مذاکرات خطے میں امن اور استحکام کی کوششوں میں اہم سنگِ میل ثابت ہو سکتے ہیں، تاہم اس کا دارومدار اس بات پر ہوگا کہ آیا فریقین اعتماد سازی کے قابل عمل اقدامات پر متفق ہو پاتے ہیں یا نہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا ایران ٹرمپ جرمن قونصلیٹ جنیوا دی ٹائمز آف اسرائیل وزرائے خارجہ یورپی ممالک.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا ایران جرمن قونصلیٹ جنیوا دی ٹائمز آف اسرائیل یورپی ممالک جنیوا میں
پڑھیں:
یورپی ملک لکسمبرگ کا بھی فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے کا اعلان
ایک اور یورپی ملک لکسمبرگ نے اعلان کیا ہے کہ اقوام متحدہ کے ہونے والے اجلاس میں وہ بھی دیگر ممالک کی طرح فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرلے گا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اس بات کا اعلان لکسمبرگ کے وزیراعظم لُک فریڈن نے اپنے بیان میں کیا۔
انھوں نے کہا کہ غزہ میں حالیہ مہینوں کے دوران حالات شدید بگڑ چکے ہیں، قحط، نسل کشی اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں دیکھنے کو ملیں۔
لکسمبرگ کے وزیراعظم نے مزید کہا کہ ان حالات میں یورپی ممالک کے پاس فوری اور پائیدار امن کے لیے دو ریاستی حل کے سوا کوئی چارہ نہیں رہا۔
انھوں نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر میں فلسطین کے دو ریاستی کے حل کے لیے سرگرمیاں تیزی سے بڑھ گئی ہیں۔
وزیراعظم لُک فریڈن نے مزید کہا کہ ہم بھی دیگر یورپی ممالک کی طرح 23 ستمبر کو ہونے والے اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی کے اجلاس میں فلسطین کو تسلیم کرنے والوں میں شامل ہوں گے۔
یاد رہے کہ اس سے پہلے فرانس، برطانیہ، کینیڈا، آسٹریلیا، بیلجیئم اور مالٹا بھی یہی اعلان کر چکے ہیں جب کہ پرتگال کی حکومت بھی اس پر غور کر رہی ہے۔
آئندہ اجلاس میں مزید 17 ممالک فلسطین کو تسلیم کرنے کا فیصلہ کرسکتے ہیں۔
دوسری جانب اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو کی انتہاپسند حکومت نے دھمکی دی کہ اگر ایسا ہوا تو وہ مغربی کنارے کے بیشتر علاقوں کو ضم کر لے گی۔
Post Views: 2